پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو طلب کرلیا۔
اے ٹی سی لاہور نے جناح ہاؤس حملے کے مقدمے کی سماعت کی اور ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کےلیے طلب کیا ہے۔
ملزمان نے جناح ہاؤس مقدمے میں فرد جرم روکنے کی درخواست کی تھی، جس کی وجہ سے فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل لاہور میں مقدمے کی سماعت کی۔
شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید کی جیل میں حاضری مکمل رہی جبکہ عالیہ حمزہ، صنم جاوید، خدیجہ شاہ اور روبینہ جمیل جیل میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں پر کارکنوں کو 9 مئی کے دن بغاوت اور فسادات پر اکسانے کے الزامات ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین پر نئی بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پنجاب اسمبلی نے پنجاب فنانس ترمیمی بل 2025 کو بغیر کمیٹی کو بھیجے ہی منظور کرلیا، جس کے تحت 500 کے وی اے سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر فی یونٹ 4 پیسے کی شرح سے بجلی ڈیوٹی لاگو ہوگی۔
بل کے مطابق 500 کے وی اے تک بجلی استعمال کرنے والے صنعتی اور تجارتی صارفین کو اس ڈیوٹی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا، جبکہ گھریلو صارفین کو بھی اس ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔
مجوزہ قانون کے تحت 500 کے وی اے سے بڑے جنریٹر رکھنے والے ادارے بھی ٹیکس نیٹ میں لائے جائیں گے تاکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والے بڑے ادارے صوبائی محصولات میں حصہ ڈال سکیں۔
بل کے متن کے مطابق نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے یہ ڈیوٹی ڈسکوز (بجلی تقسیم کار کمپنیاں) کے ذریعے وصول کی جائے گی جب کہ وہ ادارے جو نجی طور پر بجلی پیدا کرتے یا استعمال کرتے ہیں، ان سے الیکٹرک انسپکٹرز کے ذریعے یہ ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے مطابق یہ اقدام صوبے میں بجلی کے بڑے صارفین سے مناسب حصہ وصول کرنے اور بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، تاہم اپوزیشن جماعتوں اور کاروباری حلقوں نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے سے معاشی دباؤ کا شکار صنعتی و تجارتی شعبے پر مزید مالی بوجھ ڈالنا معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں ترامیم کی جائیں گی، جس کے بعد اس قانون کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔ اس منظوری کے بعد پنجاب میں یہ نیا مالی ضابطہ باقاعدہ نافذالعمل ہوگا۔