وزیر ریلوے نے ایم ایل ون پر سفری دورانیہ کم کرنے کیلیے ایک سال کا ٹاسک دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
لاہور:
وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے ایم ایل ون پر انجینیئرنگ ریسٹرکشنز کے خاتمے کے لیے ایک سال کا ٹاسک دے دیا، ریسٹرکشنز کے خاتمے سے ٹرینوں کا سفری دورانیہ کم ہوگا۔
ریلوے ہیڈکوارٹر لاہور میں وزیر ریلوے کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں ریلوے انفرا اسٹرکچر پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور ڈویژنز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر ریلوے نے ہدایت کی کہ ایم ایل ون پر سفری دورانیہ کم کرنے کیلیے اقدامات کیے جائیں۔
حنیف عباسی نے کیماڑی حیدرآباد سیکشن پر فوری طور پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک بحالی کے پراجیکٹس پر کام تیز کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر چھ ماہ میں سلیپر تیار کر کے دیں، انتظامیہ دو سال کا پراجیکٹ ایک سال میں کرے اور سال کے آخر تک چار ٹیمپنگ مشینیں قابلِ استعمال بنائی جائیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ شہباز شریف نے پنجاب میں تین سال کے منصوبے ایک سال میں مکمل کر کے دکھائے، ریلوے انتظامیہ ان کے ماڈل کی پیروی کرے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مال گاڑیوں سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جائے اور لیکج روکی جائے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ مسافر ٹرینوں کی آن لائن بکنگ کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے فریٹ ٹرینوں کی بکنگ آن لائن کر کے انسانی مداخلت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے ریلوے کالونیوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی لسٹ مانگ لی جبکہ غیر متعلقہ افراد اور ریٹائرڈ افسران کی ریلوے ریسٹ ہاؤسز میں رہائش پر مکمل پابندی لگا دی۔
وزیر ریلوے نے تین ماہ میں ٹرینوں کی باقاعدگی 90 سے 95 فیصد تک لانے کا ٹاسک دیا ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ ٹرینوں کی باقاعدگی خود مانیٹر کروں گا، منسٹر سمیت کسی شخص کے لیے ٹرین لیٹ نہیں ہوگی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ صفائی ستھرائی اور کھانے کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ تمام ڈی ایسز کی کارکردگی کا ماہانہ جائزہ لیا جائے گا، کارکردگی کے جائزے کے لیے اسٹاف کے بغیر دفاتر اور اسٹیشنز کا وزٹ کروں گا۔
اجلاس میں تمام بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر ایلی ویٹر لگانے کا فیصلہ کیا گیا جس کی ابتداء راولپنڈی اسٹیشن سے کی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب، صوبے کے عوام کی رسائی دور دراز علاقوں تک چاہتی ہیں۔ انہوں نے برانچ لائنوں کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
تجاوزات کے خاتمہ کیلیے پنجاب اور سندھ سے آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، دائرہ کار ملک بھر میں پھیلایا جائے گا۔ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے آپریشن کیے جائیں گے۔
وزیر ریلوے نے کمرشل پوٹینشل کی حامل ریلوے زمینوں کا بریک اپ مانگ لیا ہے جبکہ تمام ڈویژنز کو، لِیز کی گئی زمینوں کی تفصیل جمع کروانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر ریلوے نے حنیف عباسی نے وفاقی وزیر ٹرینوں کی نے کہا کہ انہوں نے ہدایت کی ایک سال کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔ نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔ وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔