پاکستانیوں کے لیے خوشخبری، متحدہ عرب امارات نے نئی ویزہ پالیسی جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں کو خوشخبری سناتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب پاکستانی شہری 5 سالہ ویزے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
منگل کے روز گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کے سفیر حمد عبید العابی نے ملاقات کی، ملاقات میں پاکستانی شہریوں کو یو اے ای کے ویزے کے درپیس مسائل پر گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں مقیم تارکینِ وطن فیملی ویزا کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کے شہری اب 5 سالہ ویزے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، اس موقع پر قونصل جنرل بخیت عتیق الرومیتی بھی موجود تھے۔
حمد عبید العابی نے اس موقع پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو کراچی میں واقع متحدہ عرب امارات کے ویزا سینٹر کے دورے کی دعوت بھی دی اور گورنر کے اعلان کردہ اقدامات میں تعاون کا اظہار بھی کیا۔
متحدہ عرب امارات کے سفیرHamad Obaid Al Zabi نے گورنرہاﺅس میں ملاقات کی ۔اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے قونصل جنرل بخیط عتیق الرومیتھی بھی موجود تھے۔ صوبہ بالخصوص کراچی میں سرمایہ کاری کرنے پر متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزہبی کا شکریہ ادا کیا ۔متحدہ عرب امارات کے سفیر نے… pic.
— Kamran Tessori (@KamranTessoriPk) April 8, 2025
یو اے ای کے سفیر کے اس اعلان کے بعد متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے تصدیق ہوگئی ہے کہ اس وقت پاکستان کے شہریوں پر ویزے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای ویزا: جنوری 2025 میں پاکستانیوں کو خوشخبری ملنے کا امکان ہے؟
وزارت خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی 5 سالہ ویزا پالیسی کے تحت درخواست گزاروں کو واپسی کا ٹکٹ، ہوٹل کی بکنگ، اگر کوئی جائیداد ہے تو اس کے ثبوت اور 3 ہزار اماراتی درہم جمع کرانا لازمی ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند برسوں میں یو اے ای کے ویزے کے حصول کے لیے پاکستانی شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا ہے اور اس کی وجہ جعلی دستاویزات، ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باوجود وہی ٹھہرنا اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
ابوظبی میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے یہ معاملات متحدہ عرب امارات کے حکام کے سامنے اٹھائے گئے تھے، جس کے باعث یو اے ای نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں کا اجرا دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان حمد عبید العابی کامران ٹیسوری گورنر سندھ متحدہ عرب امارات ویزا یو اے ای یو اے ای سفیرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان حمد عبید العابی کامران ٹیسوری گورنر سندھ متحدہ عرب امارات ویزا یو اے ای یو اے ای سفیر متحدہ عرب امارات کے سفیر پاکستانی شہریوں یو اے ای ویزے کے کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔