اقتصادی جنگ میں امریکا اور چین آمنے سامنے، ٹرمپ نے بیجنگ کو دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد پوری دنیا کی مارکیٹوں میں بھونچال آگیا ہے، اور چین کی جانب سے جوابی ٹیرف عائد کیے جانے پر ٹرمپ نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو خبردار کیا ہے کہ اگر 34 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کل تک واپس نہ لیا گیا تو 9 اپریل سے چین پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کردیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں ٹیرف کے نفاذ کے بعد 50 سے زائد ممالک امریکا سے تجارتی مذاکرات کے خواہاں
اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ چین کی جانب سے پہلے ہی ریکارڈ ٹیرف، غیرمالیاتی ٹیرف، غیرقانونی سبسڈیز اور کرنسی میں چھیڑ چھاڑ جیسے حربے اپنائے گئے ہیں، اور اب مزید 34 فیصد جوابی ٹیرف بھی عائد کردیا ہے۔
امریکی صدر نے کہاکہ میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ امریکا کے خلاف اضافی ٹیرف عائد کرنے والے ملک کو سخت امریکی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑےگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ چین نے فیصلہ نہ کیا تو چین کے ساتھ مذاکرات بھی ختم کردیے جائیں گے، جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ فوری بات چیت شروع ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 34 فیصد جواب ٹیرف عائد کردیا ہے، اور 11 امریکی کمپنیوں کو غیر معتبر اداروں کی فہرست میں بھی شامل کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ٹرمپ ٹیرف وار: امریکا کو متعدد ممالک کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا
چین کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کے بعد پابندی کی زد میں آنے والی 11 امریکی کمپنیاں اب چین میں کاروبار نہیں کر سکیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقتصادی جنگ امریکی صدر امریکی کمپنیاں ٹیرف جوابی ٹیرف چین چین کو دھمکی چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاروبار منڈیوں میں بھونچال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر امریکی کمپنیاں ٹیرف جوابی ٹیرف چین چین کو دھمکی چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاروبار وی نیوز ڈونلڈ ٹرمپ جوابی ٹیرف امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف عائد
پڑھیں:
وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں۔
امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا وینیزویلا سے جنگ کرنے جارہا ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں اس پر شک ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوگا، لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ وینیزویلا کی حکومت امریکا کے ساتھ بہت برا سلوک کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
گزشتہ 2 ماہ میں امریکا کی فوجی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت بحری جہاز، لڑاکا طیارے، بمبار، میرین فورس، ڈرونز اور جاسوس طیارے کیریبین سمندر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے بڑی عسکری تعیناتی سمجھی جارہی ہے۔
امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری ہیں، تاہم متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ اصل ہدف مادورو حکومت کو ہٹانا ہے۔ اس الزام کو ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں بہت سے مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ستمبر کے اوائل سے اب تک امریکی حملوں میں کیریبین اور مشرقی پیسیفک کے علاقوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہر منشیات بردار کشتی سے منشیات کی شکل میں 25 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور امریکی خاندان تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمینی حملوں کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا اور کہا کہ وہ پیشگی بتانے کے حق میں نہیں کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ کیا کرے گا یا کیا نہیں کرے گا۔
امریکا کی جانب سے بی 52 بمبار طیارے وینیزویلا کے ساحل کے قریب پروازوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں جبکہ سی آئی اے کی تعیناتی اور دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے کی روانگی کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے، جبکہ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا کہنا ہے کہ امریکا ان کارروائیوں کے ذریعے لاطینی امریکا پر غلبہ جمانا چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے انٹرویو میں امریکا میں آنے والے تارکین وطن پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ وہ دنیا بھر سے آرہے ہیں، خاص طور پر وینیزویلا سے، جہاں سے خطرناک گینگ امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ٹرین دے ارگوا کو دنیا کا سب سے خطرناک گینگ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟
ایک اور سوال کے جواب میں ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوسری طاقتوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں۔ تاہم امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ حکومت کا فوری طور پر جوہری دھماکے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی اور انہیں پاگل پن کا شکار قرار دیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آخرکار وہ سمجھوتے پر مجبور ہوجائیں گے۔
یہ ٹرمپ کا 60 منٹس پروگرام کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جب سے انہوں نے 2024 کے ایک انٹرویو کے معاملے پر پروگرام کے مالک ادارے پیراماؤنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جو 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر ختم ہوا۔
چونکہ صارف نے کوئی اضافی ہدایت نہیں دی، اس لیے خبر میں کسی قسم کے کوماز شامل نہیں کیے گئے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جنگ ڈونلڈ ٹرمپ صدر نکولس مادورو وینیزویلا