آئی ایم ایف معاہدے اور معاشی بحران پر پی ٹی آئی کی تنقید حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
مرکزی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر سخت تنقید کی ان کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں تحریک انصاف کو آئی ایم ایف معاہدوں کے طعنے دیتی رہی ہیں انہوں نے خود پچھلے تین برسوں میں چار معاہدے کیے شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ ہمیں بار بار معیشت کو بارودی سرنگوں سے تباہ کرنے کے طعنے دیے گئے جبکہ آٹھ فروری کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو بار بار کہتے ہیں کہ یہ پی ٹی آئی نہیں بلکہ پی ٹی آئی ایم ایف ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے اصل ڈیلز کس نے کیں اور کن شرائط پر کیں وہ ابھی تک قوم کے سامنے نہیں لائی گئیں شیخ وقاص نے سوال اٹھایا کہ اگر پی ڈی ایم کی حکومت نے کوئی عوامی مفاد میں معاہدے ختم کیے ہیں تو قوم کو بتایا جائے کہ وہ کونسی ڈیلز تھیں جو واپس لی گئیں اس موقع پر مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے موجودہ معاشی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب جیب میں پیسے ہوں تو مہنگی چیز بھی سستی محسوس ہوتی ہے لیکن پچھلے دو برسوں میں ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں منفی گروتھ ہوئی ہے جو مہنگائی کی ایک بڑی وجہ ہے مزمل اسلم نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں صنعت میں ڈبل ڈیجٹ گروتھ دیکھنے میں آئی لیکن بعد میں ہر سال صنعت تنزلی کا شکار رہی انہوں نے انکشاف کیا کہ دو ہزار پچیس تک ملک میں غربت کی شرح بڑھ کر چالیس اعشاریہ پانچ فیصد ہو چکی ہے جو ایک خطرناک حد ہے انہوں نے مزید کہا کہ بانی تحریک انصاف کے دور میں بے روزگاری کی شرح دو اعشاریہ چھ فیصد تھی جو اب چھ فیصد سے تجاوز کر چکی ہے پاکستان کی پچاس فیصد سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے جا چکی ہے اور لوگ بہتر زندگی کے لیے ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ کیسی معاشی ترقی ہے جس میں لوگ اپنی گاڑیاں بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور روزمرہ ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت اپنی معاشی پالیسیوں کا کھلے عام جائزہ لے اور عوام کے سامنے حقائق پیش کرے تاکہ اصل ذمہ داروں کا تعین ہو سکے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، وزیراعلیٰ مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ آج کام کرنے کی وجہ سے مجھ پر تنقید کی جارہی ہے اور میں ایسے لوگوں کی بے بسی کو اچھی طرح سے سمجھتی ہوں۔
میانوالی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گجرات گورننس کے اعتبار سے پنجاب کا سب سے بڑا شہر ہے مگر حیران کن طور پر یہاں ڈرین سسٹم نہیں تھا، اب پنجاب حکومت 26 ارب روپے سے گجرات میں نیا سسٹم ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پنجاب کا ہر شہری برابر ہے، باتیں، دعوے آسان ہیں کام کیلیے باہر نکلنا پڑتا ہے، پنجاب میں تین ماہ تک مسلسل بارشیں ہوئیں اور اب بدترین سیلابی صورت حال ہے مگر اس وقت میں بھی چند عناصر صرف تنقید کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دریائے روای میں کشتی میں بیٹھی تو شور مچ گیا کہ ڈوب جاتی تو کیا ہوجاتا، میں تنقید کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو تین وقت کا کھانا دے رہے ہیں جبکہ ہر خیمہ بسی میں ایک موبائل اسپتال اور جانوروں کی دیکھ بھال و چارے کا انتظام کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ سیلاب کے دوران جو بھی نقصان ہوا ایک ایک کا نقصان پانی اترتے ہی پورا کریں گے اور اس حوالے سے ابھی سے کام شروع کردیا ہے، سیلاب میں ڈوب کر اور دیواریں گرنے سے 100 اموات ہوئیں، حادثے میں جاں بحق ہونے والے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جن کا پورا کچا گھر گرا انہیں دس لاکھ، جن کا آدھا گھر یا کچھ کمروں کو نقصان پہنچا انہیں پانچ لاکھ، جبکہ بڑے مویشی گائے بھینس کی موت یا بہہ جانے پر فی کس پانچ لاکھ اور چھوٹے جانور بکری وغیرہ کے نقصان پر فی کس پچاس ہزار روپے حکومت ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں چار لاکھ روپے سے زیادہ امداد نہیں دی گئی مگر میں دس، دس لاکھ روپے دوں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین ہمارے مہمان ہیں، اُن کے اپنے گھروں کی واپسی تک ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔