منوج کمار کتنی جائیداد چھوڑ گئے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار منوج کمار طویل علالت کے بعد 87 سال کی عمر میں چل بسے لیکن ان کی میراث آنے والی کئی نسلوں کو مستفید کرتی رہے گی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق منوج کمار ممبئی کے کوکیلا بین دھیرو بائی امبانی اسپتال میں داخل تھے جہاں دل سے متعلق پیچیدگیوں کی وجہ سے 4 اپریل کو صبح ساڑھے 3 بجے ان کا انتقال ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپتال کی طرف سے جاری کیے گئے میڈیکل سرٹیفکیٹ کے مطابق اداکار کی موت کی ثانوی وجہ جگر کی خرابی تھی۔
منوج کمار کا اصل نام ’ہری کرشنن گوسوامی‘ تھا اور حب الوطنی پر مبنی فلموں میں کام کرنے کی وجہ سے اُنہیں ’بھارت کمار‘ کا لقب بھی دیا گیا تھا۔
منوج کمار کے اثاثوں کی کل مالیت
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق منوج کمار کی موت کے وقت ان کے اثاثوں کی کل مالیت 170 کروڑ بھارتی روپے تھی۔
وہ ناصرف ایک مشہور فلمی ہیرو تھے بلکہ ایک ہوشیار سرمایہ کار اور بزنس مین بھی تھے۔
ان کے ذرائع آمدن میں ان کی دہائیوں پر محیط کامیاب اداکاری و ہدایت کاری کے کیریئر، کلاسک فلموں کی رائلٹی اور دوبارہ ریلیز ہونے پر ہونے والے باکس آفس بزنس کے علاوہ منافع بخش سرمایہ کاری اور گوسوامی ٹاور بھی شامل ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔