پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ حیدر سعید جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ حیدر سعید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کردیا گیا۔
حیدر سعید کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا گیا، عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پولیس نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کا مزید 10 دن کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے تاکہ باقی ملزمان کا سراغ لگایا جا سکے۔
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ کل جب ریمانڈ لیا گیا تھا تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی، اگر اسی طرح ہوتا رہا تو پورے پاکستان سے لوگوں کو پوچھا جائے گا اور ریمانڈ کبھی ختم نہیں ہوگا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ حیدر سعید کا موبائل قبضے میں لیا ہے؟ جس پر تفتیشی نے جواب دیا کہ موبائل ہمارے پاس نہیں، ایف آئی اے کے پاس ہوگا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے سے موبائل لیکر ملزم کے روابط کی تفتیش کی جائے۔
حیدر سعید کی جانب سے ایڈووکیٹ تابش فاروق اور اویس یونس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ واضح رہے کہ حیدر سعید کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف ستارے ماہرہ خان اور ہمایوں سعید نے اپنی نئی فلم کی تشہیر کے دوران سوشل میڈیا پر آنے والی تنقید کا بہترین جواب اپنے خاص انداز میں دیا ہے، جو ان کے پرستاروں کو بہت بھایا۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم کی پروموشن کے دوران یہ جوڑی مختلف پلیٹ فارمز پر نظر آتی رہی۔ چاہے مشکل سوال ہوں یا ہنسی والے تبصرے، ماہرہ اور ہمایوں دونوں نے ہر موقع کو ایک یادگار لمحہ بنا دیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے انٹرویوز اور کلپس نے خاصی توجہ حاصل کی، خاص طور پر وہ ویڈیو جس میں یہ دونوں منفی کمنٹس پڑھ کر نہ صرف ہنسے بلکہ بھرپور انداز میں اپنے جوابات بھی دیے۔
ایک صارف کے کمنٹ نے لکھا، ’’اس بڑھاپے میں ان دونوں سے ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘۔ یہ پڑھ کر ماہرہ اور ہمایوں پہلے تو بے اختیار ہنس پڑے۔ ماہرہ نے ہنستے ہوئے اس بات سے جزوی اتفاق کر لیا، جبکہ ہمایوں نے دل جیت لینے والا جواب دیا: ’’شوق بھی تو بہت ہے، اس لیے ہم ناچتے رہیں گے، اور مزہ تو اس بڑھاپے میں ہی ڈانس کرنے کا ہے۔‘‘
ایک اور کمنٹ میں فلم کی پروڈکشن اور لائٹنگ پر تنقید کی گئی، جہاں لکھا گیا تھا کہ اداکار اور اداکارہ ویسے ہی لگ رہے ہیں جیسے عام زندگی میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس پر ہمایوں کا جواب تھا، ’’ویسے اس بار تو سب یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم سب فریش لگ رہے ہیں، لگتا ہے پروڈکشن پر کافی پیسہ لگایا ہے۔ شاید کمنٹ کرنے والے نے ہماری نہیں، کسی اور فلم کی ویڈیو دیکھ لی ہو!‘‘
ماہرہ پر تنقید کرنے والے ایک اور صارف نے لکھا، ’’اس بڈھی عورت کے تو ایکشن ہی ختم نہیں ہوتے۔‘‘ جواب میں ہمایوں نے شرارتی انداز میں کہا، ’’ختم ہو ہی نہیں سکتے، بچپن سے اندر گھسے ہوئے ہیں!‘‘ ماہرہ نے بھی قہقہہ لگاتے ہوئے کہا، ’’جی! ممکن نہیں کہ ایکشن ختم ہو جائیں!‘‘
فلم کو مداحوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ کچھ ناظرین نے اسے پیسہ وصول فلم کہا، تو کچھ نے سوال اٹھایا کہ آخر ایسی فلم بنائی ہی کیوں گئی؟ مگر اس تنقید کو نظرانداز کرتے ہوئے ماہرہ اور ہمایوں نے دکھا دیا کہ خود اعتمادی، مزاح اور پیشہ ورانہ وقار سے کیسے ہر طنز کو کامیڈی میں بدلا جاسکتا ہے۔