ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

پشاور (سب نیوز)وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، کسی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، آپریشن نہیں چاہتے، دہشت گردوں کے خلاف اب ڈرون استعمال نہیں ہوگا، میرے صوبے کے حوالے سے محسن نقوی کو فیصلے کرنے کی کوئی اجازت نہیں، خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی، بارڈر کی سیکیورٹی وفاق کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی حکومت اپنے فرائض ادا نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہو رہا ہے، وفاق خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، خیبرپختونخوا میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، لیکن صوبے کو اس کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈرایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے صوبے میں دہشتگردوں کیخلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزرا ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈرٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا خیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ عمران کے بیٹے مہم چلا سکتے ہیں، مگر 190ملین پاونڈ کیس کا ذکر بھی کریں، عطا تارڑ پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے، اسحاق ڈار صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم پی ٹی آئی رہنما بشارت راجہ گرفتاری کے بعد رہا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان

انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔

گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔

خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقف

گوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ