علامہ شیخ محمد حسن جعفری کا ریاست اور گلگت بلتستان کے عوام کے نام اہم پیغام
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اپنے پیغام میں علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے مزید کہا کہ آپ قرضے اتارنے کی بات کرتے ہیں، ہم حقوق کے استرداد کی بات کرتے ہیں۔ آپ وسائل نکالنے کی بات کرتے ہیں، ہم وسائل پر اختیار کی بات کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا ہمیں وہی حق ملے گا جو باقی پاکستانیوں کو حاصل ہے؟ کیا ہماری زمینوں سے نکلنے والی دولت، ہمیں تعلیم، صحت، روزگار، اور خودمختاری دے گی؟ یا ہمیں صرف نعرے، وعدے، اور استحصال ہی ملے گا؟ اسلام ٹائمز۔ مرکزی امام جمعہ والجماعت سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے، وزیر اعظم، ریاستی ادارے اور گلگت بلتستان کے عوام کے نام جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہمارے پہاڑ صرف پتھر نہیں، یہ ہماری تاریخ، ہماری غیرت اور ہماری شناخت کا نشان ہیں، گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے معدنیات نکال کر قرضے اتارنے کا خواب دیکھنے سے پہلے ایک لمحہ رک کر یہ سوچیئے کہ کیا ان وسائل پر گلگت بلتستان کے عوام کا حق نہیں؟، کیا ہم ہماری سرزمین صرف تمہارے معاشی بحران کی قربانی دینے کیلئے رکھی گئی ہے؟۔ اپنے پیغام میں علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے مزید کہا کہ آپ قرضے اتارنے کی بات کرتے ہیں، ہم حقوق کے استرداد کی بات کرتے ہیں۔ آپ وسائل نکالنے کی بات کرتے ہیں، ہم وسائل پر اختیار کی بات کرتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا ہمیں وہی حق ملے گا جو باقی پاکستانیوں کو حاصل ہے؟ کیا ہماری زمینوں سے نکلنے والی دولت، ہمیں تعلیم، صحت، روزگار، اور خودمختاری دے گی؟ یا ہمیں صرف نعرے، وعدے، اور استحصال ہی ملے گا؟
انہوں نے کہا کہ اگر ریاست واقعی مخلص ہے تو سب سے پہلے گلگت بلتستان کو آئینی شناخت، مکمل اختیارات، اور وسائل پر مقامی کنٹرول دیا جائے۔ پھر بات ہو گی کہ کیسے یہ خطہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے پاکستان کے لیے ترقی کا مینار بن سکتا ہے اور بیرونِ ملک سے آنے والی کمپنیز سے شراکت داری کی جاسکتی ہے۔ علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا کہ میری اپیل ہے اس حوالے سے گلگت بلتستان کے باشعور افراد سے، تعلیم یافتہ و ہونہار لوگوں سے، وکلاء و وزراء اور عہدیداروں سے کہ سب اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر اس خاک کی امانت داری میں کوتاہی نہ بھرتیں اور لوگوں کے حقوق کو پائمال ہونے سے بچائیں اور اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے گلگت بلتستان کے کی بات کرتے ہیں کیا ہم ملے گا کہا کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔