بھارت میں مسلم ورثہ نشانے پر، تاریخی مساجد اور مزاروں کو مٹانے کی مہم جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہوں، ورثے اور ثقافتی شناخت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیمیں، بی جے پی کی پشت پناہی میں، پورے ملک میں مساجد کے خلاف تحریکیں چلا رہی ہیں۔
وارانسی جیسے تاریخی شہروں میں ایک نیا مذہبی قوم پرستی کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ بابری مسجد کیس کے فیصلے کے بعد سے، مساجد کو نشانہ بنانے کا ایک منظم سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ناگپور میں اورنگزیب کے مزار کو ہٹانے کا مطالبہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انتہا پسند گروہ، جیسے سناتن رکشا دل اور گروپ فار پروٹیکشن آف سناتن، اس مہم میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔ ان گروہوں کا دعویٰ ہے کہ مغل دور میں ہندو مندروں کو مساجد میں تبدیل کیا گیا تھا، اور اب وہ ان مندروں کو واپس لینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
حال ہی میں اترپردیش کے شہر سنبھل میں ایک جامع مسجد کے خلاف عدالتی سروے نے فرقہ وارانہ فسادات کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔ دہلی کے قریب ایک قصبے میں ایک مسجد کو پولیس کی مدد سے زبردستی مندر قرار دے کر قبضہ کر لیا گیا، جہاں بعد میں پوجا بھی کی گئی۔
ماہرین قانون خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بھارت میں مسلم مخالف اقدامات نہ روکے گئے تو یہ ملک کے آئینی ڈھانچے اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
پاکستان سمیت 16 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ کے لیے روانہ ہونے والی ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کی سلامتی کے حوالے سے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
اس اقدام میں شریک ممالک میں پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائیشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، اسپین اور ترکیہ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ہوم میں اسرائیل مخالف احتجاج، غزہ کے لیے عالمی فلوٹیلا روانہ
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ ایک سول سوسائٹی کی مہم ہے جس میں ان ممالک کے شہری شریک ہیں اور اس کا مقصد غزہ کے عوام تک انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا اور وہاں کے سنگین حالات پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانا ہے۔
وزرائے خارجہ نے واضح کیاکہ فلوٹیلا کے مقاصد امن، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قوانین خصوصاً انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کے مطابق ہیں، جو تمام دستخط کنندہ حکومتوں کے مشترکہ مؤقف کی عکاسی کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے اور بین الاقوامی قوانین و ضابطوں کا احترام کیا جائے۔
اعلامیے میں یاد دہانی کرائی گئی کہ بین الاقوامی قانون یا انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، بشمول بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا شرکا کی غیر قانونی حراست کی صورت میں ذمہ داران کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: تیونس کے پانیوں میں غزہ جانے والے فلوٹیلا پر ایک بار پھر ڈرون حملہ، عملہ محفوظ رہا
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو گلوبل صمود فلوٹیلا (جی ایس ایف) کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کی مرکزی کشتی کو تیونس کی بندرگاہ میں ڈرون سے نشانہ بنایا گیا، تاہم تمام مسافر محفوظ رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتباہ پرتشدد اقدام غزہ محاصرہ گلوبل صمود فلوٹیلا وزرائے خارجہ وی نیوز