ایران کے ساتھ بات چیت مثبت پیش رفت ہے، ڈونالڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
عمان میں ایران اور امریکہ کے درمیان کل ہونے والے مذاکرات پر اپنے پہلے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں بات چیت مثبت طریقے سے جاری ہے، میرے خیال میں چیزیں ٹھیک چل رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز بالواسطہ مذاکرات پر اپنے پہلے تبصرے میں امریکی صدر نے مذاکرات کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ عمان میں ایران اور امریکہ کے درمیان کل ہونے والے مذاکرات پر اپنے پہلے ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں بات چیت مثبت طریقے سے جاری ہے، میرے خیال میں چیزیں ٹھیک چل رہی ہیں۔ ایئر فورس ون پر فلوریڈا جاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک مذاکرات ختم نہیں ہو جاتے کچھ بھی اہم نہیں ہے، لہذا میں اس کے بارے میں بات نہ کرنے کو ترجیح دیتا ہوں، لیکن حالات ٹھیک چل رہے ہیں، میرے خیال میں ایران کے ساتھ معاملات بہت اچھے چل رہے ہیں۔
ہفتے کی شام کو وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بات چیت بہت مثبت اور تعمیری تھی اور امریکہ اس اقدام کے لیے سلطنت عمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ وٹ کوف نے ڈاکٹر عراقچی پر زور دیا کہ انہیں ٹرمپ کی طرف سے ہدایات ہیں کہ اگر ممکن ہو تو دونوں ممالک کے درمیان اختلافات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کریں، یہ مسائل بہت پیچیدہ ہیں اور آج کا براہ راست رابطہ باہمی طور پر فائدہ مند نتیجہ حاصل کرنے کی طرف ایک قدم آگے بڑھا ہے، فریقین نے اگلے ہفتے کو دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے ساتھ بات چیت
پڑھیں:
امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور صدر ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی کے بعد اب پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کے لیے بھی کردار ادا کریں۔
اے ایف پی کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفود واشنگٹن بھیجے ہیں تاکہ امریکی فیصلہ سازوں کو اپنے موقف سے آگاہ کر سکیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے بحران کے دوران ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی اور چار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی کے عمل میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا۔
خبر رساں ادارے نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وفود کی قیادت ایسے سیاستدانوں کو سونپی گئی ہے جو مغربی سامعین سے براہ راست، مؤثر مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کی سفارتی مداخلت کو تسلیم کیا ہے، جبکہ بھارت طویل عرصے سے کشمیر پر کسی بھی بیرونی ثالثی سے انکار کرتا آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو میں کہا کہ جس طرح امریکا نے جنگ بندی میں حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب اسی طرح اسے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے نیوکلیئر جنگ کا خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے متعلق بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہایت معنی خیز ہے، اور یہی رویہ خطے میں مستقل کشیدگی کا باعث ہے۔ بلاول نے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی جیسے نازک مرحلے پر واشنگٹن کی قیادت قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا جوہری جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں، اور امریکا نے فریقین کے درمیان غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان بھارت سے دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر جیسے بنیادی تنازع کو مذاکرات کی میز پر رکھا جائے۔
انہوں نے بھارت کے جارحانہ رویے کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نئی اور خطرناک مثال قائم کر رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشتگرد حملے کے بعد وہ از خود جنگ چھیڑنے کا جواز گھڑ لیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم 1.7 ارب انسانوں کی قسمت اور دو ایٹمی طاقتوں کو ان گمنام، غیر ریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ بھارت جو نیو نارمل مسلط کرنا چاہتا ہے، وہ ناقابلِ قبول ہے۔
بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں پاک امریکا تعلقات میں جو بہتری آئی ہے، وہ جنوبی ایشیا میں امن کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے ایف پی بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان ٹرمپ مودی