ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے دنیا ہل کر رہ گئی، پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک متاثر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 April, 2025 سب نیوز

نیویارک(شاہ خالد)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، امریکی ٹیرف کے نتیجے میں تقریباً 100 ممالک متاثر ہوں گے۔ یہ ٹیرف کیا ہے؟ اور امریکا کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے پاکستان پر 29 فیصد، بھارت پر 26 فیصد، بنگلہ دیش پر 37فیصد، برطانیہ پر 10 فیصد، یورپ پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، ویت نام پر 46 فیصد، تائیوان پر32 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد، تھائی لینڈ پر 36 فیصد، سوئٹزر لینڈ پر31 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد، ملائشیا پر 24 فیصد، کمبوڈیا پر 49 فیصد، جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، برازیل اور سنگاپور پر 10 فیصد، اسرائیل اور فلپائن پر 17 فیصد، چلی اور آسٹریلیا پر 10 فیصد، ترکیہ پر 10 فیصد، سری لنکا پر 44 فیصد، کولمبیا پر 10فیصد جوابی ٹیرف لگایا ہے۔
مذکورہ ٹیرف کے نفاذ کیخلاف دنیا بھر میں سیکڑوں مقامات پر بھر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں لیکن امریکی صدر اپنے اس مؤقف پر سختی سے ڈٹے ہوئے ہیں۔
اپنے ایک تازہ بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ اپنا پیسہ لگا کر دنیا بھر سے امریکا آتے ہیں۔ میں ان سب پر یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میری پالیسیز کبھی نہیں بدلیں گی، یہ وقت ہے آپ امریکا ضرور آئیں اور امیر سے امیر تر ہو جائیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس ٹیرف کا اثر آئی فون کی قیمتوں پر بھی پڑے گا جس کے بعد آئی فون 23 سو ڈالر سے بھی زیادہ کا ہوجائے گا۔
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی ٹیرف عائد کردیا ہے، اس ٹریڈ وار (تجارتی جنگ) کی وجہ سے پوری دنیا میں ویئر ہاؤسز ایئر پورٹس وغیرہ بہت زیادہ متاثر ہوں گے اور یقیناً سپلائی چین پر بھی فرق پڑے گا۔
دوسری جانب امریکی ٹیرف کے جواب میں یورپی یونین کا ردعمل ہے کہ ہم اس تجارتی جنگ کیلیے تیار ہیں اس کے جواب میں آن لائن سروسز کو نشانہ بنایا جائے گا۔ جبکہ چین نے فوری طور پر امریکا پر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کردیا۔

چین کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف بلیک میلنگ کے مترادف ہے اور ٹیرف میں اضافہ اس کے مسائل حل نہیں کرسکتا کیونکہ تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ جاپان نے امریکی ٹیرف کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدامات انتہائی افسوسناک ہیں۔
جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ اب عالمی سطح پر تجارتی جنگ حقیقت بن چکی ہے، جبکہ آسٹریلیا نے کہا کہ جو امریکا نے کیا یہ کسی دوست ملک کا کام نہیں امریکی عوام اس کی بھاری قیمت چکائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی ٹیرف

پڑھیں:

ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟

ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔

اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔

ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔

سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل