عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی: پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے اثرات پاکستان میں بھی دیکھنے کو مل سکتے ہیں ذرائع کے مطابق آئندہ پندرہ روز کے لیے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے اور فی لیٹر آٹھ سے دس روپے تک کمی ہو سکتی ہے رپورٹس کے مطابق عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت کم ہو کر چون سٹھ اعشاریہ اکہتر ڈالر فی بیرل پر آ چکی ہے جس کا براہ راست اثر پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر متوقع ہے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر ستر روپے فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کو بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں کمی کا مکمل فائدہ نہیں پہنچ رہا مزید یہ کہ حکومت اس وقت جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے پر بھی غور کر رہی ہے تاکہ محصولات کا ہدف پورا کیا جا سکے حالانکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتیں نیچے جا رہی ہیں یاد رہے کہ اکتیس مارچ کو بھی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کے بجائے بجلی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی تھی جس پر عوامی حلقوں کی جانب سے تنقید سامنے آئی تھی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست عوام کو منتقل کرے تو مہنگائی کے ستائے شہریوں کو قدرے ریلیف مل سکتا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قیمتوں میں کمی کا
پڑھیں:
آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
اسلام آباد:بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بعد عالمی بینک نے بھی رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی، ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جبکہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا، عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔
رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔