امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز WhatsAppFacebookTwitter 0 6 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: (آئی پی ایس) امریکی صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف ’’ ہینڈز آف‘‘ احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا۔
ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آج امریکا کی 50 ریاستوں کے ساتھ کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، پرتگال اور میکسیکو میں کل ملا کر 1200 مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
’’ہینڈز آف‘‘ کے نام سے ہونے والے احتجاج میں شہری حقوق کی تنظیموں، مزدور یونینوں اور دیگر اداروں کے افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین نے امیگریشن پالیسیوں، تجارتی محصولات، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ حکومتی کارکردگی کی جانب سے وفاقی ملازمتوں میں کی گئی 200,000 سے زائد کٹوتیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
احتجاجی مظاہرین نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے خلاف نعرے لگانے کے ساتھ امریکا میں حقیقی جمہوریت کی بحالی اور عوام مخالف پالیسیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ جن پالیسیوں پر چل رہے ہیں وہ دنیا کیلئے خطرہ ہیں،امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں، ایلون مسک کو ملک بدر کیا جائے۔
یورپ میں بھی ٹرمپ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، برلن، فرینکفرٹ، پیرس اور لندن میں مقیم امریکی شہریوں نے احتجاجی ریلیوں میں شرکت کی، برلن میں ٹیسلا کے شوروم کے باہر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ایلون، چپ رہو، کسی نے تمہیں ووٹ نہیں دیا‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹرمپ اور ایلون مسک ہینڈز ا ف
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے