اسحاق ڈار کے سعودی‘ بنگلہ دیشی ہم منصب سے رابطے‘ تعاون بڑھانے پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بدھ کو سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں برادر ممالک کے درمیان موجود برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بنگلہ دیش کے ہم منصب سے بھی رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ محمد اسحاق ڈار کی زیرصدارت حکومت کی مجموعی کارکردگی کی بہتری کیلئے اہم سرکاری محکموں کا بین الوزارتی اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر ہم آہنگی کے فروغ اور پالیسی کے نفاذ کے عمل کی بہتری کے طریقہ کار کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناء اسحاق ڈار سے سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے نامزد سفیر ڈاکٹر مرغوب سلیم بٹ نے الوداعی ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم نے نامزد سفیر کو دوطرفہ تعلقات کے فروغ، معاشی اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین موجودہ دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے اقدامات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔