سکھر: سیاہ کاری کا الزام، ماموں کی فائرنگ سے بھانجی اور آشنا قتل
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
سکھر میں ماموں نے سیاہ کاری کے الزام میں فائرنگ کر کے بھانجی اور اس کے مبینہ آشنا کو قتل کر دیا۔
ایس ایس پی سکھر اظہر خان مغل کے مطابق تماچانی تھانے کی حدود میں ماموں نے سیاہ کاری کے الزام میں فائرنگ کر کے 15 سالہ بھانجی وزیراں اور 16 سالہ نوجوان راشد شر کو قتل کر دیا۔
ایس ایس پی سکھر نے بتایا ہے کہ ورثاء نے معاملے کو دبانے کی کوشش کرتے ہوئے ملزم کو واقعے کے بعد فرار کرا دیا جس کی اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاشیں تحویل میں لیں اور پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن لڑکی اور اس کی والدہ نے انکار کردیا۔
پولیس کے مطابق لڑکی اور لڑکے کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کر کے آلۂ قتل برآمد کر لیا گیا ہے۔
واقعے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔