یورپی یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفارتخانے کے تحت عید ملن تقریب
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
یورپی یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفارتخانے نے عید الفطر کے پرمسرت موقع پر ایک خوشگوار اور پُررونق عید ملن تقریب کا اہتمام کیا۔
اس موقع پر بیلجیئم اور لکسمبرگ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن میں پیشہ ور افراد، کاروباری شخصیات، طلباء اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔ تقریب میں اتحاد، خوشی اور ثقافتی ہم آہنگی کا خوبصورت مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔
یورپی یونین، بیلجیئم اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی نے شرکاء سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کمیونٹی کو دلی عید کی مبارکباد دی اور بیلجیئم و یورپی یونین کے ساتھ عوامی روابط کو مضبوط بنانے میں پاکستانی کمیونٹی کے مسلسل اور مثبت کردار کو سراہا۔
انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے درمیان اتحاد، ہم آہنگی اور اجتماعی شناخت کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کی ثقافتی اور علاقائی تنوع کی خوبصورتی کو اجاگر کیا۔
یہ تقریب پاکستانی کمیونٹی کے افراد کے لیے ایک قیمتی موقع تھا کہ وہ ایک دوسرے سے ملیں، جڑیں مضبوط کریں اورعید کی خوشیاں ایک پُرخلوص اور خوشگوار ماحول میں منائیں۔
شرکاء نے سفیرِ پاکستان اور سفارتخانے کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یہ خوبصورت تقریب منعقد کی اور مسلسل مہمان نوازی اور تعاون فراہم کیا۔
یہ عید ملن تقریب سفارتخانے کے اس عزم کا اعادہ تھی کہ وہ پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ اپنے روابط کو مزید مضبوط بنائے گا اور باہمی احترام، اتحاد، اور ہم آہنگی جیسی مشترکہ اقدار کو فروغ دیتا رہے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستانی کمیونٹی کے بیلجیئم اور لکسمبرگ یورپی یونین میں پاکستان
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔ یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔ تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔