واشنگٹن،اسلام آباد(راشدعباسی)موقرعالمی جریدے’’دی ڈپلومیٹ‘‘نے دعویٰ کیاہے کہ صدرٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے پاکستان کےلئےامریکہ کے ساتھ تجارت کے نئے مواقع کھول دیئے ہیں، دیکھنایہ ہے کہ آیا پاکستان اپنے علاقائی مسابقت کاروں کے مقابلے میں کم ٹیرف کی سہولت سے فائدہ اٹھا تاہے یا نہیں۔ دی ڈپلومیٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پاکستان سے درآمدات پر 29فیصدجوابی ٹیرف عائد کیاہے، یہ فیصلہ بظاہر پاکستان کے ساتھ دواعشاریہ نوارب ڈالرکے تجارتی خسارے کوختم کرنے کے لئے کیاگیاہے،پاکستان کے لئے امریکہ کاشمار ان عالمی منڈیوں میں ہوتا ہے جہاں اس کی تجارت نمایاں طور پر سرپلس ہے،حالیہ برسوں میں امریکی منڈی کے لئے پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے،رپورٹ کے مطابق نئے عائد کردہ ٹیرف کے باوجودبعض وجوہات کی بناء پر امریکہ کے لئے پاکستان کی روایتی برآمدات میں اضافے کا رحجان برقراررہنے کاامکان ہے، اس میں سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان پر عائد کردہ ٹیرف کی شرح بنگلہ دیش،ویت نام اور چین جیسے براہ راست مسابقت کاروں کے مقابلے میں کم ہے ،رپورٹ کے مطابق بھارت اورترکیہ جیسے دیگرممالک پر ٹیرف کی شرح پاکستان سے کم ہوسکتی ہے لیکن پاکستان اپنے براہ راست مسابقت کاروں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم قیمت کے باعث فائدہ اٹھاسکتاہے،رپورٹ میں اس امرکی نشاندہی بھی کی گئی کہ اگرچہ پاکستان نے اپنی مصنوعات کی کم قیمت کے باعث حالیہ برسوں میں فائدہ ضرور اٹھایا ہے تاہم وہ اس موقع کو امریکہ میں بڑے مارکیٹ شیئر میں تبدیل کرنے میں ناکام رہا ہے، کم قیمت کا یہ موقع اس وقت میں پاکستان کے لیے ایک ڈھال کا کام دے سکتا ہے اور بھارت کو حاصل تین فیصد فائدے کا توازن قائم کرنے میں مدد دے سکتا ہے، رپورٹ کے مطابق دوسری وجہ یہ ہے کہ بنگلہ دیش اور ویتنام — جو کہ امریکی منڈی کے لیےملبوسات فراہم کرنے والے دوبڑے ممالک ہیں — انہیںان پربالترتیب 39 فیصد اور 46 فیصد کا بھاری جوابی ٹیرف لگایاگیاہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان ابھی بھی امریکی منڈی میں زیادہ حصّہ حاصل کر سکتا ہے اور وہ 29 فیصد ٹیرف کے باوجوداپنی مسابقتی حیثیت برقرار رکھ سکتا ہے،تیسری وجہ یہ ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے باعث ممکنہ کساد بازاری کی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال میں پاکستان ایک غیر متوقع فائدہ اٹھانے والا ملک بن سکتا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے چین پر سخت ٹیرف عائد کرنے سے امریکی منڈی میں چینی ملبوسات اور کپڑوں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ جائیں گی، یہ بات قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ امریکی منڈی میں چینی ملبوسات پہلے ہی پاکستانی مصنوعات کے مقابلے میں زیادہ مہنگے ہیں،حالیہ ٹیرف میں اضافے اور مستقبل میں ممکنہ مزید اضافے کے بعد پاکستانی مصنوعات اپنی کم قیمتوں کی وجہ سے امریکیوں کے لئے زیادہ پرکشش بن سکتی ہیں، اس سے امریکی خریداروں کی جانب سے پاکستانی اشیاء کے آرڈرز میں اضافہ، مناسب قیمت والی پاکستانی مصنوعات کی مانگ کوتقویت ملنے اور امریکی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ بڑھنے کا امکان ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کاروباری طبقے کابھی کہناہے کہ امریکی ٹیرف کی موجودہ صورتِ حال نے پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات مضبوط کرنے کا ایک غیر متوقع موقع فراہم کیا ہے،رپورٹ میں کہاگیاکہ پاکستان موجودہ صورتحال کے تناظرمیںجامع حکمتِ عملی اپنانے اور ابھرتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے پُرعزم نظر آتا ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکی ٹیرف کے حوالے سے کہاہے کہ ہم اس صورتحال کو ایک چیلنج کے ساتھ ساتھ ایک موقع کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ا یسا لگتا ہے کہ پاکستان اور امریکا نئے مواقع تلاش کر رہے ہیں تاکہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت تجارتی تعاون کو فروغ دیا جا سکے اور اس ضمن میں ممکنہ طور پر اہم معدنیات ایک کلیدی شعبے کے طور پر سامنے آ سکتی ہیں،پاکستانی وزیرخارجہ کے ساتھ حالیہ ٹیلی فونک بات چیت میں امریکی اہم معدنیات سے متعلق ممکنہ تعاون کی بات کی اور امریکی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں کاروباری مواقع کو وسعت دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ ایک بڑی تشویش یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کا بہت زیادہ انحصار ٹیکسٹائل کی برآمدات پر ہے، جو کہ امریکہ کو برآمدات کا 77 فیصد بنتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ محدود مصنوعات کی فراہمی امریکی منڈی کے اتار چڑھاؤ سے متاثر ہو سکتی ہے،اس لئے پاکستانی حکومت کو چمڑے، سرجیکل آلات، سیمنٹ اور اسٹیل مصنوعات برآمد کرنے والے دیگر شعبوں کو بھی فروغ دینا ہوگا۔مزید برآں پاکستانی کمپنیوں کے لیے کاروبار کی لاگت کم کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی ضروری ہے، ٹرمپ دور کے محصولات کے دوران پاکستانی حکومت نے کمرشل صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی ہے اور آئندہ ہفتوں میں مزید اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اقدام کاروباری برادری کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے، پاکستانی پالیسی سازوں کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بہتری اور نئی مراعات کے ذریعے برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی کریں، آنے والے ہفتوں میں واضح ہوگا کہ آیا پاکستان اپنے علاقائی حریفوں کے مقابلے میں معمولی ٹیرف برتری سے فائدہ اٹھا سکتا ہے یا نہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیوں کو باضابطہ ختم کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز شام پر امریکی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے۔ اس طرح مشرق وسطیٰ کے اس ملک کی بین الاقوامی مالیاتی نظام سے الگ تھلگ رہنے کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔

امریکہ نے شام کے خلاف پابندیوں کے پروگرام کو سن 2004 میں نافذ کیا، جو اب تک جاری تھا اور اس کے تحت شام پر دور رس پابندیاں عائد کی گئیں، جس سے مرکزی بینک سمیت بیشتر ریاستی ادارے متاثر ہوئے۔

شام: چرچ میں بم کے پیچھے داعش سے الگ ہونے والا گروہ کون ہے؟

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ "یہ ملک کے استحکام اور امن کے راستے کو فروغ دینے اور اس کی حمایت کرنے کی ایک کوشش ہے۔

(جاری ہے)

"

اسد کے خلاف پابندیاں برقرار

لیویٹ نے مزید کہا کہ امریکہ کے اس اقدام کے تحت شام کے سابق صدر بشار الاسد اور ان کے ساتھیوں پر پابندیاں برقرار ہیں جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں، منشیات کے اسمگلروں، کیمیائی ہتھیاروں کی سرگرمیوں میں ملوث افراد، دولت اسلامیہ، داعش سے وابستہ افراد اور ایرانی پراکسیز پر پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جرمنی: شامی ڈاکٹر کو انسانیت کے خلاف جرائم پر عمر قید‍

ٹرمپ کے حکم نامے میں امریکی محکمہ خارجہ کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے وہ اسلامی گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے اپنے پہلے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ واضح رہے کہ شام کی عبوری حکومت بڑی حد تک اسی گروپ پر مشتمل ہے۔

امریکہ نے شام کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے ساتھ ہی ایچ ٹی ایس اور اس گروہ سے وابستہ ملک کے عبوری صدر احمد الشرع کو بھی دہشت گرد قرار دے رکھا تھا اور اب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ان پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے اس کا جائزہ لینے والے ہیں۔

جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں سے جانی و مالی نقصان

ٹرمپ کے اقدام کا خیر مقدم

شام کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں امریکی اقدام کو ایک "اہم موڑ" قرار دیا۔

انہوں نے لکھا، "معاشی بحالی کی راہ میں حائل اس بڑی رکاوٹ کے ہٹنے کے ساتھ ہی تعمیر نو اور ترقی کے لیے طویل انتظار کے دروازے کھل رہے ہیں۔

" انہوں نے کہا، "بے گھر ہونے والے شامیوں کی اپنے وطن میں باوقار واپسی کے لیے" یہ سازگار حالات ہیں۔

گزشتہ مئی میں سعودی عرب اور ترکی کی اپیلوں کے رد عمل میں ٹرمپ نے پہلے ہی شام کو زیادہ تر پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں موجودہ عبوری صدر احمد الشرع کی کمان میں اسلام پسند باغیوں نے ایک تیز کارروائی کی اور اس طرح اسد کو معزول کر دیا گیا۔ اس کے بعد شام نے اپنے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر نو کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی پر اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کروں گا، ٹرمپ
  • نیتن یاہو 7جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے، غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی
  • نیتن یاہو 7 جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے؛ غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی
  • ٹرمپ نے کیوبا پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں، سخت امریکی پالیسی نافذ
  • ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیوں کو باضابطہ ختم کر دیا
  • بارش نے سبزی منڈی میں تباہی مچادی
  • نوجوانوںکوکاروبار کے مواقع فراہم کرنے کیلیے کوشاںہے‘ڈاکٹرفواد
  • افغان اپنے وطن واپس لوٹے تو پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع کھلیں گے : خواجہ آصف
  • امیر لوگوں کا گروپ ٹک ٹاک خرید رہا ہے، چینی صدر ڈیل کی منظوری دیں گے، ٹرمپ
  • ’ٹرمپ کا دباؤ: ‘ببی کو چھوڑ دو’ – نیتن یاہو کے مقدمے پر امریکی صدر کا سخت ردعمل