مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، فی الحال صورتحال پر قابو پانے کیلئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف ایکٹ کے خلاف آج ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کی وجہ سے جنگی پور سب ڈویژن کے سوتی اور شمشیر گنج بلاک سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے، مظاہرین نے وہاں پتھراؤ کیا۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس تصادم کے دوران فراکہ کے ایس ڈی او پی منیر الاسلام زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے ایک بس کو آگ لگا دی۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سوتی میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا ہے۔ ادھر مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے فائرنگ کی جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے فائرنگ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

اس بارے میں بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ڈی آئی جی پی آر او نولوت پال کمار پانڈے نے بتایا کہ آج مرشد آباد کے جنگی پور میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ایک بھیڑ جمع ہوئی۔ اس کے بعد بھیڑ بے قابو ہوگئی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر فوجیوں کو معمول کی بحالی میں انتظامیہ کی مدد کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ وقف بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین نے سوتی اور شمشیر گنج بلاکس میں نئے ڈاک بنگلہ کراسنگ کو بلاک کر دیا۔ اس دوران دو مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اینٹوں کے جواب میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔

اس سلسلے میں جنگی پور پولیس کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آنند موہن رائے نے کہا کہ حالات اس وقت قابو میں ہیں۔ وقف بل میں ترمیم کے خلاف جنگی پور سب ڈویژن میں بدامنی ہے۔ اس سے قبل بدھ کے روز رگھوناتھ گنج تھانہ علاقے کے تحت عمر پور میں مقامی لوگوں نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور احتجاج کیا تھا۔ اس دن سے جنگی پور سب ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔ دفعہ 163 کے نفاذ کے نتیجے میں رگھوناتھ گنج میں جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دریں اثناء مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال صورتحال پر قابو پانے کے لئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مدت میں توسیع کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنگی پور کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء

متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء نے بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے وقف ترمیمی قانون پر عبوری حکم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ بعض دفعات کو معطل کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے آئینی اور مذہبی خدشات جوں کے توں برقرار ہیں، جس نے ملت کو اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وقف محض جائیداد کا معاملہ نہیں بلکہ ایک دینی امانت اور اللہ کی راہ میں خدمت خلق کا ذریعہ ہے، مسلمانوں کے ان مقدس اوقاف پر ان کا حق انتظام و اختیار کمزور کرنا یا ان کی تاریخی حیثیت کو زائل کرنا ملت کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ آئین میں درج ان اصولوں کے منافی ہے جو ہر مذہبی گروہ کو اپنے دینی معاملات خود چلانے کا حق دیتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ عدالت نے کچھ عبوری راحت فراہم کی ہے جو ایک مثبت قدم ہے لیکن یہ اقدامات ناکافی ہیں اور بنیادی خدشات کو دور نہ کرتے، قانون کی متعدد دفعات بدستور شدید تشویش کا باعث ہیں، زیر استعمال وقف املاک کے طویل عرصے سے مسلمہ اصول کا خاتمہ صدیوں پرانی مساجد، زیارت گاہوں، قبرستانوں اور دیگر اداروں کو خطرے میں ڈال دیتا ہے جو مسلسل عوامی استعمال کے سبب وقف تسلیم کیے جاتے رہے ہیں، چاہے ان کے پاس تحریری دستاویزات موجود نہ ہوں۔ وقف نامہ کی لازمی شرط تاریخی حقائق کو نظرانداز کرتی ہے جہاں اکثر دستاویزات یا تو ضائع ہو چکی ہیں یا کبھی بنی ہی نہیں تھیں اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ان جائیدادوں کی مسلمہ حیثیت چھین لی جائے گی۔اسی طرح سروے کے اختیارات کو آزاد کمشنروں سے منتقل کر کے ضلع کلکٹروں کو دینا غیرجانبداری کو متاثر کرتا ہے اور ریاستی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مجلس علماء سمجھتی ہے کہ یہ ترمیم دراصل اوقاف کو کمزور کرنے اور انہیں ہتھیانے کی دانستہ کوشش ہے جس کے نتیجے میں ناجائز قابضین کو قانونی جواز مل سکتا ہے اور اس سے حقیقی دینی و سماجی اداروں کو نقصان ہو گا۔ یہ اقدامات امتیازی ہیں کیونکہ کسی اور مذہبی برادری کے معاملات میں ایسی مداخلت نہیں کی جاتی۔مجلس علماء نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ جلد از جلد اس معاملے کی حتمی سماعت کرے اور مسلمانوں کے آئینی و مذہبی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے کیونکہ موجودہ صورت میں یہ قانون تشویشناک ہے اور پرانے وقف ایکٹ کو بحال کیا جانا چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف کی حرمت کو پامال کرنے کے بجائے ان مقدس اوقاف کے تحفظ، بقا اور ترقی کے لئے عملی اقدامات کرے تاکہ یہ آنے والی نسلوں کے دینی و سماجی مفاد میں کام کرتے رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ تاریخی دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، شاہانہ استقبال، احتجاجی مظاہرے
  • پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے، احتجاجی مظاہرے متوقع
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کوئی رعایت نہں دی جائے؛ قطراجلاس میں مسلم ممالک کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا