گھر سے بے دخل خاتون ٹک ٹاکر نے نہر میں چھلانگ لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
فیصل آباد(نیوز ڈیسک )پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل ڈجکوٹ میں ٹک ٹاکر خاتون نے مبینہ طور پر بنگلہ نہر میں چھلانگ لگا دی۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر نہر میں چھلانگ لگانے والی خاتون کی ریسکیو ٹیم نے موقع پر خاتون کی تلاش شروع کردی ۔ذرائع نے بتایا کہ ٹک ٹاکر خاتون کی شناخت صبیحہ عرف پٹھانی کے نام سے ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق اہل علاقہ نے بھی بتایا کہ خاتون نے نہر میں چھلانگ لگائی۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹک ٹاکر خاتون نے اہل خانہ کے رویہ اور والدہ کی وفات کے غم میں انتہائی قدم اٹھایا۔ خاتون کو ٹک ٹاک بنانے کی وجہ سے گھر سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ ٹک ٹاکر خاتون نواحی علاقہ میں گزشتہ 8 سال سے اپنی دوست کے پاس رہ رہی تھی۔ذرائع کے مطابق ٹک ٹاکر صبیحہ کی دوست نے بتایا کہ ٹک ٹاکر کی والدہ وفات پانے کی خبر سن کر ٹک ٹاکر خاتون غم برداشت نہ کرسکی۔
سریے اور سیمنٹ کی نئی قیمت سامنے آ گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نہر میں چھلانگ ٹک ٹاکر خاتون بتایا کہ
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد:بھارت کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر اُس وقت سامنے آئے جب وزیر خارجہ نے سفارتی تعلقات اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی جبکہ بھارت کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یک طرفہ ختم نہیں کر سکتا۔
ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا اور پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔