امریکہ اور پاکستان کے درمیان محصولات، اہم معدنیات اور امیگریشن پر مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اپریل 2025ء) یہ معلومات امریکی محکمہ خارجہ اور پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے الگ الگ بیانات میں فراہم کی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ''روبیو اور ڈار نے پاکستان پر امریکی جوابی محصولات اور ایک منصفانہ و متوازن تجارتی تعلق کی جانب پیش رفت کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
‘‘امریکی محکمہ تجارت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سن 2024 میں پاکستان کے ساتھ امریکی اشیا کا تجارتی خسارہ تین ارب ڈالر رہا، جو سن 2023 کے مقابلے میں 5.
افغانستان میں امریکی اسلحے کے حل پر امریکہ اور پاکستان میں اتفاق
امریکہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے اہم معدنیات کے حوالے سے تعاون کے امکانات کا ذکر کیا اور امریکی کمپنیوں کے لیے تجارتی مواقع بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔
(جاری ہے)
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے ''مختلف شعبوں، خاص طور پر اہم معدنیات میں تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کی خواہش کا مثبت جواب دیا ہے۔‘‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ درآمد ہونے والی تمام اشیا پر 10 فیصد بنیادی ٹیرف عائد کریں گے، جبکہ درجنوں دیگر ممالک، جن میں واشنگٹن کے بڑے تجارتی شراکت دار بھی شامل ہیں، پر اس سے بھی زیادہ شرح کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔
اس فیصلے سے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی اور امریکی اتحادیوں میں بے چینی پھیل گئی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان پر 29 فیصد محصولات (اضافی ٹیکس) نافذ کیے ہیں۔ اہم معدنیات پر عالمی حکمت عملیٹرمپ انتظامیہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی اہم معدنیات کے حوالے سے تعاون کے امکانات کو فروغ دے رہی ہے۔ مثال کے طور پر روس-یوکرین جنگ سے متعلق مذاکرات کے دوران یوکرین کے ساتھ اہم معدنیات کے معاہدے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسی طرح واشنگٹن نے کانگو کے ساتھ اہم معدنیات کی شراکت داری کے امکانات کا جائزہ لینے اور اس افریقی ملک کے مشرقی حصے میں جاری تنازع کے خاتمے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔ امیگریشن پر گفتگوپاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ گفتگو میں روبیو نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون اور غیر قانونی امیگریشن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی معاونت کی اہمیت پر زور دیا۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ تعاون کو اجاگر کیا تھا، جب افغانستان کے ساتھ سرحد پر ایک فوجی آپریشن کے دوران محمد شریف اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ امریکہ اسے سن 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر اپنے فوجیوں پر حملے کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیالپاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ مبصرین کے مطابق اس گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے کی کوشش جاری ہے، تاہم محصولات جیسے مسائل دوطرفہ تعلقات کے لیے چیلنجز کا باعث بن سکتے ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اہم معدنیات پاکستان کی کے مطابق کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔