عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا
پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں، حامد رضا اور دیگر کی غیر قانونی حراست اور ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، پولیس کی طرف سے خواتین کے ساتھ یہ سلوک ریاستی جبر و تشدد اور فسطائیت کی بد ترین مثال ہے، وقت آنے پر اس کا حساب لیا جائے گا۔اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور اُن کی بہنوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، علیمہ خان، عظمی خان اور نورین نیازی کی جرآت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 کی ناجائز حکومت بانی کی دشمنی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تمام حدیں پار کر رہی ہے، حکومت کی طرف سے اس طرح کے غیر انسانی اور غیر قانونی ہتھکنڈے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، ہم نے جعلی حکومت کی فسطائیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے آرہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ بانی چئیرمین نا حق قید میں ہیں، ان کی رہائی تک ہماری جدو جہد جاری رہے گی، عمران خان کے اہل خانہ اور پارٹی قائدین کو ملاقات کی اجازت نہ دینا آئین و قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، بانی چیئر مین کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہ دینا عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ عدلیہ اپنے احکامات اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، ہمیں وہ فورم بتائے جہاں ہم انصاف کے لئے رجوع کر سکیں، فارم 47 کی جعلی حکومت کو نہ عدالتی احکامات کی کوئی پرواہ ہے اور نہ بنیادی انسانی حقوق کا کوئی لحاظ ہے، ملک میں اس وقت قانون کی عملداری کا نام و نشان تک نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دینا اور ان پر تشدد کرنا جعلی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے، جعلی حکومت ہوش کے ناخن لے اور ملک کو انارکی کی طرف لے جانے سے باز آئے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستان کی کسی کو پروا نہیں، انا پر جنگیں بڑی جا رہی ہیں: گنڈاپور
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان اور اس کے مسائل کی کسی کو پروا نہیں ہے، جنگیں انا پر لڑی جا رہی ہیں، جب جنگیں انا پر لڑی جائیں تو ان کا انجام برا ہوتا ہے کیونکہ قومی مفاد ایک سائیڈ پر ہو جاتا ہے اور ذاتی مفاد حاوی ہو جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل روانہ ہوئے تو صوبائی کابینہ اراکین بھی ہمراہ تھے۔ راولپنڈی پولیس نے داہگل کے مقام پر علی امین کے سکیورٹی سٹاف کو روک لیا اور کہا کہ اڈیالہ جیل جانے کی اجازت نہیں ہے۔ علی امین علیمہ خان کی آمد سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنان داہگل ناکہ پہنچ گئے۔ کارکنان نے بانی کے حق میں نعرے بازی کی، پولیس نے کارکنان کو داہگل ناکے پر روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی گاڑی پی ٹی آئی کارکنوں کے حصار میں داہگل ناکے پہنچی، علیمہ خان اور ڈاکٹر عظمیٰ گاڑی سے نیچے اتریں اور ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں سے مذاکرات شروع کردئیے۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ کے پی کا قافلہ داہگل ناکے پر پہنچا، ان کا سکیورٹی سٹاف پیدل ناکے پر پہنچا اور علی امین گاڑی سے باہر نکل آئے، کارکنوں نے وزیراعلیٰ کو گھیر لیا اور نعرے بازی کی۔ اس دوران داہگل ناکے پر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور اڈیالہ روڈ پر ٹریفک مکمل روک دی گئی، جس سے ٹریفک جام ہوگیا اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ داہگل ناکہ پر صحافی نے علی امین سے سوال کہا کہ آپ فوجی شہداء کے جنازے میں شریک کیوں نہیں ہوتے، اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست میں اب یہ حالت آگئی ہے کہ جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے، میں یہاں پر نہیں تھا، کئی جنازے ہوں گے جن پر وزیراعظم نہیں آئے ہوں گے۔ اب میں یہ بات کروں کہ وزیر اعظم کیوں نہیں آئے۔ ہمیں اس بات کا دلی دکھ ہے کہ سب ہمارے بھائی ہیں جو ہمارے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، اصل چیز ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ہم نے کیا پالیسی بنانی ہے اور کیا اقدامات کرنے ہیں۔ بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ ملکر بیٹھیں، میں شہید میجر عدنان کے گھر جاؤں گا، وفاقی وزراء کی جانب سے جنازوں پر بیانات دئیے گئے، میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملہ پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، یہ بہت گھٹیا حرکت ہے۔ اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ ’پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہینڈلرز کی جانب سے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے، آپ اس کی مذمت کرتے ہیں، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم بانی کی بات کو فالو کرتے ہیں، اس کے علاوہ جو بات کرتا ہے اس سے ہمارا تعلق نہیں، اگر کوئی شہداء پر غلط بات کرتا ہے، وہ اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے۔ 9 مئی ہماری پارٹی پالیسی کا حصہ نہیں تھا، خان صاحب نے بار بار منع کیا لیکن اس کے بعد اگر کسی نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تو یہ اس کا ذاتی اقدام ہے، ہم بانی کے بیان کے ساتھ ہیں، اس کے علاوہ کوئی فلاسفی جھاڑتا ہے تو اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ بانی کا ٹوئٹر وہی ہینڈل کر رہا ہے جن کو خان صاحب نے خود رسائی دی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات نہ دینے سے مسائل اور کنفیوژن بڑھتی ہے اور کچھ ایسے بیانات آجاتے ہیں جس کی بعد میں خان صاحب کو وضاحت کرنا پڑتی ہے۔ میں اپنی پوزیشن بانی کے ساتھ واضح کروں گا، وہ میرا لیڈر ہے، پی ٹی آئی ہینڈلرز ہم ہیں، ہم بانی کے جواب دہ ہیں، اب کوئی بندہ اپنا بیانیہ بناتا ہے تو ان ہینڈلرز کے جواب دہ نہیں ہیں۔ بانی نے ہمیشہ شہداء، پاکستان اور اداروں کی بات کی ہے، ابھی حال ہی میں ہماری بھارت سے جنگ ہوئی، سب سے زیادہ سپورٹ ہماری پارٹی نے کی ہے، باقی پارٹیوں کے پلے کچھ نہیں ہے، ہماری پارٹی نے فورسز کو بھرپور سپورٹ کیا۔