کراچی:

حکومت سندھ نے سندھ ایچ ای سی کی سفارش پر صوبے کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ان کے پرفارمنس آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے یہ اقدام سندھ سمیت پورے ملک کی اکیڈمک تاریخ میں پہلی بار کیا جارہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی بھجوائی گئی سمری کی منظوری دے دی ہے جسے " key performance indicators for (KPIs) for senior academic and non academics positions in public sector universities  کا نام دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد وائس چانسلرز سمیت دیگر اہم عہدوں پر فائز افسران کے پرفارمنس آڈٹ کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگیا ہے اور اب وائس چانسلرز کی کارکردگی کو سزا و جزا کے نظام reward and punishment سے جوڑ دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے منظور کی گئی سمری کے مطابق اب سندھ بھر کی سرکاری جامعات میں نا صرف وائس چانسلرز بلکہ جامعات کے دیگر کلیدی عہدوں پر کام کرنے والے افسران کا بھی پرفارمنس آڈٹ ہوگا جس میں کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے تقرر کردہ پرووائس چانسلر، ڈائریکٹر فنانس اور رئوسائے کلیات (ڈینز آف فیکلٹیز) جبکہ یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کی جانب سے مقرر کردہ چیئرمینز یا شعبہ جاتی سربراہان، رجسٹرار،  ڈائریکٹر اوریک (او آر آئی سی) , ڈائریکٹر کیو اے سی اور کنٹرولر آف ایگزامینیشن شامل ہیں اور ان تمام عہدوں کی کارکردگی جانچنے کے لیے سندھ ایچ ای سی نے علیحدہ علیحدہ پرفارمنس انڈیکیٹرز طے کیے ہیں جبکہ ان انڈیکیٹرز کی بھی منظوری لی گئی ہے۔

" ایکسپریس" کو اس سلسلے میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق سندھ ایچ ای سی نے دیگر تینوں صوبوں کے ساتھ ساتھ فیڈرل اہچ ای سی کو بھی جامعات کے سربراہوں اور دیگر اہم افسران کی کارکردگی کی مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن سے متعلق یہ تفصیلات بھجوادی ہیں تاکہ مذکورہ قانون کا اطلاق اگر چاہیں تو دیگر صوبے اور فیڈرل ایچ ای سی اپنے اپنے طور پر بھی کرسکیں۔

یاد رہے کہ سندھ میں وائس چانسلرز کی تقرری کے سلسلے میں تلاش کمیٹی  کا جو ایکٹ تین سال قبل منظور ہوا تھا اس ایکٹ میں تلاش کمیٹی کی جانب سے وائس چانسلر کی پرفارمنس جانچنے کے لیے قانونی شق موجود ہے اور مذکورہ "کے پی آئیز" پر مشتمل سمری اس ضمن میں منظور کی گئی ہے جس کے تحت اب سندھ ایچ ای سی یا تلاش کمیٹی کی جانب سے ہر دو سال پر وائس چانسلرز سمیت مذکورہ عہدوں کی کارکردگی کی جانچ کی جائے گی۔

وائس چانسلر کی کارکردگی کی جانچ کے حوالے سے منظور کردہ سمری میں کہا گیا ہے کہ اس دو سالہ performance evaluation کی بنیاد پر reward and punishment system سزا و جزا کا نظام بھی متعارف کرایا جارہا یے بہتر کارکردگی پر reward کی صورت میں public recognition,  performance base increment اور مدت ملازمت میں توسیع شامل ہے جبکہ نامناسب یا خراب کارکردگی کی صورت میں " انتباہ، انتظامی اختیارات میں کمی اور مدت ملازمت سے برخواستگی warning , reduction in administrative power and termination of tenure ہوسکے گی۔

واضح رہے کہ پہلی بار جامعات کے افسران کی انتظامی و اکیڈمک کارکردگی جانچنے کے عمل میں طلبہ کو بھی شامل کیا گیا ہے اور معیاری تدریس کے حوالے سے کچھ عہدوں کی کارکردگی کے لیے طلبہ کی رائے بھی لی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سندھ ایچ ای سی وائس چانسلرز کی کارکردگی کارکردگی کی کی جانب سے جامعات کے گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کیلئے خود آنا پڑتا ہے، سعدیہ جاوید
  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کے لیے خود آنا پڑتا ہے، ترجمان سندھ حکومت
  • مراد علی شاہ کیجانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں عید ملن تقریب کا انعقاد
  • عید پر گندگی: عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کی کارکردگی پر مرتضیٰ وہاب کو کرارا جواب
  • اکنامک سروے کو حتمی شکل دیدی گئی، اہداف اور کارکردگی کیا رہی؟
  • مراد علی شاہ کا سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو آئے گا، سندھ کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • وائس چانسلر فاطمہ جناح  کا سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ، مریضوں اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں منائیں
  • وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کو عیدالاضحیٰ کا تحفہ، سزا میں خصوصی معافی کا اعلان
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک