پولیس جرائم کے خاتمے کے بجائے وی آئی پی ڈیوٹی پر مصروف ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس منشیات و جرائم کے خاتمے کے بجائے وی آئی پی ڈیوٹی پر مصروف ہے۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ قانون کے خلاف قرار دیتے ہوئے کارروائی کا عندیہ دیا اور ریمارکس دیے کہ اسلام آباد پولیس کی رپورٹ قانون سے موافق نہیں۔
عدالت نے اسلام آباد پولیس کے رپورٹ مرتب کرنے والے اے آئی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
قبل ازیں اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا کہ وی آئی پیز کی ڈیوٹی زیادہ حساس ہے وقت بھی زیادہ لگتا ہے۔ پولیس لا اینڈ آرڈر کی صورتحال برقرار رکھنے میں مصروف ہے۔
بعد ازاں جسٹس انعام امین منہاس نے تحریری حکم جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ عدالت کے سامنے اسلام آباد پولیس کے جواب کی نشاندھی کی گئی۔ اسلام آباد پولیس نے منشیات کرائم کے خاتمے کے بجائے کہا کہ وی آئی پی ڈیوٹی پر مصروف ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پولیس کی (تعلیمی اداروں میں) منشیات کرائم کے خاتمے میں دلچسپی میں کمی نااہلی کو ظاہر کرتی ہے۔ رپورٹ قانون کے مطابق درست نہیں۔ جس پولیس افسر نے رپورٹ مرتب کی ہے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہو۔ اس قسم کی رپورٹ جمع کرانے پر کیوں نہ کارروائی کی جائے۔ قانون کے مطابق ذمے داری نبھانے سے نااہلی پر کیوں نہ کارروائی کی جائے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد پولیس عدالت نے پولیس کی کی رپورٹ کے خاتمے
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔ دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔(جاری ہے)
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔