لاہورہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم برقرار، تقرری کیخلاف اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم کی تقرری کیخلاف اپیل مسترد کر دی، عدالت نے اپیل پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ نے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تقرری کیخلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ کا درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے اپیل پر محفوظ فیصلہ سنایا، سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل خاتون اشبا کامران نے دائر کررکھی تھی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی وزیراعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے، وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو غیر قانونی ڈپٹی وزیراعظم مقرر کیا ہے۔درخواست گزار نے وکیل کے توسط سے دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ اسحاق ڈار کی تقرری کو کالعدم قرار دے، تاہم عدالت عالیہ پنجاب نے خاتون کی اپیل مسترد کرنے کا حکم سنا دیا۔واضح رہے کہ اسحاق ڈار بطور وزیر خارجہ بھی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان کے پاس ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ بھی ہے، ان سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پرویزالٰہی کو نائب وزیراعظم کا عہدہ دیا گیا تھا۔یاد رہے کہ اگست 2024 میں سندھ ہائیکورٹ نے سینیٹر اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیراعظم تقرری کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے۔سندھ ہائیکورٹ نے 6 ہفتوں میں فریقین سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ 6 ہفتوں بعد درخواست غیر موثر ہوجائے گی، جس پر جسٹس یوسف علی سعید نے کہا کہ کیا 6 ہفتوں بعد نائب وزیراعظم کی تقرری ختم ہوجائے گی؟ فوری درخواست کی سماعت پر نوٹس کردیا ہے، اگلی تاریخ پر کیس کا جائزہ لیں گے۔سرکاری وکیل نے کہا تھا کہ اسی نوعیت کی درخواستیں پشاور اور لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوچکی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد:اڈیالہ جیل کے سپریڈنٹ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے والے سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر، انتظار پنجوتھہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جیل سپریڈنٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست میں لکھا کہ ایس او پیز کے مطابق ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام کو باقاعدہ آگاہ نہیں کیا گیا جبکہ مختلف سیاسی لوگوں نے جیل حکام پر غیر ضروری پریشر ڈالا کہ ان کی بانی سے ملاقات کروائی جائے۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ سیاسی جماعت اپنی اندرونی گروپنگ کی وجہ سے ڈسپلن قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، سلمان اکرم راجہ اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔
درخواست میں لکھا گیا ہے کہ عدالت نے ملاقاتوں کے تمام کیسز اسی بنچ کو سننے کی ابزرویشن دی تھی ، عدالتی حکم کے باوجود اے ٹی سی پنڈی میں بانی سے ملاقات کی درخواست دائر ہوئی، کسی اور عدالت میں درخواست دائر کرنا حکم عدولی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی پہلے انڈر ٹرائل تھے مگر اب سزا یافتہ قیدی ہیں، جیل کے قواعد (پاکستان پرائزن رولز 1978) کے رول 265 کے مطابق ملاقات کے وقت سیاسی گفتگو ممنوع ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سزا یافتہ قیدی ہونے کی وجہ سے ملاقاتوں کے ایس او پیز میں ترمیم کرے اور بانی پی ٹی آئی ، سلمان اکرم راجہ ، بیرسٹر گوہر اور انتظار پنجھوتہ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔