میرواعظ کشمیر نے کہا کہ اسپیکر کو یاد رکھنا چاہیئے کہ عوام نے انکی جماعت کو جو بھاری مینڈیٹ دیا تھا، وہ عوامی مفادات کے تحفظ کے وعدے پر تھا، جنہیں اگست 2019ء کے بعد سے نظرانداز کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف بل پر بحث کی اجازت نہ دینے پر اسمبلی اسپیکر عبد الرحیم راتھر کو حزبِ اختلاف سمیت مذہبی قیادت کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ختم ہونے میں صرف دو دن باقی ہیں لیکن وقف بل پر بحث سے متعلق اسپیکر کا رویہ سیاسی تنازعے کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور رکن اسمبلی نذیر احمد گریزی نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض ایک تکنیکی ترمیم نہیں بلکہ اس کا تعلق قوم کے ثقافتی اور جذباتی معاملات سے ہیں۔

رکن اسمبلی نذیر احمد گریزی نے کہا کہ اگر ہم اسمبلی میں اس پر بات نہیں کر سکتے تو پھر کہاں کریں۔ اسی دوران ممتاز مذہبی رہنما میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز اور قابلِ مذمت ہے کہ تمل ناڈو جیسے ریاست، جہاں مسلم آبادی صرف چھ فیصد ہے، وقف کے حق میں قرارداد منظور کی جاتی ہے، جبکہ مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کی اسمبلی میں اس پر بات بھی نہیں ہونے دی جاتی۔

میرواعظ عمر فاروق نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر مزید لکھا کہ اسپیکر کو یاد رکھنا چاہیئے کہ عوام نے ان کی جماعت کو جو بھاری مینڈیٹ دیا تھا، وہ عوامی مفادات کے تحفظ کے وعدے پر تھا، جنہیں اگست 2019ء کے بعد سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے حالیہ دنوں پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل پیش کیا جو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس ہونے کے بعد صدر ہند دروپدی مرمو کے دستخط کے بعد باضابطہ قانون بن چکا ہے۔ تاہم اس پر ابھی تک کم از کم آٹھ تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسمبلی میں کے بعد کہا کہ

پڑھیں:

پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار

لاہور:

پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار دیدی گئی، پنجاب اسمبلی نے یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹ لاز ترمیمی بل 2025ء منظور کیا جس پر آج گورنر نے دستخط کردیے اور یہ ایکٹ بن گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیوں سے متعلق قوانین میں ترمیم کی پنجاب اسمبلی نے منظوری دی، ترمیمی بل کے تحت مختلف ایکٹ اور آرڈیننسز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، پنجاب کی تمام سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کے گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازم قرار دیدی گئی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ ہر یونیورسٹی بورڈ میں تین ایم پی ایز، جن میں کم از کم ایک خاتون رکن شامل ہوگی، ایم پی ایز کی نامزدگی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کریں گے، تمام ترمیم شدہ ایکٹ میں بورڈز میں ایم پی ایز کی شمولیت کو قانونی حیثیت دی گئی ہے، بعض اداروں میں خواتین ایم پی ایز کی تعداد ’’ایک‘‘ سے بڑھا کر ’’تین‘‘ کر دی گئی۔

بل کے مطابق یونیورسٹی آف پنجاب، ایگری کلچر فیصل آباد، یو ای ٹی لاہور ایکٹ میں ترمیم کردی گئی ہے۔ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، یو ای ٹی ٹیکسلا ایکٹ میں ترمیم منظور ہوگئی ہے۔

ایریڈ ایگری کلچر راولپنڈی، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی، ویٹرنری یونیورسٹی لاہور کے قوانین میں ترامیم منظور ہوگئی، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، کنیرڈ کالج، یونیورسٹی آف سدرن پنجاب ایکٹ میں ترمیم منظور ہوگئی۔

نجی اداروں جیسے گلوبل انسٹی ٹیوٹ، قرشی یونیورسٹی، ٹائمز انسٹی ٹیوٹ ایکٹ میں بھی تبدیلیاں کردی گئی ہے۔ ترمیمی بل فوری نافذ العمل ہوگا اور تمام متعلقہ اداروں میں اس کا فوری اطلاق ہوگیا ہے

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کارکنان کو پاپو ایکٹ کے تحت دی گئی 6 ماہ کی سزا معطل
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار
  • شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟
  • آزاد کشمیر میں آئینی اور سیاسی بحران سنگین ، ن لیگ نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کردیا
  • 26 نومبراحتجاج ،پی ٹی آئی کارکنان کو 6،6ماہ قید کی سزائیں
  • پی ٹی آئی کیخلاف اجتماع اور امن و عامہ ایکٹ 2024 کے تحت درج پہلے کیس کا فیصلہ سنادیا گیا
  • پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 متفقہ طور پر منظور  
  • حزب‌ الله کا سعودی چینل العربیہ کے الزامات پر ردعمل
  • نومئی کیس میں 10، 10سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماوں کا ردعمل سامنے آگیا