مذہبی رواداری کا نیا باب، پاکستان نے بیساکھی کیلئے ریکارڈ ویزے جاری کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
ابوبکر ارشد: پاکستان نے مذہبی رواداری کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے بیساکھی میلے کے لیے سکھ یاتریوں کو ریکارڈ 6,629 ویزے جاری کر دیئے۔
اس سال جاری کئے جانے والے ویزوں کی تعداد معمول کی تعداد سے دگنا ہے۔ یہ قدم گرو نانک کے مولد مقدس ننکانہ صاحب تک رسائی کو یقینی بناتے ہوئے پاکستان کے مذہبی ہم آہنگی کے عزم کا عملی اظہار ہے۔
علاقائی چیلنجوں کے باوجود، پاکستان نے 6,629 سکھ زائرین کو ویزے جاری کر کے ثابت کیا کہ مذہبی روابط سیاست سے بالاتر ہیں۔ یہ فیصلہ عالمی برادری کی جانب سے بھرپور سراہا گیا،ویزوں کی تعداد تین ہزار سے بڑھا کر 6,629 کرنے سے سکھ یاتریوں کے چہروں پر مسکراہیں بکھر گئی ہیں ، بھارتی پنجاب کی سکھ برادری نے اسے ایک تاریخی انسانی اقدام قرار دیا ہے۔
بانی کی ملاقات؛ پی ٹی آئی کی قیادت آج پھر اڈیالہ جیل جائے گی
50 سال میں پہلی بار بھارتی سکھ زائرین ننکانہ صاحب کی زیارت کا موقع حاصل کر سکیں گے۔ 6,629 ویزوں کی منظوری نے بیساکھی کو ایک عالمی تہوار بنا دیا ہے،پاکستان کا سکھ زائرین کے لیے ریکارڈ ویزے جاری کرنا انسان دوستی کی واضح مثال ہے، جس نے عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت تصویر کو مزید اجاگر کیا ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں ویزے جاری کرکے پاکستان نے پیغام دیا کہ دروازے کھولو، دیواریں نہیں ،پاکستان نے سکھ برادری کو گلے لگایا جس کے بعد یورپ سے لے کر شمالی امریکہ تک، سبھی اس انسانی اقدام کو سراہ رہے ہیں۔
تربوز کی ہول سیل پرائس اور کنزیومر پرائس؛ ڈپٹی کمشنر کو تربوز نظر نہیں آتا
پاکستانی حکومت کے اس اقدام کو بھارتی میڈیا نے بھی اپنی شہ سرخیوں کا حصہ بنایا ہے ، جن میں ‘تاریخی ویزے’، ‘نصف صدی کا پہلا موقع’ جیسے الفاظ نمایاں ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ویزے جاری کر پاکستان نے
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔