غزہ کے فلسطینیوں کو شام کے شمال میں بسانے کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کو شام کے شمال میں بسانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ کے شہریوں کے لیے شام میں ترکیہ کی سرحد کے قریب خیمہ بستیوں کی بحالی جاری ہے۔
یہ خیمہ بستیاں جنگ کے دوران شام کے شمالی سرحدی علاقے میں قائم کی گئی تھیں۔
غزہ کے شہریوں کو بسانے کے منصوبے پر قطر اور ترکیہ شامی حکومت سے رابطے میں ہے.
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ کے شہریوں کو بسانے کے منصوبے کی نگرانی ترکیہ کے 2 ادارے کر رہے ہیں۔
ان دونوں اداروں نے منصوبے کی تردید یا تصدیق سے انکار کیا ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غزہ کے
پڑھیں:
بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے، جنہوں نے 9 جون کو گرو ارجن دیوجی شہیدی کی رسومات میں شرکت کے لیے پاکستان آنا تھا۔
ترجمان متروکہ وقف املاک بورڈ کےترجمان نے بتایا کہ سکھ یاتریوں کی عدم آمد پر بھی پاکستان نے اپنی روایت کے مطابق خیر سگالی اور مذہبی احترام کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے علامتی استقبال کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
اسٹیج قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر سکھ یاتریوں کے استقبال کے لیے پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے اراکین اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندے موجود ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق یہ علامتی تقریب اس بات کی علامت ہوگی کہ پاکستان اپنے دروازے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کھلا رکھتا ہے، خصوصاً ان مقدس مواقع پر جب برادریوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کا موقع ملتا ہے۔
ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے یاتریوں کو اجازت نہ دینا نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو طرفہ بین المذاہب ہم آہنگی اور عوامی رابطوں کے فروغ میں بھی رکاوٹ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کی ہیں اور مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گرو ارجن دیوجی سکھ مذہب کے پانچویں گرو تھے، جن کی شہادت سکھ برادری کے لیے نہایت اہم اور روحانی دن کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ہر سال سکھ برادری بڑی تعداد میں پاکستان کے مقدس مقامات، بالخصوص لاہور اور ننکانہ صاحب میں واقع گرودواروں کا رخ کرتی ہے۔
پاکستان میں موجود سکھ کمیونٹی نے بھی بھارتی حکومت کے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی رسومات کو سیاست کی نذر کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کھلے دل اور احترام سے استقبال کیا ہے اور یہ روایت برقرار رہے گی۔