Express News:
2025-07-25@14:17:23 GMT

امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کریں گے، ایران

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ کا بیان امریکی صدر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کو ترجیح دیں گے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے ایران کو براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی

ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تہران سے واشنگٹن کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن سفارت کاری کی ناکامی کی صورت میں انھوں نے ایران پر بمباری کی دھمکی بھی دی تھی۔

جمعرات کو امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنا پسند کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ براہ راست مذاکرات اس فریق کے ساتھ بے معنی ہوں گے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتا ہے اور جو اپنے مختلف عہدیداروں سے متضاد موقف کا اظہار کرتا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق انھوں نے مزید کہا کہ ہم سفارت کاری کے لیے پرعزم ہیں اور بالواسطہ مذاکرات کا راستہ آزمانے کے لیے تیار ہیں۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکا مذاکرات ہی چاہتا ہے تو دھمکیاں کیوں؟

اپنے ایک بیان میں ایرانی صدر نے کہا کہ ایران برابری کی بنیاد پر امریکا سے بات چیت چاہتا ہے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے کہا ہے کہ ہم نے دشمن پر قابو پانے کا طریقہ سیکھ لیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: براہ راست مذاکرات کے ساتھ براہ راست نے کہا

پڑھیں:

یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان

میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ کل استنبول میں ڈپٹی سیکرٹریز کی سطح پر ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ حالیہ جنگ کے بعد ضروری تھا کہ انہیں آگاہ کیا جائے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اب بھی مضبوط اور مستحکم ہے۔ یورینیم کی افزودگی جاری رہے گی اور ہم ایرانی عوام کے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ البتہ ایران کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ اپنے پُرامن جوہری پروگرام کو معقول اور منطقی دائرہ کار میں آگے بڑھائے۔ ہم نے کبھی بھی ان ممالک کا اعتماد حاصل کرنے میں کوتاہی نہیں کی جو ممکنہ طور پر ہمارے جوہری پروگرام کے بارے میں فکرمند ہیں۔

تاہم اس کے بدلے میں ایران کی یہ خواہش ہے کہ ہمارے پُرامن جوہری توانائی کے استعمال اور یورینیم کی افزودگی کے حق کا احترام کیا جائے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ صبح ہونے والی گفتگو، گزشتہ بات چیت کا تسلسل ہے، جس میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ دنیا کو جان لینا چاہئے کہ ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہم ایرانی عوام کے پُرامن جوہری پروگرام بالخصوص یورینیم کی افزودگی کے حق کا مضبوطی سے دفاع کریں گے۔ واضح رہے کہ آئندہ کل، ایران کے جرمنی، فرانس اور برطانیہ سمیت یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نائب سربراہ کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور منعقد ہو رہا ہے۔ جن میں مذکورہ ممالک کے سیاسی معاونین اور ڈائریکٹر جنرلز شریک ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • ایرانی صدرآئندہ ماہ پاکستان کا اہم دورہ کریں گے
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش