گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان منظور عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر 2018 ء پڑھ کر بھی سنایا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرڈر 2018ء کے تحت تو ججز کی تعیناتی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے، گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائز ماننے کے پابند نہیں ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس کا مطلب ہے وزیر اعظم جو کرنا چاہئیں کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہا کہ اسٹے آرڈر کی وجہ سے ججز کی تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اسٹے آرڈر ختم کر دیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے اس معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ جسٹس جمال نے کہا کہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019ء کو ترمیم کر کے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے۔اسد اللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر 2018ء کو ہم نہیں مانتے کیونکہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے 2020 ء میں فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2019 ء میں مجوزہ آرڈر ہے اسے پارلیمنٹ لے جائیں اور قانون سازی کریں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے مجوزہ آرڈر 2019 ء نہ بنایا اور نہ اسے اون کرتے ہیں۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ گلگت بلتستان میں نگراں حکومت کے لیے تو یہ مانتے ہیں لیکن ججز تعیناتی کے لیے نہیں مانتے۔ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے بتایا کہ ججز کی عدم تعیناتی پر گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ میں آٹھ ہزار کیسز زیر التواء ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ء ان فیلڈ ہے، اگر وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019ء پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے، مجوزہ آرڈر 2019ء مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا پھر دوسرا بنا لیں۔جسٹس امین الدین خان نے ہدیات کی کہ آرڈر 2018ء کے تحت ججز تعینات کریں۔گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کے لیے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں انصاف کی فراہمی میں تعطل ہے ہم چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ مستقبل میں 2018 ء کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے۔اسد اللہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پانچ میں سے چار ججز کی تعیناتی پر ہمیں اعتراض نہیں، ایک جج کی تعیناتی سیکشن 34 کے تحت نہیں ہوئی اس پر ہمیں اعتراض ہے۔عدالت نے کہا کہ کیس میرٹ پر سنیں گے، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کیا تاہم عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس اٹارنی جنرل منصور عثمان گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کی تعیناتی ججز تعینات نے کہا کہ ہیں تو کے تحت کے لیے ججز کی
پڑھیں:
پختونخوا، گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، پنجاب میں طوفانی بارشیں، نالہ لئی میں طغیانی
پختونخوا، گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال، پنجاب میں طوفانی بارشیں، نالہ لئی میں طغیانی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں منگل کے روز شدید مون سون بارشوں کے باعث مزید 11 افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں اموات کی تعداد 234 تک جا پہنچی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق شدید بارشوں نے کے پی اور گلگت بلتستان کے کئی اضلاع میں اچانک سیلابی صورتحال پیدا کر دی، گھروں کو نقصان پہنچا اور دریاؤں و ندی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی، جس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے این ڈی ایم اے کو ہدایت دی کہ وہ متاثرہ افراد کے فوری ریلیف کے لیے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کریں۔
خیبرپختونخوا کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق سوات سے 4 بچوں سمیت 6 اموات کی اطلاع ملی، باجوڑ سے 2، جب کہ بونیر اور اپر کوہستان سے ایک، ایک شخص کے مرنے کی رپورٹ ملی ہے۔
سوات میں سور ڈھیرئی نالے میں 2 بچے بہہ گئے، جب کہ مدین کے علاقے میں چھت گرنے سے 3 بچے جاں بحق ہوئے، خوازہ خیلہ میں ایک خاتون بھی سیلابی ریلے کی نذر ہوگئی۔
باجوڑ کے لوئی ماموند علاقے میں دو مرد، اور اپر کوہستان میں ایک خاتون سیلاب میں بہہ کر جان سے گئی، بونیر میں بھی ایک شخص جاں بحق ہوا۔
گلگت بلتستان میں بھی منگل کے روز شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب نے کئی علاقوں میں تباہی مچا دی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق دنیور نالے میں طغیانی کے باعث رہائشی علاقے، فصلیں اور آبپاشی کے نظام تباہ ہو گئے، اس سیلاب سے رابطہ سڑکیں اور معلق پُل بھی متاثر ہوئے جس سے متاثرہ علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ چلاس کے تھور نالے میں شدید طغیانی کے باعث واپڈا کالونی زیر آب آگئی اور رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنا پڑا۔
استور کے بولان علاقے میں بھی تباہی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جہاں ایک خاتون جاں بحق ہو گئی۔
دریں اثنا جی بی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق دیامر ضلعی انتظامیہ، رضاکاروں، پولیس، ریسکیو 1122 اور فوج نے بابوسر ہائی وے پر پھنسے ہوئے 250 سیاحوں اور مسافروں کو بحفاظت نکال لیا۔
عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے مطابق 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جن کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔
اسکردو-دیوسائی روڈ بند ہونے کے باعث دیوسائی میں پھنسے سیاحوں کو بھی ریسکیو کر لیا گیا۔
مون سون میں اموات کی تفصیل
جون کے آخر سے جاری مون سون بارشوں نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 234 افراد جاں بحق اور 596 زخمی ہوئے ہیں، علاوہ ازیں 826 مکانات کو نقصان پہنچا، جب کہ 203 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
234 مرنے والوں میں 79 مرد، 42 خواتین اور 113 بچے شامل ہیں۔
پنجاب میں سب سے زیادہ 135 افراد جان کی بازی ہارے، خیبر پختونخوا میں 56، سندھ میں 24 اور بلوچستان میں 16 افراد جاں بحق ہوئے۔
آزاد جموں و کشمیر میں 2 افراد (ایک مرد اور ایک بچہ) جب کہ اسلام آباد میں ایک بچے کی جان ضائع ہوئی، این ڈی ایم اے کے مطابق گلگت بلتستان میں تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔
گلیشیئر پھٹنے اور سیلاب کی پیش گوئی
پنجاب میں مختلف دریاؤں میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث سیکڑوں دیہات کے گھر اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔
راوی، ستلج، چناب اور دریائے سندھ کی ندیوں میں طغیانی کے باعث مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان کے دریا کنارے کے علاقوں سے لوگوں کو نکالا گیا۔
ضلع جھنگ کے 20 سے زائد دیہات دریائے جہلم میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے زیر آب آ گئے ہیں، سلیمانکی کے مقام پر دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، جب کہ بھارت کی جانب سے بیاس اور ستلج دریا پر پانی چھوڑنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔
محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے لیے گلاف (گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ) کا نیا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
کے پی پی ڈی ایم اے نے چترال اپر، چترال لوئر، دیر اپر، سوات اور کوہستان اپر کے لیے بھی گلاف الرٹ جاری کیا ہے۔
پی ایم ڈی کی ایڈوائزری کے مطابق جاری بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور ہفتے بھر کے دوران کے پی اور جی بی کو متاثر کر سکتا ہے۔
یہ موسمی حالات گلاف، اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات میں اضافہ کریں گے۔
مقامی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چوکنا رہیں اور انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
این ڈی ایم اے نے شمالی علاقوں میں ممکنہ لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر وارننگ جاری کی ہے۔
اتھارٹی نے پی ڈی ایم ایز، ریسکیو سروسز، مقامی انتظامیہ، مسلح افواج اور این جی اوز کو کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔
متاثرہ علاقوں کی پیشگوئی
گلگت، اسکردو، ہنزہ، استور، دیامر، گانچھے، مظفرآباد، نیلم ویلی، حویلی، باغ، اور پونچھ، چترال، دیر، کوہستان اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
کولائی پالس، لوئر کوہستان، اپر کوہستان، تتہ پانی، جگلوٹ، نگر، ہنزہ، روندو، اسکردو اور چترال کے علاقوں میں بالخصوص بارش سے لینڈ سلائیڈنگ، مٹی کے تودے، پتھروں کے گرنے اور زمین دھنسنے کے خطرات میں اضافہ ہوگا۔
امدادی کارروائیاں
این ڈی ایم اے کے مطابق مون سون سیزن کے دوران ملک بھر میں 62 ریسکیو آپریشنز کیے گئے، جن کے دوران 450 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
اتھارٹی نے متاثرہ آبادی کے لیے 27 ریلیف اور میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں 349 خیمے، 358 کمبل، 500 ریت کی بوریاں، 266 رضائیاں، 76 گدے، 554 کچن سیٹس اور 305 مچھر دانیاں تقسیم کی گئی ہیں۔
ریلیف پیکج میں 41 پلاسٹک کی چٹائیاں، 25 صفائی کٹس، 35 جیری کین، 88 ترپال اور 59 متفرق اشیا شامل تھیں، خوراک کی امداد میں 153 فوڈ پیک شامل کیے گئے، جب کہ ایمرجنسی سامان میں 95 ڈی واٹرنگ پمپس، 10 گیبینز، 200 چارپائیاں، 201 گیس سلنڈر/چولہے، 30 لائف جیکٹس اور 3 کشتیاں شامل تھیں۔
وزیر اعظم نے بارشوں کے باعث ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی پھنسنے کے بعد پانی میں بہہ جانے والے ایک شخص اور اس کی بیٹی کو ڈھونڈنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
وزیر اعظم نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو ہدایت کی کہ سیلاب سے متاثرہ شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کے کام کو تیز کیا جائے۔
پنجاب میں مون سون کا چوتھا اسپیل
ملک میں مون سون کے چوتھے اسپیل نے رنگ دکھانا شروع کردیا ہے۔
اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارش ہوئی ہے۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں رات سے جاری بارش سے نالہ لئی میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوگیا، سب سے زیادہ بارش سیکٹر الیون ای میں 75 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
ساہیوال، چیچہ وطنی، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور سیالکوٹ میں آندھی کے بعد تیز بارش سے گلیوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا، متعدد فیڈر ٹرپ کرنے سے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہوگئی۔
لاہور میں صبح سویرے بارش
لاہور میں صبح سویرے سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے, جس کے باعث ایک جانب گرمی کا زور ٹوٹ گیا ہے، لیکن دوسری طرف شہر کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ روڈ پر 107 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
لاہور میں انتظامیہ نے سڑکوں پر جمع ہونے والے پانی کی نکاسی کے لیے کام شروع کر دیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ بارش کے ساتھ ساتھ صفائی کا عمل بھی جاری رہے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور سلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کوہستان سکینڈل میں گرفتار ٹھیکیدار جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے دوسرا ٹی 20،بنگلا دیش نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دیکر سیریز جیت لی چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی تاریخی تعلقات ہیں، ان کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کی کوشش ناکام، بلوچستان سے 20بنگلہ دیشی گرفتار بشری بی بی کے بیٹے موسی مانیکا کی زخمی ملازم سے صلح ہو گئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم