امریکا سمیت مختلف ممالک میں ٹرمپ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ امریکا میں جمہوریت کی بحالی، عوامی مفادات کی حفاظت اور "طاقتور افراد کے ذریعے پالیسی سازی" کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا سمیت مختلف ممالک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی اتحادی ایلون مسک کی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق "Hands Off!" کے عنوان سے ہونے والے اس احتجاج نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی جس میں عوام نے حکومتی اقدامات کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صرف نیویارک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے جبکہ واشنگٹن ڈی سی کے نیشنل مال پر 20000 سے زائد مظاہرین نے شرکت کی۔ ملک کی تمام 50 ریاستوں کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو میں بھی تقریباً 1200 احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی 200000 سے زائد کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ یورپ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ برلن، فرینکفرٹ، پیرس، اور لندن میں مقیم امریکی شہریوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی۔ برلن میں ٹیسلا کے شوروم کے باہر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "ایلون، چپ رہو، کسی نے تمہیں ووٹ نہیں دیا" جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ امریکا میں جمہوریت کی بحالی، عوامی مفادات کی حفاظت اور "طاقتور افراد کے ذریعے پالیسی سازی" کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت فوری طور پر ان عوام دشمن پالیسیوں کو واپس لے اور حقیقی نمائندہ نظام کو بحال کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے ہارورڈ یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تنازع اس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی مطالبات کی فہرست مسترد کر دی یہ مقدمہ بھی اسی تنازعے کا تسلسل ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یونیورسٹی کی جانب سے انکار کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یونیورسٹی کو دی جانے 2.(جاری ہے)
2 ارب ڈالرز کی فنڈنگ منجمد کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی یونیورسٹی کو حصل ٹیکس استثنیٰ بھی ختم کرنے کی دھمکی دی تھی ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر کی جانب سے یونیورسٹی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ حکومتی مداخلت کے اثرات دیرپا اورشدید ہوں گے بعد ازاںوائٹ ہاﺅس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ہارورڈ جیسے اداروں کو کچھ کیے بغیر ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ملنے والی وفاقی امداد بند ہونے جا رہی ہے.
وائٹ ہاﺅس کے ترجمان ہیریسن فیلڈز کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کے فنڈز ایک استحقاق ہے اور ہارورڈ اس تک رسائی کے لیے درکار بنیادی شرائط پورے کرنے میں ناکام رہا ہے ہارورڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فنڈز منجمد کیے جانے کے نتیجے میں بچوں میں کینسر، الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں پر کی جانے والی اہم تحقیقات پر اثر پڑے گا. وفاقی عدالت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے حالیہ ہفتوں میں، وفاقی حکومت نے ایسی اہم فنڈنگ اورپارٹنرشپس کو نشانہ بنایا ہے جن کے ذریعے اہم تحقیقات ممکن ہو پاتی ہیں درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا فنڈز روکنے کا مقصد ہارورڈ میں تعلیمی فیصلہ سازی پر کنٹرول حاصل کرنا ہے. ہارورڈ واحد یونیورسٹی نہیں جس کی حکومت نے امداد روکی ہے ٹرمپ انتظامیہ نے کارنل یونیورسٹی کو دی جانے والی ایک ارب ڈالرز جبکہ براﺅن یونیورسٹی کی 51 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ بھی روک دی ہے . دوسری جانب کولمبیا یونیورسٹی جو گزشتہ سال تک فلسطین حامی مظاہروں کا گڑھ سمجھی جاتی تھی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 40 کروڑ ڈالر کے وفاقی فنڈز روکے جانے کی دھمکی کے بعد حکومت کے کچھ مطالبات مان لیے ہیں.