ملک بھر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی ، اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے اور ریلیاں، مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ملک بھر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی ، اسرائیلی جارحیت کیخلاف مظاہرے اور ریلیاں، مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ملک بھر میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں جبکہ شرکا نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ان کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا۔کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور سمیت ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں۔اٹک، ٹیکسلا خانپور، خانیوال ، فاروق آباد، ساہیوال، وزیر آباد، بھلوال، وہاڑی ، مری، بہاولپور میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی۔
حیدرآباد، جیکب آباد، سانگھڑ، ٹھل، لاڑکانہ، نوشہروفیروز، سجاول، جامشورو، بدین سمیت سندھ بھر میں ریلیاں نکالی گئی، جس میں سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں سمیت ہر مکتبہ فکر کے سیکڑوں افراد نے شرکت کی ۔سوات، ایبٹ آباد، لوئردیر،ہری پور، مردان،مانسہرہ سمیت خیبرپختونخوا میں بھی ریلیوں و احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔آزاد کشمیر کے درالحکومت مظفر آباد، پلندری، راولاکوٹ، باغ میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔مظاہرین نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے خلاف بھی شدید نعرہ بازی کی ۔ اس موقع پر فلسطینی مسلمانوں کے لئے خصوصی دعائیں بھی کی گئی۔اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے ایک پرامن احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔
مظاہرے کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی، منعم ظفر نے کی، جنہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔منعم ظفر نے کہا کہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف ہر پاکستانی کو آواز بلند کرنی چاہیے اور عملی اقدامات کرتے ہوئے غاصب ریاست کے معاشی بائیکاٹ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 13 اپریل کو ہونے والے غزہ مارچ میں بھرپور شرکت کر کے فلسطینی بھائیوں سے یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستانی عوام مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔جماعتِ اسلامی کی جانب سے یہ پیغام دیا گیا کہ آج کے مظاہرے اور ریلیاں نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ ہیں بلکہ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک کوشش بھی ہے تاکہ دنیا اسرائیلی مظالم کے خلاف عملی اقدامات کرے اور مظلوموں کو انصاف ملے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مظاہرے اور ریلیاں اسرائیلی جارحیت سے اظہار یکجہتی ملک بھر
پڑھیں:
عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔
عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔
(جاری ہے)
امدادی کی بحالی شروعامریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔
اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔
جنگ بندی کے مطالبات میں شدتحالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔
حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔
یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔
اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق