سنی دیول 30 برس بعد شاہ رُخ کے ساتھ فلم کرنے کے خواہشمند
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار سنی دیول نے شاہ رخ خان کے ساتھ فلم کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سنی دیول اور شاہ رخ خان کے درمیان 1993 کی فلم ’ڈر‘ کے بعد تعلقات میں سرد مہری آگئی تھی، تاہم 30 سال بعد سنی دیول نے صلح کا عندیہ دیا ہے اور شاہ رخ کے ساتھ دوبارہ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
پنک ولا کے ماسٹر کلاس انٹرویو میں سنی دیول سے پوچھا گیا کہ وہ کس اداکار کے ساتھ دو ہیرو پر مبنی فلم کرنا چاہیں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ وہ شاہ رخ خان کے ساتھ دوبارہ کام کرنا پسند کریں گے۔
View this post on InstagramA post shared by Filmymantra Media (@filmymantramedia)
سنی دیول نے کہا، ’میں نے شاہ رخ کے ساتھ صرف ایک فلم کی ہے، تو ایک اور کی جاسکتی ہے۔ وہ ایک الگ دور تھا اور اب وقت بدل چکا ہے، اس لیے ضرور ممکن ہے‘۔
انہوں نے فلم انڈسٹری میں آنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلے ہدایتکاروں کو مکمل تخلیقی کنٹرول حاصل ہوتا تھا، مگر اب ایسا نہیں ہے، اور فلمیں ایسی نہیں بن رہیں جو اداکاروں کی شخصیت کو صحیح معنوں میں پیش کر سکیں۔
یاد رہے کہ فلم ’ڈر‘ میں شاہ رخ خان کے منفی کردار کو سنی دیول کے مرکزی کردار سے زیادہ نمایاں کیا گیا تھا اور شائقین کی جانب سے بھی شاہ رُخ خان کو زیادہ پذیرائی ملی تھی جس کی وجہ سے سنی دیول ناخوش تھے۔
اس فلم کے بعد دونوں اداکاروں کے درمیان کئی سالوں تک کوئی رابطہ نہیں رہا اور نہ ہی انہوں نے کبھی اسکرین شیئر کی تاہم کئی مرتبہ انہیں مختلف میں ایک دوسرے سے گرم جوشی سے ملتے ہوئے دیکھا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان کے سنی دیول کے ساتھ
پڑھیں:
اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنےکیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جارہی ہے۔
اس صورتحال میں امریکی وزیرخارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔
مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرالیا جائے گا تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔
انہوں نے خبردارکیا ہے کہ اس آپریشن سے یرغمالیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کاخدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام یرغمال اسرائیلیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
یرغمالیوں اور لاپتا اسرائیلییوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے یرغمال افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کردی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔
Post Views: 7