آزادی مارچ کیس: زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
آزادی مارچ کیس: زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف آزادی مارچ کے کیسزمیں زرتاج گل کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی، وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیئے کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر احتجاج پراکسانے کا الزام ہیں، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔
وکیل سردار مصروف نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ نے رول آف کنسسٹینسی کی بات کی ہے اس کی ججمنٹ کہاں ہے؟۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر زرتاج گل کی بریت کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ زرتاج گل کی
پڑھیں:
کرغیزستان: نئے میڈیا قانون کے تحت دو صحافیوں کو قید کی سزا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) کرغیزستان وسطی ایشیا کی سابق سوویت ریاستوں میں سب سے زیادہ جمہوری ملک مانا جاتا رہا ہے۔ لیکن عالمی حقوقِ انسانی اور صحافتی آزادی کے گروپوں نے میڈیا اور سول سوسائٹی پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کریک ڈاؤن تشویشناک حد تک بڑھ رہا ہے۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق جس کی کاپی اے ایف پی کے پاس ہے، بدھ کے روز 'کلوپ‘ نامی آزاد میڈیا ادارے سے وابستہ دونوں کیمرہ مینوں کو ''ریاستی اہلکاروں کی نافرمانی پر اکسانے اور بڑے پیمانے پر ہنگامے برپا کرنے‘‘ کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا۔
بالخصوص مغربی ڈونرز کی مالی معاونت سے چلنے والا آزاد میڈیا ادارہ 'کلوپ‘ کرپشن کے کیسز پر رپورٹنگ کرتا ہے۔
(جاری ہے)
اسے گزشتہ سال ''حکومت پر شدید تنقید‘‘ کی بنیاد پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ ادارہ اب بھی کام کر رہا تھا۔
کرغیز صدر جباروف نے خود کہا تھا کہ کلوپ ''کرغیزستان کو صرف نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘
کلوپ کی جانب سے جاری کیے گئے عدالتی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ان دونوں کیمرہ مینوں نے ابتدائی طور پر جرم قبول کیا، لیکن بعد میں کہا کہ دباؤ کے تحت ان سے اعترافی بیان پر دستخط کروائے گئے۔
استغاثہ کے مطابق کلوپ حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ان پر جلاوطن صحافی بولوت تیمیروف سے روابط کا بھی الزام دیا گیا، جو یوٹیوب چینل پر کرپشن مخالف تحقیقات کرتے ہیں اور کرغیز حکام کے لیے ایک بڑا دردِ سر سمجھے جاتے ہیں۔
تاہم کلوپ نے کہا کہ مذکورہ کیمرہ مین تیمیروف کی ویڈیوز میں شامل نہیں تھے، اور خود صحافی نے بھی کہا کہ وہ ان پر اکیلے کام کرتے ہیں۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کلوپ کے صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے کرغیز حکام کے ''شرمناک ہتھکنڈوں‘‘ کی مذمت کی تھی۔
متنازعہ میڈیا قانونکرغیز صدر جباروف نے اگست میں ایک متنازعہ میڈیا قانون پر دستخط کیے تھے جو آزاد اداروں پر حکومتی کنٹرول بڑھاتا ہے۔ صحافیوں اور حقوق کے گروپوں نے اس پر تنقید کی تھی۔
اس قانون کے تحت تمام میڈیا، بشمول آن لائن پلیٹ فارمز، کو حکام کے ساتھ رجسٹریشن کرانا لازمی ہے اور غیر ملکی ملکیت 35 فیصد تک محدود کر دی گئی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون اختلافِ رائے کو دبانے اور صحافتی آزادی کو کچلنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔جباروف نے''غلط معلومات‘‘پھیلانے پر سزائیں بھی دینے کا قانون منظور کیا، جن میں میڈیا اداروں پر 740 ڈالر تک کے جرمانے شامل ہیں۔
حقوق کے گروپوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات آزادیِ اظہار کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
وسطی ایشیا میں کبھی صحافتی آزادی کا نسبتاً محفوظ ٹھکانہ سمجھے جانے والا کرغیزستان میں حالیہ برسوں میں میڈیا کی آزادی میں تیزی سے کمی آئی ہے، جس میں صحافیوں کی گرفتاری، قانونی دباؤ اور تنقیدی اداروں کی بندش شامل ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین