سنیل گواسکر کی انگلینڈ کرکٹ بورڈ پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر نے انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کو ’پٹودی ٹرافی‘ کو ریٹائر کرنے کے فیصلے پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔
اسپورٹس اسٹار کے لیے لکھے اپنے کالم میں سنیل گواسکر نے ای سی بی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ پٹودی ٹرافی (جو انگلینڈ بمقابلہ بھارت ٹیسٹ سیریز میں فاتح کو دی جاتی ہے) کو ریٹائر کرنے کی حالیہ خبر تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی بار سننے میں آ رہا ہے کہ ایک کھلاڑی کے نام پر موجود ٹرافی کو ریٹائر کیا جا رہا ہو۔ اگرچہ فیصلے کا اختیار مکمل طور پر ای سی بی کے پاس ہے اور شاید بی سی سی آئی کو اس متعلق علم ہو لیکن یہ فیصلہ پٹودیوں کی جانب سے انگلینڈ اور بھارت کی کرکٹ کے لیے کی گئی خدمات کے متعلق عدم احساس دِکھاتا ہے۔
واضح رہے پٹودی سیریز 2007 میں انگلینڈ اور بھارت کے درمیان پہلے ٹیسٹ کے 75 برس کی یاد میں متعارف کرائی گئی تھی۔
پٹودی خاندان نے بھارتی کرکٹ ٹیم کو دو بڑے کپتان دیے جن میں افتخار علی خان پٹودی اور منصور علی خان پٹودی عرف ٹائیگر پٹودی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔