Islam Times:
2025-06-09@05:17:48 GMT

جہاد فرض ہوچکا ہے

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

جہاد فرض ہوچکا ہے

اسلام ٹائمز: گذشتہ کل (10 اپریل 2025ء) پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں غزہ کے مظلوموں کے حق میں ایک بہت اہم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کے اکابر علماء نے شرکت کی اور یک آواز ہوکر فرضیت جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور کہا کہ امت کے تمام حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ غزہ کے اسلامی جہاد میں عملی طور پر حصہ لیں۔ یہ ایک اہم فتویٰ ہے، جسکی پورے عالم اسلام کو پیروی کرنی چاہیئے۔ جہاں یہ کانفرنس غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں منعقد ہوئی، وہاں پر ایک قابل افسوس پہلو جو مجھے نظر آیا، وہ یہ ہے کہ اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام موجود تھے، لیکن مجھے مکتب تشیع کے علماء نظر نہیں آئے، یا تو انہیں دعوت نہیں دی گئی یا پھر انہوں نے دعوت قبول نہیں کی اور وہ خود تشریف نہیں لائے۔ دونوں صورتوں میں میرے نزدیک یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی

‎امت مسلمہ پر اب جہاد فرض عین ہے۔ غزہ میں ناحق خون مسلم بہہ رہا ہے اور  شعائر اسلام کو بہت بے دردی سے پامال کیا جا رہا ہے۔ اہل غزہ کی ہی صرف نسل کشی نہیں کی جا رہی بلکہ یہ پورے عالم اسلام کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔سکولوں پر آگ برساتے بارود کے گولے میرے معصوم بچوں کی لاشیں آسمان کی طرف اچھال رہے ہیں۔ کہاں گئے وہ مسلمان جو میدان جہاد میں اپنا جھنڈا سر نگوں تک نہیں ہونے دیتے تھے کہ اس میں دین اسلام کی توہین ہے۔ وہ اس کو سر بلند رکھنے کے لیے اپنی جانیں وار دیا کرتے تھے۔ انہی کی اولادیں آج مساجد کو ہوا میں تحلیل ہوتا دیکھ رہی ہیں، اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و ناموس کو یہودیوں اور صہیونیوں کے ہاتھوں لٹتا دیکھ رہی ہیں، مگر وہ خاموش ہیں۔ یہ خاموشی وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے، یہ خاموشی افواج کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے اور یہ خاموشی آلات حرب و ضرب کی کمزوری کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ خاموشی بزدلی کی وجہ سے ہے۔

یہ بزدلی استکبار کے رعب اور دبدبہ کی وجہ سے ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ خاموشی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لاتعلق ہونے کی وجہ سے ہے اور یہ کمزوری ایمان کے عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔ غزہ محض ایک علاقہ نہیں ہے بلکہ یہ اب شعآئر اللہ میں داخل ہوچکا ہے۔ یہ حق و باطل کے معیار کا روپ دھار چکا ہے۔ شعائر اللہ کی تعظیم اور ان کا تحفظ وہی لوگ کرتے ہیں، جو اہل اللہ ہوتے ہیں، اہل اللہ وہ لوگ ہیں، جن کے قلوب و اذہان تقویٰ کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں اور یہ ایک بدیہی امر ہے کہ تقویٰ ایمان کے بغیر محقق نہیں ہوسکتا۔ قرآن مجید ارشاد فرماتا ہے: "ذلک ومن یعظم شعآئر اللہ فانھا من تقوی القلوب" (سورۃ الحج،آیت :32) ترجمہ: "یہی حق ہے اور جس نے اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کی تو بے شک یہ دلوں کے تقوی کی بات ہے۔۔۔" علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ شعائر اللہ سے مراد ہر وہ چیز ہے کہ جس کی نسبت خداوند متعال طرف کی جائے۔

‎غزہ میں شعائر اللہ پامال ہو رہے ہیں، انسانی شرف کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، انسانیت سسک رہی ہے، 55 ہزار سے زائد معصوم جانیں لقمہ اجل بن چکی ہیں۔ اگر جہاد آج فرض نہیں ہے تو پھر کبھی بھی فرض نہیں ہوگا۔ اگر کتاب اللہ کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ کم و بیش آدھا قرآن احکام جہاد پر مشتمل ہے، دنیا میں کوئی قوم جہاد کے بغیر اپنے وجود کو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھ سکتی۔ یہ دنیا ظالموں اور استحصالی قوتوں سے بھری پڑی ہے۔ آج مغرب کی استکباری قوتیں کمزور اقوام کا استحصال کر رہی ہیں، خصوصاً مسلم قوم اور اس کے تمام علاقے امریکہ اور یورپ کے نشانے پر ہیں۔ وہ مسلمانوں کا مقدس خون بہا رہے ہیں، ان کے وسائل لوٹ رہے ہیں، لیکن مسلم ممالک کے حکمران یہ سب کچھ بہت ڈھٹائی سے دیکھ رہے ہیں اور ظالم کا ہاتھ روکنے کی ان کے اندر جرآت موجود نہیں ہے۔

قوموں کی زندگیاں ظالموں سے قصاص لینے کی جرآت کے بغیر بے معنی ہوتی ہیں۔اسی لیے قرآن مجید نے مسلمانوں کو مخاطب ہو کر فرمایا: "ولکم فی القصاص حیاۃ یا اولیٰ الالباب" (البقرۃ۔آیت 179) ترجمہ: "اور خون کا بدلہ لینے میں تمہاری زندگی ہے، اے عقلمند و! تاکہ تم کہیں بچ سکو۔" ظاہر ہے کہ جو قوم ظالم کے ساتھ کھڑی ہو اور ظالم کے جرائم کی تاویلات میں مگن ہو تو اسے تباہی و بربادی سے کون بچا سکتا ہے۔ آج امت کا ظالموں سے پالا پڑا ہوا ہے، مظلوموں کو ان کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے اور جہاد کرنے کا حق حاصل ہے، جبکہ مسلمانوں پر ان کی نصرت فرض ہے۔ اگر امت کے کسی علاقے یا کسی قوم کو ہدف ظلم بنایا جاتا ہے تو اسے اللہ نے جہاد کرنے کی اجازت دی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا: "اذن للذین یقاتلون بانھم ظلمواوان اللہ علی نصرھم لقدیر" (سورۃ الحج :آیت ،39) ترجمہ: "جن سے لڑائی کی جاتی ہے، انہیں جہاد کی اجازت ہے، کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور بے شک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قدرت رکھتا ہے۔"

اسی طرح حملہ آوروں کے ساتھ بھی اللہ نے جہاد کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔"وقاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم" (البقرۃ:190) ترجمہ: "اور اللہ کی راہ میں ان سے قتال کرو، جو تمہارے ساتھ قتال کرتے ہیں۔" درجہ بالا آیات قرآنی سے جہاد فی سبیل اللہ کا حکم شرعی واضح طور پر مستنبط ہو رہا ہے۔ لیکن بہت بدقسمتی ہے کہ مسلم قوم پر خصی حکمران سوار ہیں، جبکہ قوم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ اہل غزہ، اہل لبنان اور اہل یمن استعمار اور اس کے مسلم حلیفوں کی وجہ سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔گذشتہ کل (10 اپریل 2025ء) پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں غزہ کے مظلوموں کے حق میں ایک بہت اہم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کے اکابر علماء نے شرکت کی اور یک آواز ہو کر فرضیت جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور کہا کہ امت کے تمام حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ غزہ کے اسلامی جہاد میں عملی طور پر حصہ لیں۔ یہ ایک اہم فتویٰ ہے، جس کی پورے عالم اسلام کو پیروی کرنی چاہیئے۔

جہاں یہ کانفرنس غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں منعقد ہوئی، وہاں پر ایک قابل افسوس پہلو جو مجھے نظر آیا، وہ یہ ہے کہ اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام موجود تھے، لیکن مجھے مکتب تشیع کے علماء نظر نہیں آئے، یا تو انہیں دعوت نہیں دی گئی یا پھر انہوں نے دعوت قبول نہیں کی اور وہ خود تشریف نہیں لائے۔ دونوں صورتوں میں میرے نزدیک یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ اگر اہل تشیع علماء بھی اس کانفرنس میں شرکت کرتے تو اس کا وزن، وقار اور اہمیت دو چند ہو جاتی۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم استکباری قوتوں کا اکیلے اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ایک دو مسالک مل کر مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ہمیں اسلام مخالف قوتوں کے مقابلے کے لیے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اکٹھا ہونا ہوگا اور اپنے تمام وسائل جب تک امت یکجا نہیں کرتی، تب تک امریکہ اور اس کے حواریوں کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ امت مسلمہ کے حکمران اتحاد امت کے لیے کوئی معقول اور اہم جدوجہد ضرور کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کے مظلوموں کی وجہ سے ہے منعقد ہوئی پاکستان کے یہ خاموشی اور اس کے رہی ہیں نہیں ہے رہے ہیں کی اور امت کے ہے اور

پڑھیں:

یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)سابق گورنر سندھ(نشان امتیاز)روح رواں ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے عید الاضحی کے موقع پر امت مسلمہ بالخصوص پاکستانی مسلمانوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ یہ عیدحضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے۔ عید الاضحی کا دن ہر مسلمان کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اللہ کی راہ میں قربانی دے کر امت مسلمہ اس عہد و عمل کو دہراتی ہے جو سنت ابراہیمی علیہ اسلام کی قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان دنوں امت مسلمہ جن مشکلات اور مصائب سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔امت مسلمہ ایثار و قربانی کا پیکر ہے۔ لیکن الحمدللہ ان نامساعد حالات میں بھی میں بھی ہم بڑے صبر و استقامت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف روں دواں ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت سے جنگ میں کامیابی اور افواج پاکستان کی شجاعت پر فخر ہے۔ پاکستان کی افواج اور عوام دہشت گردوں سے مقابلہ پراکسی وار کامقابلہ جرات مندی سے کر رہے ہیں۔

ہم دہشت گردوں سے مقابلے میں 80 ہزار افراد کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ اسوقت بھی دہشت گردوں سے مقابلے و حملوں میں معصوم بچوں کی شہادتیں بزدل دشمن کی فسطائیت ہے۔ ہمارے فوجی جوان ملک کی حفاظت کے لئے دشمن کو جہنم واصل کرنے اور راہ حق میں شہادتوں سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ یہ جذبہ سنت ابراہیمی کی طرح دین اسلام کی سربلندی کے لئے قابل فخر عمل ہے۔

فلسطین کے مسلمان مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں۔ انسانیت غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ مظالم پر شرما رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت، مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی عدالت، اقوام متحدہ، او آئی سی کچھ بھی نہیں کر رہی انہیں امداد تک نہیں پہنچنے دی جا رہی۔ کشمیر بھی مظالم کی مکمل لپیٹ میں ہے۔ جہاں شہادتیں جذبہ ایمانی کو کمزور نہیں کر پارہیں۔ آیئے ہم اس عید قرباں پر اللہ تعالی سے دعا کریں کہ جہاں جہاں امت مسلمہ پر ظلم ہو رہا ہے اللہ غیب سے انکی مدد فرمائے۔

ہمیں اسلامو فوبیا کا سامنا ہے لیکن ہم نے بھارتی جارحیت اور انتہا پسندی کے جواب میں تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور عام بھارتیوں کو نشانہ نہ بنا کر ثابت کیا کہ ہم امن پسند اور اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے، بھارت انتہا پسند ملک ہے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ رسول اکرم ﷺ کے آخری خطبے کے مطابق کاربند رہیں گے اور ہم اقلیتوں کا بھی احترام اور انہیں مکمل آزادی دے کر اپنی اسلامی روایات پر کاربند ہیں۔ عید کی ان خوشیوں میں ان افراد کو یاد رکھیں جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ غریبوں کو خوشیان بانٹنا ہی مقصد عید الاضحی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • فلسطین کی آزمائش پر عالم اسلام خاموش، اللہ دشمنوں کو نابود کرے: خواجہ آصف
  • اے اللہ! فلسطینیوں کی مدد فرما!
  • قربانی کیلئے جانوروں کی تعداد زیادہ ہونا چاہیئے یا قیمتی جانور ؟ جانئے
  • یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد
  • اسلام آباد: سرسبز خواب کی بکھرتی تعبیر
  • عیدالاضحیٰ کے مبارک موقع پر عالم ِاسلام اور پوری پاکستانی قوم کو دلی مبارکباد ، یہ دن ایمان، قربانی، ایثار اور بھائی چارے کے جذبے کو ازسرِنوزندہ کرنے کا دن ہے ،صدر مملکت آصف علی زرداری
  • یاد ہے قربانی کا دنبہ، مگر بھول گئے ہم وہ مکالمہ
  • قرآن پاک ہدایت کا سرچشمہ