کشمیر اسمبلی میں وقف ایکٹ پر بحث کی اجازت نہ دئے جانے پر میرواعظ عمر فاروق کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
میرواعظ کشمیر نے کہا کہ اسپیکر کو یاد رکھنا چاہیئے کہ عوام نے انکی جماعت کو جو بھاری مینڈیٹ دیا تھا، وہ عوامی مفادات کے تحفظ کے وعدے پر تھا، جنہیں اگست 2019ء کے بعد سے نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف بل پر بحث کی اجازت نہ دینے پر اسمبلی اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو حزبِ اختلاف سمیت مذہبی قیادت کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ختم ہونے میں صرف دو دن باقی ہیں لیکن وقف بل پر بحث سے متعلق اسپیکر کا رویہ سیاسی تنازعے کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور رکن اسمبلی نذیر احمد گریزی نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک تکنیکی ترمیم نہیں بلکہ اس کا تعلق قوم کے ثقافتی اور جذباتی معاملات سے ہیں۔
رکن اسمبلی نذیر احمد گریزی نے کہا کہ اگر ہم اسمبلی میں اس پر بات نہیں کر سکتے تو پھر کہاں کریں۔ اسی دوران ممتاز مذہبی رہنما میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز اور قابلِ مذمت ہے کہ تمل ناڈو جیسے ریاست، جہاں مسلم آبادی صرف چھ فیصد ہے، وقف کے حق میں قرارداد منظور کی جاتی ہے، جبکہ مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کی اسمبلی میں اس پر بات بھی نہیں ہونے دی جاتی۔
میرواعظ عمر فاروق نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر مزید لکھا کہ اسپیکر کو یاد رکھنا چاہیئے کہ عوام نے ان کی جماعت کو جو بھاری مینڈیٹ دیا تھا، وہ عوامی مفادات کے تحفظ کے وعدے پر تھا، جنہیں اگست 2019ء کے بعد سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے حالیہ دنوں پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا جو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس ہونے کے بعد صدر ہند دروپدی مرمو کے دستخط کے بعد باضابطہ قانون بن چکا ہے۔ تاہم اس پر ابھی تک کم از کم آٹھ تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسمبلی میں کے بعد کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
لاہور:پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کے فیصلے کیے گئے۔
پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سوا لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں ہوسکے گا۔
پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد کو کسی بھی کام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں آجائیں گے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
اسی طرح پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کی مساجد میں تمام مسنگ فسیلٹیز مہیا کی جاہیں گی۔ مساجد کی اطراف والے راستوں کو کلئیر کیا جائے، نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں، مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی مگر پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کردی جائے گی۔
اسی طرح پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے۔