ہانیہ عامر بمقابلہ کرینہ کپور خان، کس کے لک نے قیامت ڈھائی؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ہانیہ عامر بمقابلہ کرینہ کپور خان، ایک ہی لباس میں کس کے لک نے قیامت ڈھائی؟ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔
فیشن کی دنیا میں جب دو بڑی اسٹائل آئیکونز ایک جیسے لباس یا لُک میں نظر آئیں تو موازنہ ہونا لازمی ہو جاتا ہے، حالیہ دنوں میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر اور بالی ووڈ کی اسٹائل کوئین کرینہ کپور خان کے ایک جیسے مرر دوپٹہ لُک نے سوشل میڈیا پر خاصی دھوم مچائی ہے۔
ہانیہ عامر کے انسٹاگرام پر 1 کروڑ 80 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں، حال ہی میں ایک خوبصورت آئیوری غرارہ قمیض اور مرر ورک دوپٹہ میں جلوہ گر ہوئیں۔
یہ خاص دوپٹہ بھارتی برانڈ Itrh Official کا ڈیزائن کردہ تھا، ہانیہ نے اسے نہایت نفاست اور جدت سے اسٹائل کیا اور اپنے فینز سے خوب داد وصول کی، ان کا میک اپ، ہیئر اسٹائل، اور مجموعی انداز سادگی میں خوبصورتی کی مثال بن گیا۔
اس سے پہلے کرینہ کپور خان کو بھی یہی مرر ورک دوپٹہ پہنے دیکھا گیا تھا، لیکن انہوں نے اسے ایک انارکلی لباس اور روایتی جیولری کے ساتھ پہنا تھا۔
ان کا انداز کافی شاہانہ، کلاسیکل اور مکمل بالی ووڈ اسٹائل میں تھا، جیولری، پرفیکٹ ہیئر اسٹائل اور اعتماد کے ساتھ کرینہ نے اس دوپٹے کو ایک بالکل مختلف لُک میں پیش کیا۔
جیسے ہی ہانیہ کی تصاویر سامنے آئیں، سوشل میڈیا پر موازنہ شروع ہو گیا۔
کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ ہانیہ کی سادگی میں خوبصورتی ہے، وہ ہر چیز کو اپنا بنا لیتی ہیں۔
کسی نے کہا کہ کرینہ کا شاہی انداز اور جیولری اس دوپٹے کے ساتھ زیادہ انصاف کر رہا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرینہ کپور خان ہانیہ عامر
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔