اسلام آباد کی سڑکوں پر خطرناک ڈرائیونگ کرنے والا کس اعلیٰ شخصیت کا بیٹا ہے؟ پولیس بے بس
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اسلام آباد کی سڑکوں پر خطرناک ڈرائیونگ کرنے والا اعلیٰ شخصیت کا بیٹا تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہے، متاثرہ شہری کی درخواست پر اب تک مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا۔
ایف ایٹ کی حدود میں کم عمر ڈرائیور نے سڑکوں پر سرعام خطرناک ڈرائیونگ کی۔
عینی شاہدین کے مطابق مذکورہ گاڑی وزیراعلیٰ کے پی کے مشیر زاہد چن زیب کا کم عمر بیٹا چلاتا ہے، زاہد چن زیب کے کم عمر بیٹے نے چند روز قبل خطرناک ڈرائیونگ کرتے ہوئے ایک گاڑی کو پیچھے سے ہٹ کیا تھا۔
وفاقی پولیس سیف سٹی کیمروں کے باوجود تاحال ملزم کو گرفتار نا کر سکی۔
مذکورہ ڈرائیور حادثے کے بعد موقع سے فرار ہوگیا تھا تاہم متاثرہ شہری کی ون فائیو پر کال پر ایکشن لیتے ہوئے مذکورہ ڈرائیور اور گاڑی کو ایف سکس میں پکڑ لیا تھا، پکڑے جانے پر گاڑی سے دو کم عمر لڑکے نکلے جن کے پاس لائسنس بھی نہیں تھا۔
کم عمر ڈرائیور کا والد پی ٹی آئی کا صوبائی وزیر زاہد چن زیب ہے۔ صوبائی وزیر چن زیب حادثے کے بعد موقع پر آیا اور متاثرہ شہری کو دھمکیاں دیتا رہا۔ زاہد چن زیب نے اپنے بیٹے کو پولیس کی موجودگی میں موقع سے فرار کروانے کی کوشش کی۔
زاہد چن زیب نے متاثرہ شہری کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں اپنے بیٹے کو لے جا رہا ہوں، ڈرائیور کے طور پر اپنے ملازم کو پیش کر دوں گا، کرتے رہنا عدالتوں میں ثابت۔‘‘
موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے بیٹے کو لے جانے کی کوشش ناکام بنائی جس کے بعد زاہد چن زیب نے بالآخر متاثرہ شہری کا نقصان پورا کرنے کی یقین دہانی کروائی اور پانچ لاکھ موقع پر دے کر چلا گیا تاہم بقیہ رقم کے مطالبے پر شہری کو دھمکیاں دے رہا ہے۔
متاثرہ شہری تھانے میں درخواستیں دیتا رہا لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ متاثرہ شہری اپنی فریاد لے کر ڈی آئی جی آپریشن کے پاس چلا گیا، ڈی آئی جی آپریشن کو درخواست دینے کے باوجود تاحال پولیس نے وزیر کے کم عمر بیٹے کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا۔
تھانوں میں درخواستیں زیر التواء ہونے کے باوجود نوجوان آج پھر گاڑی لے کر سڑکوں پر نکل آیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خطرناک ڈرائیونگ متاثرہ شہری زاہد چن زیب سڑکوں پر
پڑھیں:
لاہور: سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین گرفتار
سی سی ڈی اہلکار بن کر شہری کو اغوا کرنے والے 3 پولیس ملازمین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس نے کہا کہ کانسٹیبل توقیر، عاقب اور محمد علی نے شہری کو حبس بے جا میں رکھا، پولیس ملازمین نے خود کو سی سی ڈی کا اہلکار ظاہر کیا، اہلکار 2 شہریوں کو اغواء کرکے پچیس لاکھ تاوان کا مطالبہ کرتے رہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے شاہد اور ندیم کو پولیس مقابلے میں مارنے کی دھمکیاں دیں، ملزمان نے مغوی افراد کو زبردستی منشیات فروشی کا اعتراف کرنے کی ویڈیوز بنوائیں، متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے 6 لاکھ 75 ہزار روپے دیکر نوجوانوں کو بازیاب کروایا۔
پولیس نے کہا کہ تینوں پولیس ملازمین سے مزید تفتیش جاری ہے، اہلکاروں کے موبائل فون قبضہ میں لیکر ویڈیوز کا جایزہ لیا جارہا ہے۔