انگلینڈ کے اسکولوں میں موبائل فون پر پابندی؛ بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی پر غور
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
انگلینڈ کے 90 فیصد سے زائد اسکولوں میں 16 سال کی عمر تک کے بچوں کے موبائل فون پر پابندی عائد کردی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ایک سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ 12 سال تک کے بچوں کو بھی اپنے موبائل فون پر انتہائی فحش مواد تک رسائی حاصل ہے۔
سروے سے حاصل ہونے والے نتائج نے والدین اور اساتذہ تک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
یہ نوجوان لڑکوں کی صحت سمیت عورتوں اور لڑکیوں سے تعلقات کے بارے میں ناقابل یقین حد تک نقصان دہ ہے۔
یہ خبر پڑھیں : آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی؛ بھاری جرمانہ ہوگا
بچوں کے ذہن پر پڑنے والے ان منفی اثرات کے باعث والدین نے بھی اسکول انتظامیہ سے موبائل فونز پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔
جس کے بعد اب انگلینڈ کے 90 فیصد سے زائد اسکولوں میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی عائد ہے۔
علاوہ ازیں انگلینڈ میں کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے سے متعلق بھی غور کیا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موبائل فون پر پابندی بچوں کے
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
لاہور:ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔