امریکی ٹیرف نافذ:چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹوں میں مندی کا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بیجنگ/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اپریل ۔2025 )امریکہ کی جانب سے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس لاگو کیے جانے کے بعد چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹوں میں ایک بار پھر مندی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے کئی روز کی مندی کے بعد منگل کے روز شنگھائی سمیت ایشیا کی کئی سٹاک مارکیٹوں میں قدرے بہتری نظر آئی تھی.
(جاری ہے)
گذشتہ روز وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی تھی کہ منگل کا دن ختم ہونے پر رات 12بجے سے امریکہ کی جانب سے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس لاگو ہو جائے گا یہ اقدام چین کی جانب سے جوابی ٹیکس واپس نہ لینے کے بعد اٹھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ چین معاہدہ کرنا چاہتا ہے. لیویٹ نے بتایا کہ تقریباً 70 ممالک نے امریکہ سے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئَے پر ملک کے لیے علیحدہ حکمت عملی اپنائی جائے گی ان کا کہنا تھا کہ ٹیرف پر نہ تو کوئی تاخیر ہوگی اور نہ ہی توسیع دی جائے گی . وانگارڈ انویسٹمنٹ فرم کے ایشیا پیسیفک کے چیف اکانومسٹ چیانگ وانگ کا کہنا ہے کہ بلاشبہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافے کے باعث چین کی برآمدات میں تیزی سے کمی آئے گی اور اس کے نتیجے میں مقامی سرمایہ کاری، لیبر مارکیٹ، کھپت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ کی جانب سے کے بعد
پڑھیں:
امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمے دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔