کراچی میں پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کراچی میں پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد : انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اہم پیشرفت کے تحت ملک کی سرکردہ انٹیلی جنس ایجنسی نے دہشت گردی کی ایک بڑی سازش کو ناکام بنا دیا ہے جس کا مقصد کراچی میں اسٹریٹجک لحاظ سے اہم سمجھی جانے والی مسرور ائیر بیس پر خطرناک حملہ کرنا تھا۔
حکام کے مطابق اس منصوبے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں مقیم دہشت گرد گروپ فتنہ الخوارج کا ایک کمانڈر ہے جو اس گروپ کے خطرناک خودکش بمباروں کی قیادت کرتا ہے۔
اس سازش میں 9 انتہائی تربیت یافتہ دہشت گرد شامل تھے جن میں سے 5 افغان شہری تھے جن کی قیادت فتنہ الخوارج کا ایک ہائی پروفائل کمانڈر ہے جو پہلے ہی دہشت گردی کے کئی مقدمات میں مطلوب ہے۔ یہ دہشت گرد حال ہی میں دراندازی کرکے افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
یہ لوگ ایک طے شدہ مقام پر ائیربیس میں دراندازی کرکے داخل ہونے، اس پر قبضہ کرنے، طیاروں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے اور ائیربیس کو زیادہ سے زیادہ دیر تک اپنے قبضے میں رکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اور موت تک ایک طویل بندوق بردار لڑائی کرنا تھا۔
یہ آپریشن مبینہ طور پر افغانستان میں مقیم فتنہ الخوارج کی اعلیٰ قیادت کی براہ راست نگرانی میں کیا گیا تھا اور اس میں تقریباً 13 ماہ کی منصوبہ بندی شامل تھی۔ دہشتگردوں نے ائیربیس کے قریب رہائش اختیار کر رکھی تھی اور علاقے کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال (ریکی) کی تھی۔ تاہم، انٹیلی جنس ایجنسی ان کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھی۔ جب حملہ آور اپنی سازش کا آخری مرحلہ شروع کرنے والے تھے، ایجنسی نے ملک بھر میں ایک تیز، خفیہ اور مربوط آپریشن شروع کرتے ہوئے مختلف مقامات سے مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا۔
ایجنسی نے کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف اسٹریٹجک لحاظ سے اہمیت کی حامل ائیربیس کی حفاظت کی بلکہ گزشتہ کئی حملوں (بشمول نومبر2024 میں کراچی کے سائٹ ایریا میں لبرٹی ٹیکسٹائل مل میں چینی انجینئرز پر حملہ) میں ملوث فتنہ الخوارج کے ایک اہم دہشت گرد نیٹ ورک کو بھی تباہ کیا۔
موجودہ آپریشن میں پکڑے گئے اسی فتنہ الخوارج کمانڈر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان فرار ہونے سے پہلے کراچی سائٹ میں ہونے والے حملے کا بھی ماسٹر مائنڈ تھا۔
حکام کی رائے ہے کہ یہ ماسٹر مائنڈ بارودی سرنگوں (آئی ای ڈیز) کا ماہر ہے جس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی اور نیٹو اور اتحادی افواج کے ساتھ لڑائی کے دوران افغان طالبان کے ساتھ مل کر لڑتا تھا۔
ابتدائی تحقیقات میں اس واقعے میں دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت اور آلات فراہم کر رہی ہیں۔
حکام نے گزشتہ اکتوبر میں ناکام ہونے والی اسی طرح کی دہشتگردی کی سازش کی طرف اشارہ کیا، جس میں فتنہ الخوارج اور دشمن ایجنسیوں نے اسلام آباد میں ایک بڑے بین الاقوامی ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی تھی۔
ان خطرات کے باوجود پاکستان کی مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قوم کی حفاظت کیلئے اپنے مقصد میں ثابت قدم ہیں۔
حکام نے دہشت گردی کو اس کی تمام اشکال میں جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور مربوط، مسلسل چوکسی کے ذریعے قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کیڈٹ کالج پرحملہ اور افغانستان
ریاض احمدچودھری
کیڈٹ کالج وانا پر حملے کرنے والے دہشت گردوں اور حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنے والے تمام دہشتگرد افغان شہری تھے اور حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی جبکہ اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حتمی حکم خارجی نورولی محسود نے دیا – دہشت گرد پوری کاروائی کے دوران افغانستان سے ملنے والی ہدایات پر عمل پیرا تھے، حملے کی منصوبہ بندی خارجی "زاہد” نے کی اور خارجی نور ولی محسود کے حکم پر حملے کی ذمہ داری "جیش الہند” کے نام سے قبول کیـ خارجی نورولی فتنہ الخوارج (TTP ) سے ذمہ داری ہٹانا چاہتا تھا، اِسی لئے حملے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں خارجی بار بار جیش الہند کا نام لیتا رہا۔افغان طالبان کی طرف سے فتنہ الخوارج پر دباؤ رہتا ہے کہ اپنی اصلی شناخت استعمال نہ کریں کیونکہ ان پر پاکستان اور دوست ممالک کا دباؤ بڑھتا ہے۔ آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ خوارج "جیش الہند” کا متعدد بار نام لیتے ہوئے اردو میں بات کر رہا ہے تا کہ اصل شناحت سامنے نہ آئے۔ اس حملے کیلئے تمام سازوسامان افغانستان سے فراہم کیا گیا، جس میں امریکی ساختہ ہتھیار شامل تھے۔
کیڈٹ کالج وانا پر حملے کا مقصد پاکستان میں سیکورٹی خدشات بڑھانا تھا جو کہ بھارتی ایجنسی RAW کی ڈیمانڈ تھی۔ حملے میں مارے گئے افغان دہشت گردوں کی شناخت نے تمام شکوک و شبہات ختم کر دیے تاہم نیشنل ایکشن پلان اور عزم اے استحکام کے تحت آخری دہشتگرد ختم ہونے تک انشاء اللہ آپریشن جاری رہیں گے۔علاوہ ازیں سکیورٹی اداروں نے وفاقی دارالحکومت میں جوڈیشل کمپلیکس پر ہونے والے خودکش حملے کے سہولت کار اور ہینڈلر کو گرفتار کر لیا۔پولیس ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے برق رفتاری سے کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو حراست میں لیا، سہولت کار گزشتہ ایک ماہ سے راولپنڈی میں مقیم تھا جبکہ ہینڈلر کو خیبرپختونخوا سے گرفتار کیا گیا، پولیس اور حساس اداروں نے اب تک پانچ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ خودکش حملے سے قبل سہولت کار اور خودکش بمبار دونوں نے جوڈیشل کمپلیکس کی متعدد بار ریکی کی تاکہ حملے کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی جا سکے، ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیاہے۔ سہولت کار کو ڈھوک پراچہ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا اور وہ راولپنڈی کینٹ کے اہم مقامات کی ریکی بھی کرتا رہا، سہولت کار اور ہینڈلر کو 40 گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بتایا ہے کہ اسلام آباد کچہری پر ہونے والے حالیہ حملے کا خودکش بمبار افغانستان سے تعلق رکھتا تھا، ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ آور نہ تو پاکستانی زبان سمجھ سکتا تھا اور نہ پاکستانی کرنسی کے نوٹوں سے واقف تھا۔ خودکش بمبار اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد مختلف موٹر سائیکلوں پر سفر کرتا رہا اور دورانِ تفتیش یہ بھی معلوم ہوا کہ اسے پاکستانی کرنسی میں کرایہ ادا کرنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وانا کیڈٹ کالج کا دورہ کرتے ہوئے میں کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور کسی کو بھی پاکستان میں امن و امان کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے دہشتگردوں کو انسانیت سے عاری درندوں کا ٹولہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ وانا کیڈٹ کالج میں اے پی ایس پشاور جیسے سانحے کو دہرانا چاہتے تھے، لیکن پاک فوج کے شاندار آپریشن نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ پاک فوج نے سرحدی علاقوں کی نگرانی سخت کر دی ہے اور پاکستان کے تمام بارڈرز کو محفوظ بنانے پر کام جاری ہے۔اس موقع پر وانا کے عمائدین نے وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ علاقے میں تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز اور دیگر ترقیاتی منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔ انہوں نے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین بھی دلایا۔
افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے والے سکیورٹی فورسز کے جوان قوم کے ہیرو ہیں۔افغانستان میں کی جانے والی کارروائیاں غیر ریاستی عناصر اور دشمن کے غیر مرکزی ڈھانچوں کو نشانہ بنانے کیلئے سب ٹیکٹیکل جنگی حکمت عملی پر منحصر تھیں۔ ایم ڈی اوز کا استعمال عام طور پر ریاستی افواج کے خلاف کیا جاتا ہے۔ جبکہ افغانستان میں آپریشنز تقریباً مکمل طور پر بغیر پائلٹ کے جنگی فضائی گاڑیوں کے ذریعے کیے گئے۔پاکستان نے حال ہی میں متعارف کرایا گیا بیٹل فیلڈ مینجمنٹ سسٹم (بی ایف ایم ایس)، جو کہ زمینی اور فضائی افواج سے حقیقی وقت کی خفیہ معلومات کو یکجا کرنے والا ایک سافٹ ویئر پلیٹ فارم ہے۔ استعمال کیا۔ بی ایف ایم ایس نے کمانڈ یونٹس کو ہیومنٹ (انسانی ذہانت/انٹیلی جنس) کی بنیاد پر حملے کی بہترین حکمت عملیاں طے کرنے کے قابل بنایا۔ آرٹلری یونٹس بھی اس سسٹم کے ساتھ مربوط تھے اور انہیں دہشت گردوں کی سرحدی پوزیشنوں کو غیر موثر بنانے کیلئے موثر طریقے سے استعمال کیا گیا۔