6 کینالز نکالنے کا معاملہ: سندھ بار کا آج صوبے بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے کا معاملہ پر سندھ بار کونسل نے (آج) 12 اپریل کو صوبے بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
سندھ بار کونسل کے مطابق صوبے بھر کے وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہ ہوں، دریائے سندھ سے چھ کینالر نکالنے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہیں، دریائے سندھ سے کینالر نکالنے سے ماحول، معاشرے اور معیشت پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
سندھ بار کونسل نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت دریائے سندھ پر کینالز بنانے کا منصوبہ فوری واپس لے، اگر وفاقی حکومت نے کینالر نکالنے کا فیصلہ واپس نہ لیا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دریائے سندھ
پڑھیں:
سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔