سفارت کاری کو ایک حقیقی موقع دینا چاہتے ہیں، ایران
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) روایتی حریف ممالک امریکہ اور ایران کے مابین مذاکراتی عمل بحال ہو رہا ہے۔اس کا مقصد ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کو محدود بنانا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد تہران حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئے۔ عمان میں ہونے والے ان مذاکرات کا مقصد ایک ممکنہ جوہری معاہدے تک پہنچنا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اچانک اعلان کیا کہ ان کی انتظامیہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرے گی۔ان مذاکرات کی تاریخ طے کرنے سے قبل دونوں ممالک کے مابین بیان بازی کی جنگ جاری رہی، جس میں ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی توفوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
(جاری ہے)
صدر ٹرمپ کی اس دھمکی کے جواب میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو ملک سے نکال بھی سکتا ہے۔
اس بیان پر امریکہ نے خبردار کیا کہ ایسا کوئی بھی اقدام ''کشیدگی میں اضافے‘‘ کا باعث ہی ہو گا۔ امریکہ کو ایرانی ردعمل کی قدر کرنا چاہیے، ایرانی سفارت کارجمعے کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران ''نیک نیتی اور مکمل احتیاط کے ساتھ سفارت کاری کو ایک حقیقی موقع دے رہا ہے‘‘۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ایک بیان میں کہا، ''امریکہ کو اس فیصلے کی قدر کرنا چاہیے، جو ان کی جارحانہ بیان بازی کے باوجود کیا گیا۔‘‘
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں، جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں انہوں نے مذاکرات پر زور دیا اور خبردار کیا کہ اگر تہران نے انکار کیا تو فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں ہے۔
تہران نے چند ہفتے بعد اس خط کا جواب دیا کہ وہ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ لیکن اس وقت تک براہ راست بات چیت ممکن نہیں جب تک امریکہ اپنی ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی برقرار رکھتا ہے۔
مذاکرات سے قبل مزید پابندیاںصدر ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات ''براہ راست‘‘ ہوں گے لیکن ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے زور دیا کہ بات چیت ''بالواسطہ‘‘ ہو گی۔
عراقچی اور امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ان مذاکرات کی قیادت کریں گے۔اس ملاقات سے قبل واشنگٹن نے ایران پر اپنی ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ ڈالنے کی پالیسی جاری رکھی اور تازہ پابندیوں میں ایران کے تیل کے نیٹ ورک اور جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا۔
کیا فوجی کارروائی ممکن ہے؟بدھ کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام رہے تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی ''بالکل ممکن‘‘ ہے۔
اس کے ردعمل میں خامنہ ای کے ایک سینیئر مشیر علی شمخانی نے خبردار کیا کہ یہ دھمکیاں ایران کو ایسے اقدامات پر مجبور کر سکتی ہیں، جن میں اقوام متحدہ کے جوہری نگرانوں کو ملک سے نکالا بھی جا سکتا ہے۔واشنگٹن نے اس بیان کے جواب پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھمکی ایران کے ''پرامن جوہری پروگرام‘‘ کے دعوؤں کے منافی ہے اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو نکالنا ''کشیدگی میں اضافے کا باعث ہی بنے گا۔
ایران امریکہ سے مذکرات سے کتراتا کیوں ہے؟ایران مسلسل اس بات کی تردید کرتا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ماضی کے ''تلخ تجربات اور اعتماد کے فقدان‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے تہران حکومت نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے ہمیشہ احتیاط برتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی تھی اور ایران پر سخت معاشی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی تھیں۔
واشنگٹن کی اس ڈیل سے علیحدگی کے بعد تہران نے ایک سال تک اس معاہدے کی پاسداری کی لیکن بعد میں اس نے بھی مرحلہ وار اپنی جوہری سرگرمیوں کو وسعت دینا شروع کر دی۔
بقائی نے کہا کہ ایران ہفتے کو ہونے والے مذاکرات سے قبل ''نہ تو کوئی پیشگی رائے قائم کرے گا اور نہ ہی کوئی پیشن گوئی‘‘ کرے گا۔ یاد رہے کہ ایرانی جوہری مذاکرات کے لیے عمان ایک طویل عرصے سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
بقائی نے کہا، ''ہم ہفتے کے روز دوسری طرف کے ارادوں اور سنجیدگی کا جائزہ لینا چاہتے ہیں اور اسی کے مطابق اپنےاگلے اقدامات کا تعین کریں گے۔‘‘
ادارت: عدنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کے کہ ایران کیا کہ رہا ہے
پڑھیں:
کئی سمجھوتے : سرمایہ کاری بڑھانا چاہتے ہیں : امارتی وزیر خارجہ : شہباز شریف ‘ جنرلعاصم منیر اسحاق سے ڈار ملاقاتیں
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ این این آئی) پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مفاہمت کی مختلف یادداشتوں پر دستخط ہو گئے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ یو اے ای نے دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ دونوں ممالک کے نائب وزرائے اعظم کے درمیان مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ بھی ہوا۔ وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اماراتی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے دفتر خارجہ کا دورہ کیا۔ اسحاق ڈار نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر قومی ورثہ ثقافت ڈویژن اور وزارت ثقافت یو اے ای کے درمیان ثقافتی تعاون‘ خارجہ وزارتوں کے درمیان قونصلر امور کیلئے مشترکہ کمیٹی کے قیام پر تعاون‘ یو اے ای پاکستان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کیلئے تعاون کی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ پاکستان اور روانڈا کا دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق ہوگیا۔ پاکستان اور روانڈا نے تجارت، دفاع، ٹیکنالوجی اور سفارت کاری سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری قائم اور ترقی کی موجودہ صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور روانڈا کے وزیر برائے امور خارجہ اور بین الاقوامی تعاون اولیور جین پیٹرک ندوہنگرے کے درمیان یہاں بات چیت کے دوران دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات اور سفارتی تربیت کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان روانڈا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان نے 2021 میں کیگالی میں اپنا ہائی کمیشن قائم کیا، روانڈا کے وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کے دوران روانڈا ہائی کمیشن کا افتتاح کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان روانڈا کی چائے کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں شامل ہے اور وہ روانڈا کی کافی، ایوکاڈو، دالوں اور باغبانی کی مصنوعات کی مزید درآمدات کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دواسازی، ٹیکسٹائل، چاول، آلات جراحی، ایگری ٹیک اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات روانڈا میں مضبوط امکانات رکھتی ہیں۔ پاکستان ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، ای گورننس، فن ٹیک اور نوجوانوں کے لیے اختراعی پلیٹ فارمز میں روانڈا کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2025 میں عدیس ابابا میں ہونے والی آئندہ پاکستان-افریقہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس اور سنگل کنٹری نمائش ہوگی۔ روانڈا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارتی تربیت پر مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کے علاوہ فریقین تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے مختلف شعبوں میں دیگر مفاہمت ناموں پر غور کر رہے ہیں۔ روانڈا کے وزیر خارجہ نے سیاحت اور کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں دوطرفہ تعاون پر بھی زور دیا۔ وزیر نے کہا کہ پاکستان اور روانڈا نے عالمی امن کے لیے یکساں عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے افریقی براعظم میں تنازعات کا حل تلاش کرنے میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مشترکہ تاریخ، باہمی احترام کے ساتھ ساتھ مضبوط ثقافتی اور اقتصادی روابط پر مبنی برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر و ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مختلف شعبوں میں متحدہ عرب امارات کی پاکستان کے لیے مسلسل حمایت کو سراہا۔ وزیراعظم نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور عوام سے عوام کے روابط میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بہترین سیاسی تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری تک بڑھانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی صورتحال اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسحاق ڈار اور شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے درمیان اسلام آباد میں خوشگوار اور تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دفتر خارجہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر بہترین دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی مسائل اور تشویش کے بارے میں واضح ماحول میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ شیخ عبداﷲ بن زاید النہیان نے دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ شیخ عبداللہ بن زید النیہان نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے دیرینہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے۔ اپنے پاکستانی ہم منصب نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ ’میرے خیال میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے عوام تعلقات میں مزید پیش رفت دیکھنا چاہتے ہیں، اور میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ گزشتہ ایک یا دو سال میں چیزیں اس سے کہیں زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ ’مجھے امید ہے کہ تجارت، سرمایہ کاری اور ہوا بازی سمیت بہت سے مختلف شعبوں میں یہ جذبہ تیزی سے فروغ پائے گا‘۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے معزز مہمان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے صدیوں پرانے برادرانہ تعلقات ہیں، اور ایک دوسرے کے لیے مشترکہ عزم اور محبت اور پیار ہے۔ خواہش ہے کہ یہ دورہ طویل عرصے تک جاری رہتا، تاہم وہ جانتے ہیں کہ شیخ عبداللہ زید النہیان کے دیگر عالمی وعدے بھی ہیں۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی سفارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور ترسیلات زر کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جس میں بڑی تعداد میں پاکستانی تارکین وطن رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔ شیخ عبداﷲ بن زاید النہیان اور اسحاق ڈار نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ اسحاق ڈار نے یو اے ای ہم منصب سے اپنے وفد کا تعارف کرایا۔ شیخ عبداﷲ بن زاید النہیان کے اعزاز میں دفتر خارجہ میں استقبالیہ تقریب ہوئی۔ اسحاق ڈار نے کہا معزز مہمان کو اپنے گھر آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں‘ خواہش ہے کہ آپ کا دورہ پاکستان مفید ثابت ہو‘ شیخ عبداﷲ بن زاید النہیان نے کہا کہ پرتپاک استقبال پر نائب وزیراعظم پاکستان اسحاق ڈار کا شکرگزار ہوں‘ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے‘ پاکستان کے لوگ یو اے ای کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں‘ پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ خیال رہے کہ یو اے ای کے نائب وزیراعظم شیخ عبداﷲ بن زاید النہیان 2 روزہ دورے پر پاکستان میں ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر خارجہ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔ شیخ عبداﷲ بن زاید النہیان نے یو اے ای میں پاکستانی کمیونٹی کے تعاون کی ستائش کی ہے۔ دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ روانڈا کے وزیر خارجہ نے چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔ چیئرمین سینٹ نے پاکستان روانڈا تعلقات اعلیٰ سطح روابط ترجیحی نکات‘ مشترکہ تعاون پر زور دیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پاکستان روانڈا سے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ روانڈا سے اقتصادی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔