جب قومی ٹیم تباہ ہوجائے گی آپ تب کچھ کہیں گے؟ صحافی کے سوال پر بابر اعظم نے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 میں شامل 6 ٹیموں کے کپتانوں کی جانب سے اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صحافی کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال پر بابر اعظم کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صحافی نے بابر اعظم سے سوال کیا کہ ٹیم کے موجودہ حالات پر کب بولیں گے؟ کیا جس دن پوری ٹیم ختم ہوجائے گی اس دن آپ بولیں گے کہ پاکستان کی کرکٹ میں کیا ہورہا ہے۔
بابراعظم نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’جہاں مجھے بولنا ہوتا ہے میں وہاں پر بولتا ہوں، میں لوگوں کی طرح میڈیا پر بیٹھ کر نہیں بولوں گا کہ کیا کرنا چاہیے۔ مجھے جن لوگوں کو کچھ بولنا ہوتا ہے میں ان کو کمرے کے اندر بول دیتا ہوں۔ میں سوشل میڈیا پر آ کر ڈھنڈورا نہیں پیٹوں گا کہ ایسا ہونا چاہیے، یہ میرا کام نہیں ہے‘۔
Question: Will you speak on the current performance when the team is finished?
Babar Azam: I speak when I need to.
— junaiz (@dhillow_) April 10, 2025
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر مختلف تبصرے کیے گئے۔ ایک صارف نے کہا کہ دوسرے کھلاڑیوں اور بابر اعظم میں یہی فرق ہے کہ وہ میڈیا میں نوٹنکی نہیں کرتا۔
Yehi cheez difference hai dusro me aur babar me. Media me nautanki nahi karta ????
— cosmopolitan (@LalaLodubhai) April 10, 2025
ایک ایکس صارف نے بابر اعظم کی جانب سے جواب دیتے ہوئے طنزاً لکھا کہ ’گراؤنڈ میں جواب دوں گا‘۔
Ground mein jawab dun ga ???????????? https://t.co/7nRFrckp74
— Punter (@Rizziverse) April 10, 2025
عمر نامی صارف نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ بابر اعظم سے پی ایس ایل سے متعلق سوال کریں۔
Kia faarig journalists hein yaha kay
Psl ka sawaal pooch na bhai https://t.co/R0L7FhY8ZZ
— umer (@paddlesweeep) April 10, 2025
ماہا خان لکھتی ہیں کہ کپتان سامنے بیٹھا ہے یہ سوال اس سے کریں ناکہ بابر اعظم سے۔
Ye kon brainless admi hai
Captain samne betha hai us se pucho https://t.co/rpF1V7k256
— Maha Khan|sub bhar mai jao era (@MahaBA56) April 10, 2025
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ کپتان، وائس کپتان، ہیڈ کوچ اور چیئرمین کوئی اور ہے لیکن ایسا سوال بابر اعظم سے پوچھا جارہا ہے۔ صارفین کا کہنا تھا کہ بابر اعظم نے بالکل ٹھیک جواب دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی جانب سے میڈیا پر
پڑھیں:
نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔