پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر موسٹ سیاسی کارکن اور نظریہ ساز سابق سینیٹر تاج حیدر انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر موسٹ نظریہ ساز لیڈر کے انتقال کر جانے کی افسوس ناک خبر نے ملک کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں دکھ اور افسوس کی لہر دوڑا دی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئیر موسٹ سیاسی کارکن اور نظریہ ساز سابق سینیٹر تاج حیدر انتقال کرگئے ہیں۔
تاج حیدر ورسٹائل سکالر اور مارکسی دانشور تھے۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں اور انہین پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کام کرنے کا سے لے کر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی ٹیم کا اہم کارکن رہنے کے اعزاز حاصل رہے۔
سریے اور سیمنٹ کی تازہ ترین قیمتیں سامنے آگئیں
وہ بی بی کے شہید ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کو سنبھالنے والے ستونوں میں سے مرکزی ستون تھے۔
بی بی کو کھونے کے بعد آصف علی زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی نے آگے بڑھنے کے لئے سفر آغاز کیا تو کامریڈ تاج حیدر آصف علی زرداری کی تیم کا اہم ترین کارکن تھے۔ انہوں نے 2010 سے کئی سال تک پاکستان پیپلز پارٹی کے کلیدی انتظامی عہدہ جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
یتیم ،بچوں کو ایس او ایس ویلجز میں چھت، معیاری تعلیم فراہم کرنا قابل تحسین : مریم نواز
سائنسدان تاج حیدر کا پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں کردار
تاج حیدر پیشے کے لحاظ سے اریاضی دان اور سائنسدان تھے۔ تاج حیدر نے 1970 کی دہائی میں خفیہ ایٹم بم منصوبوں کے ابتدائی سالوں میں ایک اہم قیادت فراہم کی۔ وہ 1979 سے 1985 تک پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) کے لیے سیاسی ڈرامے لکھنے کے لیے بھی مشہور ہوئے۔ حقیقت یہ ہے کہ کامریڈ تاج حیدر نے زندگی مین جو بھی کام کئے بے مثال پرفیکشن کے ساتھ کئے۔
ہال روڈ؛ موبائل اسیسریز کا کاؤنٹر لگانے پر گولیاں چل گئیں
تاج حیدر کراچی میں مقیم تھے، وہ کچھ روز سے ایک مقامی اسپتال میں زیر علاج تھے ۔
وفات کے وقت سینیٹر تاج حیدر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن تھے۔
تاج حیدر8 مارچ 1942 کو راجستھان کے علاقہ کوٹہ میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد پروفیسر کرار حسین اس وقت میرٹھ کالج میں انگریزی ادب کے پروفیسر تھے۔ 1948 میں تاج حیدر کے والد پاکستان ہجرت کر ٓئے تھے۔
گھوٹکی: دوست نے دوست کا سر تن سے جدا کر دیا، قاتل گرفتار
تاج حیدر نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول،رنچھور لائنز، کراچی سے حاصل کی ۔ والد کی سرکاری ملازمت اور مختلف شہروں میں تبادلے کے باعث تاج حیدر نے میٹرک کا امتحان گورنمنٹ فیض ہائی اسکول، کوٹ ڈی جی سے پاس کیا۔
تاج حیدر نے انٹر میڈیٹ خیر پور کالج، سندھ سے کیا۔ 1959 میں بی ایس سی میں داخلہ لیا اور کراچی یونیورسٹی سے 1962 میں بی ایس سی آنرز کیا اور اسی یونیورسٹی سے ریاضی کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔انھوں نے 1980 میں برآمدات میں سرٹیفکیٹ کورس بھی مکمل کیا ۔
نقل مافیا سرگرم،مختلف شہروں میں پرچے سوشل میڈیا پر آؤٹ
تاج حیدر نے ٹی وی اینکر پروفیسر ناہید وصی سے شادی کی۔
پی پی پی کے سابق سینیٹر تاج حیدر نے نجی ٹی وی اینکر پروفیسر ناہید وصی سے شادی کر لی جو ایک نجی چینل میں کام کرتی ہیں۔
تاج حیدر 1985 میں پہلی مرتبہ سینیٹر بنے
سینیٹر تاج حیدر جولائی 1995 میں سابق سینیٹر کمال اظفر کے گورنر سندھ بن جانے پر ان کی جگہ پہلی مرتبہ سینیٹ آف پاکستان کے لیے منتخب ہوئے۔ سینیٹر کے طور پر ان کی مدت 2000 میں ختم ہونے ہوئی۔ وہ کئی مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹر ان کے نام لا لازمی حصہ بنا رہا۔
وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے صنعت و پیداوار اور پانی و بجلی اور تعلیم اور سائنسی و تکنیکی تحقیق اور کم ترقی یافتہ علاقوں کی فنکشنل کمیٹی کے رکن رہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر سابق سینیٹر تاج حیدر نے
پڑھیں:
سابق وفاقی وزیر اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل
سابق وفاقی وزیر کو اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ریلوے کے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طبیعت اچانک زیادہ ناساز ہونے کے باعث پنجاب کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا ہے۔
خواجہ سعد رفیق کے ٹیسٹ کئے گئے۔ بعدازاں سعد رفیق کی طبیعت میں بہتری کے بعد انہیں پی آئی سی سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی سی نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کو دل کی دھڑکن تیز ہونے پر ہسپتال لایا گیا تھا، ان کی ای سی جی سمیت دیگر ٹیسٹ کی رپورٹ بہتر آئی ہے، سعد رفیق کو ذہنی سکون اور آرام کی ہدایت کی گئی ہے۔
بوبی ٹریپ کی زد میں آ کر چار اسرائیلی فوجی مارے گئے
خواجہ سعد رفیق پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما ہیں۔ وہ 4 نومبر 1962 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے کئی اہم سیاسی کرداروں میں خدمات انجام دیں، بشمول 2008 میں ثقافت اور نوجوانوں کے امور کے وزیر اور متعدد حکومتوں میں ریلوے کے وزیر بھی رہے۔
انہیں جمہوریت نواز تحریکوں میں اپنے فعال کردار کے لیے جانا جاتا ہے، وہ عدلیہ کی آزادی کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور مشرف دور میں معزول ججوں کی بحالی کی حمایت کرنے پر انہیں قید بھی کیا گیا تھا۔
کسی کو بکرا چاہیے تو کسی کو کپڑے ، مردوں نے منڈیوں کا خواتین نے بازار کا رخ کرلیا
سیاسی طور پر متحرک خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے والد خواجہ محمد رفیق ایک ممتاز سیاسی شخصیت تھے جنہیں 1972 میں قتل کر دیا گیا تھا۔
Waseem Azmet