ہانیہ عامر بمقابلہ کرینہ کپور خان، ایک ہی لباس میں کس کے لک نے قیامت ڈھائی؟ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔

فیشن کی دنیا میں جب دو بڑی اسٹائل آئیکونز ایک جیسے لباس یا لُک میں نظر آئیں تو موازنہ ہونا لازمی ہو جاتا ہے، حالیہ دنوں میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر اور بالی ووڈ کی اسٹائل کوئین کرینہ کپور خان کے ایک جیسے مرر دوپٹہ لُک نے سوشل میڈیا پر خاصی دھوم مچائی ہے۔

ہانیہ عامر کے انسٹاگرام پر 1 کروڑ 80 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں، حال ہی میں ایک خوبصورت آئیوری غرارہ قمیض اور مرر ورک دوپٹہ میں جلوہ گر ہوئیں۔

یہ خاص دوپٹہ بھارتی برانڈ Itrh Official کا ڈیزائن کردہ تھا، ہانیہ نے اسے نہایت نفاست اور جدت سے اسٹائل کیا اور اپنے فینز سے خوب داد وصول کی، ان کا میک اپ، ہیئر اسٹائل، اور مجموعی انداز سادگی میں خوبصورتی کی مثال بن گیا۔

اس سے پہلے کرینہ کپور خان کو بھی یہی مرر ورک دوپٹہ پہنے دیکھا گیا تھا، لیکن انہوں نے اسے ایک انارکلی لباس اور روایتی جیولری کے ساتھ پہنا تھا۔

ان کا انداز کافی شاہانہ، کلاسیکل اور مکمل بالی ووڈ اسٹائل میں تھا، جیولری، پرفیکٹ ہیئر اسٹائل اور اعتماد کے ساتھ کرینہ نے اس دوپٹے کو ایک بالکل مختلف لُک میں پیش کیا۔

جیسے ہی ہانیہ کی تصاویر سامنے آئیں، سوشل میڈیا پر موازنہ شروع ہو گیا۔

کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ ہانیہ کی سادگی میں خوبصورتی ہے، وہ ہر چیز کو اپنا بنا لیتی ہیں۔

کسی نے کہا کہ کرینہ کا شاہی انداز اور جیولری اس دوپٹے کے ساتھ زیادہ انصاف کر رہا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کرینہ کپور خان ہانیہ عامر

پڑھیں:

ایمان اور توکل کی پرواز

بچپن کی وہ راتیں آج بھی یاد آتی ہیں جب دادی اماں ہمیں لالٹین کی مدھم روشنی میں کہانیاں سنایا کرتی تھیں۔ یہ کہانیاں صرف تفریح کے لیے نہ تھیں بلکہ ان میں اخلاقی تربیت، سچائی، اور بھلائی کی تعلیم چھپی ہوتی تھی۔ ایک کہانی اکثر سنی جاتی تھی۔ تین دوست ایک غار میں پھنس جاتے ہیں، اس کا منہ ایک بڑی چٹان سے بند ہو جاتا ہے۔ وہ تینوں اپنی اپنی نیکیوں کو وسیلہ بنا کر ربِ ذوالجلال سے دعا کرتے ہیں، اور ان کی سچائی اور خلوص کے باعث چٹان ہٹتی ہے اور وہ نجات پاتے ہیں۔ ایسی کہانیاں ہمارے دل و دماغ میں یوں پیوست ہوگئیں کہ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ خالص نیت اور ایمان پہاڑوں کو بھی ہلا سکتا ہے۔ لیکن حال ہی میں لیبیا میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے گویا ان بچپن کی کہانیوں کو حقیقت میں بدل دیا۔ یہ کوئی قصہ نہیں، کوئی افسانہ نہیں، بلکہ ایک سچائی ہے، ایک معجزہ ہے، جو ہزاروں لوگوں کی نظروں کے سامنے پیش آیا۔
یہ ہے عامر مہدی منصور قذافی نامی ایک نوجوان لیبیا کے حاجی کی حیرت انگیز داستان، جو اب پورے اسلامی دنیا میں ایک معروف نام بن چکا ہے۔ اس کا قصہ محض حج کا نہیں، نہ ہی کسی ایئر لائن کی خرابی کا، بلکہ یہ اللہ سے تعلق، یقینِ کامل اور ایمان کے ایک ناقابلِ یقین سفر کا احوال ہے۔
’’تمہارا اللہ سے تعلق کیسا ہے؟‘‘ یہی سوال ہے جو یہ واقعہ ہم سب سے کرتا ہے۔
عامر مہدی حج کی نیت سے سبہا ایئرپورٹ (جنوبی لیبیا) پہنچا تو اسے پاسپورٹ کے مسئلے کی بنیاد پر پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا۔ پرواز اپنے مقررہ وقت پر روانہ ہو گئی، سینکڑوں خوش نصیب مسافروں کو لیے ہوئے، لیکن عامر وہیں رہ گیا۔ کوئی اور ہوتا تو شاید مایوس ہو کر لوٹ جاتا، احتجاج کرتا یا رو کر بیٹھ جاتا۔ لیکن عامر مہدی وہیں کھڑا رہا۔ وہ بار بار دہراتا رہا۔
’’میں نے ارادہ کر لیا ہے، میں حج پر جاؤں گا، اور ضرور جاؤں گا!‘‘
لوگوں نے سمجھایا: ’’بھائی، پرواز چلی گئی ہے، اب اگلے سال سہی، ان شاء اللہ‘‘
لیکن عامر نہ مانا۔ وہ کہتا رہا: ’’یہ جہاز میرے بغیر نہیں جائے گا، یہ واپس آئے گا‘‘
پھر پہلا معجزہ رونما ہوا۔ جہاز جو فضا میں بلند ہو چکا تھا، اچانک تکنیکی خرابی کا شکار ہو کر واپس ایئرپورٹ آ گیا۔ یہ گویا ایک کرشمہ تھا۔ لیکن جب اس موقع پر عامر کے لیے سوار ہونے کی اجازت مانگی گئی، تو عملے نے انکار کر دیا۔ خرابی دور کی گئی اور جہاز ایک بار پھر اُڑان بھر گیا—عامر کے بغیر۔
مگر وہ نہ تھکا، نہ مایوس ہوا، وہیں ڈٹا رہا۔ اُس نے پُرایمان لہجے میں کہا
’’اطاعت میرے بغیر نہیں جائے گی، یہ پھر لوٹے گی‘‘
اور وہی ہوا۔ جہاز نے دوبارہ فضا میں جا کر ایک اور خرابی کے باعث واپس لینڈنگ کی۔ اس بار پائلٹ نے اعلان کیا’’جب تک عامر مہدی سوار نہیں ہوگا، میں جہاز نہیں اُڑاؤں گا!‘‘
یوں وہ شخص، جو نظر انداز کیا گیا تھا، اب پرواز کی کنجی بن چکا تھا۔ جیسے ہی عامر نے احرام میں ملبوس ہو کر جہاز میں قدم رکھا، یہ لمحہ ویڈیو کی صورت میں سوشل میڈیا پر چھا گیا۔ اُس کا چہرہ ایمان کی روشنی سے دمک رہا تھا۔
قرآن فرماتا ہے:
’’اور جو اللہ پر بھروسا کرے، اللہ اس کے لیے کافی ہے۔‘‘(سورۃ الطلاق: 65:3)
ایک اور جگہ فرمایا۔
”کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں؟”
(سورۃ الزمر: 39:36)
یہ نوجوان وہی تھا جس نے اپنا پورا بھروسہ اللہ کی رضا پر چھوڑ دیا، اور اللہ نے اسے وہ عطا کیا جو دنیا میں کم ہی کسی کو یوں نظر آتا ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ واقعہ چھا گیا۔ کسی نے کہا ’’جب جہاز دو بار تمہارے لیے لوٹے، تو یہ معمولی بات نہیں۔ تمہارا اللہ سے تعلق خاص ہے‘‘
ایک اور صارف نے لکھا ”’’جب نیت خالص ہو، بھروسا سچا ہو، تو معجزے ظاہر ہوتے ہیں۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث اس واقعے کی بہترین تفسیر ہے۔
’’جان لو کہ اگر ساری قوم تمہیں فائدہ پہنچانے کے لیے جمع ہو جائے، وہ تمہیں صرف وہی دے سکتی ہے جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہو۔ اور اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانے کے لیے جمع ہو جائے، تو وہ تمہیں صرف وہی نقصان دے سکتی ہے جو اللہ نے تمہارے خلاف لکھ دیا ہو۔ قلم اٹھا لیے گئے اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں۔‘‘ (ترمذی)
واقعی، جو اللہ نے عامر مہدی کے لیے لکھ دیا تھا، اُسے کوئی امیگریشن آفیسر، پرواز کی فہرست یا ضابطہ نہیں روک سکا۔
جب وہ بیت اللہ پہنچا تو ایک ویڈیو میں وہ احرام پہنے، عاجزی سے کہتا ہے۔
’’الحمد للہ! میں اللہ کے گھر پہنچ گیا ہوں۔‘‘
ایک دل شکر سے لبریز، ایک روح ایمان سے سرشار۔
آج عامر مہدی اسلامی دنیا کا سب سے مشہور شخص بن چکا ہے،نہ اس لیے کہ وہ شہرت کا طلبگار تھا، بلکہ اس لیے کہ وہ اللہ کا طلبگار تھا۔ اور قرآن کہتا ہے
’’تو جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلت دیتا ہے، سب بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
(سورۃ آلِ عمران: 3:26)
یہ وہی کہانی ہے جو ہماری دادی اماں سنایا کرتی تھیں، مگر آج یہ سچائی بن چکی ہے۔ نہ یہ غار میں پھنسے تین دوستوں کی کہانی ہے، نہ کسی بس کے معجزاتی حادثے کی۔ بلکہ یہ اس حاجی کی داستان ہے جس نے یقین رکھا کہ اس کا رب اسے تنہا نہیں چھوڑے گا۔ اور وہ صحیح تھا۔ جہاز اس کے بغیر نہیں گیا، کیونکہ آسمانوں کا مالک کچھ اور ہی لکھ چکا تھا۔
جب دل خالص پکارے، اور روح سچے بھروسے سے لبریز ہو، تو آسمان بھی رک جاتے ہیں۔ کیونکہ جو اڑتے جہاز کو روک سکتا ہے، وہی دلوں کے حال جاننے والا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایمان اور توکل کی پرواز