سیئول(نیوز ڈیسک) جنوبی کوریا میں صدر یون سک یول کی معزولی کے بعد 3 جون 2025 کو قبل از وقت صدارتی انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ قائم مقام صدر ہان ڈک سو نے باضابطہ اعلان کے ذریعے کیا۔

یاد رہے کہ صدر یون نے دسمبر میں مختصر وقت کے لیے مارشل لا نافذ کیا تھا اور قومی اسمبلی میں فوج تعینات کی تھی، جس پر شدید عوامی غصے اور تنقید کے بعد انہیں آئینی عدالت نے متفقہ طور پر معزول کر دیا تھا۔

صدر یون نے چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لا واپس لے لیا تھا، مگر ان کا اقدام ماضی کے آمرانہ ادوار کی یاد دلاتا ہے، جس سے ملک میں سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا۔

جنوبی کوریا کے آئین کے مطابق، اگر صدر کا عہدہ خالی ہو جائے تو 60 دن کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہوتا ہے۔

اس وقت ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جے میونگ سب سے مضبوط امیدوار سمجھے جا رہے ہیں، حالانکہ ان پر کچھ قانونی مقدمات زیرِ التوا ہیں۔ حالیہ گیلپ کوریا پول کے مطابق، لی کو 34 فیصد عوامی حمایت حاصل ہے، جو دیگر قدامت پسند امیدواروں سے کہیں زیادہ ہے۔

صدارتی امیدواروں میں سابق لیبر منسٹر کم مون سو اور رکن پارلیمان اہن چول سو بھی شامل ہیں۔ اَہن نے صدر یون کے خلاف مواخذے کی حمایت کی تھی اور وعدہ کیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے معیشت کو ترقی دیں گے تاکہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے پیدا شدہ مشکلات سے نمٹا جا سکے۔

ادھر سابق صدر یون کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی سماعت 14 اپریل سے شروع ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: صدر یون

پڑھیں:

کیمرون میں انتخابی نتائج پر احتجاج، سیکیورٹی فورسز نے 48 شہریوں کو ہلاک کردیا

DAKAR:

اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کیمرون میں سیکیورٹی فورسز نے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 48 افراد کو ہلاک کردیا۔

غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا کہ کیمرون کی سیکیورٹی فورسز نے صدر پال بیا کے دوبارہ انتخاب کے خلاف احتجاج کرنے پر 48 شہریوں کو قتل کردیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکثر شہری براہ راست گولیوں سے موقع پر ہلاک ہوئے تاہم متعدد افراد لاٹھی اور دیگر ذرائع سے تشدد کے باعث زخمی ہوئے ہیں۔

کیمرون کے 92 سالہ صدر پال بیا کی حکومت نے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں پر ردعمل نہیں دیا اور ترجمان نے تفصیل بھی فراہم نہیں کی۔

امریکا کے ری پبلکن سینیٹر اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین جم رش نے پال بیا کی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے انتخاب کے لیے شرم ناک الیکشن کیا گیا اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا اور غیرقانونی طور پر امریکی شہریوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کیمرون امریکا کا اتحادی نہیں ہے اور امریکی شہریوں کے لیے معاشی اور سیاست خطرات کا حامل ہے اور دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ پال بیا کو گزشتہ ہفتے کیمرون کے صدارتی انتخاب میں 53.66 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا تھا جبکہ ان کے مخالف رواں برس جون میں وزارت سے مستعفی ہونے والے عیسیٰ ٹکروما بکاری کو 35.19 فیصد ووٹ ملے تھے۔

اپوزیشن رہنما نے 12 اکتوبر کو ووٹنگ کے فوری بعد خود کو کامیاب قرار دیا تھا اور پال بیا کی جیت کے اعلان سے قبل ہی احتجاج شروع ہوگیا تھا جو 1982 سے کیمرون کے حکمران ہیں اور 8 ویں مرتبہ صدارت کا انتخاب جیت کر دنیا کے طویل عرصے تک حکمرانی کا ریکارڈ بھی بنا چکے ہیں۔

کیمرون کی سول سوسائٹی کے ایک گروپ اسٹینڈ اپ فار کیمرون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • کیمرون میں انتخابی نتائج پر احتجاج، سیکیورٹی فورسز نے 48 شہریوں کو ہلاک کردیا
  • جنوبی کوریا کا 728 کھرب کا بجٹ، خودمختار دفاع اور مصنوعی ذہانت میں انقلاب کا اعلان
  • شمالی کوریا: حکمران خاندان کے وفادار سابق علامتی سربراہِ مملکت انتقال کر گئے
  • پانچ نومبر کو عام تعطیل کا اعلان! وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
  • ویمنز ورلڈکپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان، پاکستانی کھلاڑی بھی شامل
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں‘ وزیر توانائی
  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • شاہد خاقان عباسی کو  دل کا دورہ‘ سٹنٹ ڈالے گئے