چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اندرونی اختلافات پبلک فورم پر نہیں آنے چاہئیں.ٹکٹس دینے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا تھا۔

تفصیلات کے مطابق پارٹی میں اندرونی اختلافات کی خبریں سامنے آنے کے بعد بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کو ٹکٹس کی تقسیم پر اعتماد میں لیا گیا ہے. صوبوں میں ٹکٹوں کی تقسیم کیسے ہوئی سب کو بتایا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ٹکٹس دینے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا تھا کسی کو 2، 2 ٹکٹس نہیں ملے.

بانی پی ٹی آئی کا خیال تھا ان کے پاس مرکز میں آپشن کم ہو جائیں گے۔صحافی نے ان سے سوال کیا کہ سازش کا لفظ کیوں استعمال ہوا؟ بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ ساتھیوں میں آپس میں ہوتا رہتا ہے کوئی بڑی بات نہیں۔

دریں اثنا اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پارٹی افیئرز چلتے رہتے ہیں جہاں برتن ہوں وہاں کھٹکتے بھی ہیں. پارٹی کے معاملات پر میڈیا کو تشویش نہیں ہونی چاہیے یہ ہمارا اپنا معاملہ ہے۔عمرایوب نے کہا کہ یہ ہمارےگھر کا ایشو ہے ہم خود اسے حل کر لیں گے. ہم جانیں ہمارا کام جانیں، چیئرمین اور سیکریٹری جنرل حل کر لیں گے. سارے ساتھی ہمارے دل کا ٹکڑا ہیں اس پر کوئی کمنٹ نہیں کروں گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا

پڑھیں:

لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر

سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔

یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔

لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔

لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔


لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔

انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔

وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔

غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔

ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔


 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا: بلاول بھٹو زرداری
  • تنخواہ داروں پر کتنا ٹیکس ہونا چاہیے؟ سابق وفاقی وزیر نے حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • کوآرڈینیٹر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی خواجہ رمیض حسن کی چیئرمین اوورسیز کمیشن پنجاب بیرسٹر امجد ملک کے ظہرانے میں شرکت
  • قربانی کیلئے زیادہ تعداد میں جانور لینے چاہئیں یا بہت قیمتی جانور ؟ کیا افضل ہے؟
  • تحریک انصاف سیاسی جماعت ، ہمارے دروازے سب کیلئے کھلے ہیں ، بیرسٹر گوہر