حکومت کو کیپٹیو پاور پلانٹس سے لیوی وصولی کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو کیپٹیو پاور پلانٹس سے گیس لیوی وصولی کی اجازت دے دی، تاہم پارلیمنٹ سے متعلقہ آرڈیننس کی توثیق تک رقم کے استعمال سے روک دیا۔
عدالت نے کیپٹیو پاور پلانٹس استعمال کرنیوالے فیکٹری مالکان سے 791روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ گیس لیوی وصولی کے خلاف تین ہفتے قبل جاری حکم امتناع مشروط طورپر ختم کر دیا، اس سے آئی ایم ایف کے خدشات وقتی طور پر دور ہو گئے۔ یہ لیوی آئی ایم ایف کی ہدایات پر لگائی گئی تاکہ صنعتیں نیشنل گرڈ پر منتقل کی جا سکیں۔ حکومت لیوی کی رقم بجلی کی قیمتوں میں ایک روپیہ فی یونٹ کمی کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ لیوی کی مد میں وصول رقم متعلقہ آرڈیننس کی مدت تک فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع اور اسے آرڈیننس میں بیان مقصد کے علاوہ کسی اور مد میں استعمال نہ کی جائے، نیز آرڈیننس کی پارلیمنٹ توثیق نہ کرے تو اس کی مدت ختم ہونے پر پوری رقم درخواست گزاروں کو بلا تاخیر واپس کی جائے۔
حکومت نے فروری میں آرڈیننس کے ذریعے کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی عائد کی مگر ریٹس جاری نہ کیے۔آئی ایم ایف کے ساتھ اس معاملے پر مذاکرات کے بعد حکومت نے سات مارچ کو کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے گیس کے نرخوں میں23 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 791 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ لیوی عائد کر دی، جس کا مقصدکیپٹیو پاور پلانٹس کی حوصلہ شکنی اور صنعتوں کو نیشنل گرڈ پر منتقل کرنا تھا۔ اس حکومتی فیصلے کے خلاف 20 بڑی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ اور کیمیکل کمپنیاں عدالت پہنچ گئیں۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے حکم امتناع کو آرٹیکل 199اور 89 کی خلاف ورزی قرار دیا جوکہ صدر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتے ہیں، اس لئے آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دینا مناسب نہیں۔
درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دے ، وہ پہلے ہی گیس پر سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں، دوہرا ٹیکس آئین کی خلاف ورزی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا رڈیننس
پڑھیں:
عید الاضحیٰ میں بسیار خوری کا رجحان، ماہرین نے عوام کو خبردار کردیا
عید الاضحیٰ پر لذیذ گوشت کے پکوان جہاں خوشیوں کا حصہ بنتے ہیں، وہیں بے احتیاطی اور بسیار خوری شہریوں کو اسپتال بھی پہنچا دیتی ہے۔
طبی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ گوشت کے حد سے زیادہ استعمال، مصالحے دار کھانوں اور غیرمحفوظ طریقے سے گوشت ذخیرہ کرنے کے باعث معدے کی بیماریاں، اسہال اور ہیضہ کے کیسز بڑھنے لگتے ہیں جو اسپتالوں پر دباؤ کا سبب بن رہے ہیں۔
شہری گوشت کو پلاسٹک کے تھیلیوں کے بجائے پالیتھن بیگز اور ایئر ٹائٹ جار میں رکھیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عید کی خوشیاں برقرار رکھنے کے لیے کھانے میں اعتدال اور احتیاط ضروری ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر گوشت کے پکوان دسترخوان کی زینت بنتے ہیں لیکن بسیار خوری شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادیتی ہے۔ طبی ماہرین نے کہا کہ زیادہ گوشت کھانے سے نہ صرف معدے کے مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ اسپتالوں کی ایمرجنسی میں ہیضے، اسہال اور پیٹ درد کے مریضوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر عمران سرور نے کہا کہ عید کے پہلے ہی دن اسپتال میں پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جاتا ہے جو بیشتر صورتوں میں بسیار خوری اور مصالحے دار کھانوں کے بے جا استعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ گوشت کو محفوظ طریقے سے استعمال کیا جائے اور روزانہ محدود مقدار میں کھایا جائے۔ طبی ماہرین نے واضح کیا کہ ایک بالغ فرد روزانہ 100 سے 150 گرام گوشت کھا سکتا ہے، بچے 70 گرام گوشت یومیہ کھا سکتے ہیں جبکہ دائمی امراض میں مبتلا افراد کے لیے اس سے بھی کم مقدار تجویز کی گئی ہے۔
بلڈ پریشر، شوگر، کولسٹرول یا یورک ایسڈ کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عمران سرور کا مزید کہنا تھا کہ بکرے کا گوشت گائے کے گوشت کے مقابلے میں ہلکا اور صحت بخش سمجھا جاتا ہے، لیکن اسے بھی ہلکے مصالحوں میں پکایا جائے اور دہی، سلاد، پھل و سبزیوں کے ساتھ استعمال کیا جائے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا جا سکے۔