اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں نیا سیکیورٹی کوریڈور قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فوج نے جنوبی غزہ میں ایک نیا ’’سیکیورٹی کوریڈور‘‘ قائم کر لیا ہے، جو رفح شہر کو باقی علاقے سے کاٹ دیتا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے جنوبی غزہ میں ایک نئے قائم کردہ ’’سیکیورٹی کوریڈور‘‘ پر تعیناتی کر دی ہے۔
نیتن یاہو نے اس نئے ’’مورَگ کوریڈور‘‘ کا اعلان کیا اور اشارہ دیا کہ یہ جنوبی شہر رفح کو جسے اسرائیل نے خالی کرنے کا حکم دیا ہے، باقی غزہ سے کاٹ دے گا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا کہ 36ویں ڈویژن کے فوجی اس کوریڈور میں تعینات ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی جانب سے شائع کردہ نقشوں کے مطابق یہ نیا راستہ مشرق سے مغرب تک غزہ کے تنگ ساحلی پٹی کے پار پھیلا ہوا ہے۔
مورَگ ایک سابقہ یہودی بستی کا نام ہے جو رفح اور خان یونس کے درمیان واقع تھی اور نیتن یاہو نے اشارہ دیا ہے کہ یہ کوریڈور انہی دونوں شہروں کے درمیان ہوگا۔
ناقدین کی جانب سے اسرائیل کے اس اقدام کو فلسطین پر نئے قبضے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، اسرائیلی درندگی کے مناظر نے دیکھنے والوں کے دل لرزا دیے ہیں، جو انسانیت کے علمبرداروں کے لیے سوالیہ نشان بن گئی۔
اسرائیلی بمباری سے کل سے اب تک مزید 60 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے، شہداء کی تعداد 50 ہزار سے زائد پہنچ چکی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین