اسلام ٹائمز: گذشتہ کل (10 اپریل 2025ء) پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں غزہ کے مظلوموں کے حق میں ایک بہت اہم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کے اکابر علماء نے شرکت کی اور یک آواز ہوکر فرضیت جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور کہا کہ امت کے تمام حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ غزہ کے اسلامی جہاد میں عملی طور پر حصہ لیں۔ یہ ایک اہم فتویٰ ہے، جسکی پورے عالم اسلام کو پیروی کرنی چاہیئے۔ جہاں یہ کانفرنس غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں منعقد ہوئی، وہاں پر ایک قابل افسوس پہلو جو مجھے نظر آیا، وہ یہ ہے کہ اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام موجود تھے، لیکن مجھے مکتب تشیع کے علماء نظر نہیں آئے، یا تو انہیں دعوت نہیں دی گئی یا پھر انہوں نے دعوت قبول نہیں کی اور وہ خود تشریف نہیں لائے۔ دونوں صورتوں میں میرے نزدیک یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ تحریر: مفتی گلزار احمد نعیمی
امت مسلمہ پر اب جہاد فرض عین ہے۔ غزہ میں ناحق خون مسلم بہہ رہا ہے اور شعائر اسلام کو بہت بے دردی سے پامال کیا جا رہا ہے۔ اہل غزہ کی ہی صرف نسل کشی نہیں کی جا رہی بلکہ یہ پورے عالم اسلام کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔سکولوں پر آگ برساتے بارود کے گولے میرے معصوم بچوں کی لاشیں آسمان کی طرف اچھال رہے ہیں۔ کہاں گئے وہ مسلمان جو میدان جہاد میں اپنا جھنڈا سر نگوں تک نہیں ہونے دیتے تھے کہ اس میں دین اسلام کی توہین ہے۔ وہ اس کو سر بلند رکھنے کے لیے اپنی جانیں وار دیا کرتے تھے۔ انہی کی اولادیں آج مساجد کو ہوا میں تحلیل ہوتا دیکھ رہی ہیں، اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و ناموس کو یہودیوں اور صہیونیوں کے ہاتھوں لٹتا دیکھ رہی ہیں، مگر وہ خاموش ہیں۔ یہ خاموشی وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے، یہ خاموشی افواج کی کمی کی وجہ سے نہیں ہے اور یہ خاموشی آلات حرب و ضرب کی کمزوری کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ یہ خاموشی بزدلی کی وجہ سے ہے۔
یہ بزدلی استکبار کے رعب اور دبدبہ کی وجہ سے ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ خاموشی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لاتعلق ہونے کی وجہ سے ہے اور یہ کمزوری ایمان کے عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔ غزہ محض ایک علاقہ نہیں ہے بلکہ یہ اب شعآئر اللہ میں داخل ہوچکا ہے۔ یہ حق و باطل کے معیار کا روپ دھار چکا ہے۔ شعائر اللہ کی تعظیم اور ان کا تحفظ وہی لوگ کرتے ہیں، جو اہل اللہ ہوتے ہیں، اہل اللہ وہ لوگ ہیں، جن کے قلوب و اذہان تقویٰ کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں اور یہ ایک بدیہی امر ہے کہ تقویٰ ایمان کے بغیر محقق نہیں ہوسکتا۔ قرآن مجید ارشاد فرماتا ہے: "ذلک ومن یعظم شعآئر اللہ فانھا من تقوی القلوب" (سورۃ الحج،آیت :32) ترجمہ: "یہی حق ہے اور جس نے اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کی تو بے شک یہ دلوں کے تقوی کی بات ہے۔۔۔" علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ شعائر اللہ سے مراد ہر وہ چیز ہے کہ جس کی نسبت خداوند متعال طرف کی جائے۔
غزہ میں شعائر اللہ پامال ہو رہے ہیں، انسانی شرف کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، انسانیت سسک رہی ہے، 55 ہزار سے زائد معصوم جانیں لقمہ اجل بن چکی ہیں۔ اگر جہاد آج فرض نہیں ہے تو پھر کبھی بھی فرض نہیں ہوگا۔ اگر کتاب اللہ کا مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ کم و بیش آدھا قرآن احکام جہاد پر مشتمل ہے، دنیا میں کوئی قوم جہاد کے بغیر اپنے وجود کو زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھ سکتی۔ یہ دنیا ظالموں اور استحصالی قوتوں سے بھری پڑی ہے۔ آج مغرب کی استکباری قوتیں کمزور اقوام کا استحصال کر رہی ہیں، خصوصاً مسلم قوم اور اس کے تمام علاقے امریکہ اور یورپ کے نشانے پر ہیں۔ وہ مسلمانوں کا مقدس خون بہا رہے ہیں، ان کے وسائل لوٹ رہے ہیں، لیکن مسلم ممالک کے حکمران یہ سب کچھ بہت ڈھٹائی سے دیکھ رہے ہیں اور ظالم کا ہاتھ روکنے کی ان کے اندر جرآت موجود نہیں ہے۔
قوموں کی زندگیاں ظالموں سے قصاص لینے کی جرآت کے بغیر بے معنی ہوتی ہیں۔اسی لیے قرآن مجید نے مسلمانوں کو مخاطب ہو کر فرمایا: "ولکم فی القصاص حیاۃ یا اولیٰ الالباب" (البقرۃ۔آیت 179) ترجمہ: "اور خون کا بدلہ لینے میں تمہاری زندگی ہے، اے عقلمند و! تاکہ تم کہیں بچ سکو۔" ظاہر ہے کہ جو قوم ظالم کے ساتھ کھڑی ہو اور ظالم کے جرائم کی تاویلات میں مگن ہو تو اسے تباہی و بربادی سے کون بچا سکتا ہے۔ آج امت کا ظالموں سے پالا پڑا ہوا ہے، مظلوموں کو ان کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے اور جہاد کرنے کا حق حاصل ہے، جبکہ مسلمانوں پر ان کی نصرت فرض ہے۔ اگر امت کے کسی علاقے یا کسی قوم کو ہدف ظلم بنایا جاتا ہے تو اسے اللہ نے جہاد کرنے کی اجازت دی ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا: "اذن للذین یقاتلون بانھم ظلمواوان اللہ علی نصرھم لقدیر" (سورۃ الحج :آیت ،39) ترجمہ: "جن سے لڑائی کی جاتی ہے، انہیں جہاد کی اجازت ہے، کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا ہے اور بے شک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قدرت رکھتا ہے۔"
اسی طرح حملہ آوروں کے ساتھ بھی اللہ نے جہاد کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔"وقاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم" (البقرۃ:190) ترجمہ: "اور اللہ کی راہ میں ان سے قتال کرو، جو تمہارے ساتھ قتال کرتے ہیں۔" درجہ بالا آیات قرآنی سے جہاد فی سبیل اللہ کا حکم شرعی واضح طور پر مستنبط ہو رہا ہے۔ لیکن بہت بدقسمتی ہے کہ مسلم قوم پر خصی حکمران سوار ہیں، جبکہ قوم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہے۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ اہل غزہ، اہل لبنان اور اہل یمن استعمار اور اس کے مسلم حلیفوں کی وجہ سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔گذشتہ کل (10 اپریل 2025ء) پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں غزہ کے مظلوموں کے حق میں ایک بہت اہم کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستان کے اکابر علماء نے شرکت کی اور یک آواز ہو کر فرضیت جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور کہا کہ امت کے تمام حکمرانوں کا فرض ہے کہ وہ غزہ کے اسلامی جہاد میں عملی طور پر حصہ لیں۔ یہ ایک اہم فتویٰ ہے، جس کی پورے عالم اسلام کو پیروی کرنی چاہیئے۔
جہاں یہ کانفرنس غزہ کے مظلوموں کی حمایت میں منعقد ہوئی، وہاں پر ایک قابل افسوس پہلو جو مجھے نظر آیا، وہ یہ ہے کہ اس کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علمائے کرام موجود تھے، لیکن مجھے مکتب تشیع کے علماء نظر نہیں آئے، یا تو انہیں دعوت نہیں دی گئی یا پھر انہوں نے دعوت قبول نہیں کی اور وہ خود تشریف نہیں لائے۔ دونوں صورتوں میں میرے نزدیک یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ اگر اہل تشیع علماء بھی اس کانفرنس میں شرکت کرتے تو اس کا وزن، وقار اور اہمیت دو چند ہو جاتی۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اور پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم استکباری قوتوں کا اکیلے اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ایک دو مسالک مل کر مقابلہ کرسکتے ہیں۔ ہمیں اسلام مخالف قوتوں کے مقابلے کے لیے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اکٹھا ہونا ہوگا اور اپنے تمام وسائل جب تک امت یکجا نہیں کرتی، تب تک امریکہ اور اس کے حواریوں کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ امت مسلمہ کے حکمران اتحاد امت کے لیے کوئی معقول اور اہم جدوجہد ضرور کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے مظلوموں کی وجہ سے ہے منعقد ہوئی پاکستان کے یہ خاموشی اور اس کے رہی ہیں نہیں ہے رہے ہیں کی اور امت کے ہے اور
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پر بحال
اسلام آباد ہائیکورٹ: چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پر بحال WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔
چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔
دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔
جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔
وکیل نے کہا کہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخضدار: سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں بھارتی سرپرستی یافتہ 4 دہشتگرد ہلاک خضدار: سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں بھارتی سرپرستی یافتہ 4 دہشتگرد ہلاک طاقتور حلقوں کو فارم 47 سے بنی حکومت کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے، اعظم سواتی سعودیہ اور پاکستان، جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک: سعودی وزیر دفاع جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار انتخابات سے متعلق دولت مشترکہ کی رپورٹ، پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم