حج تیاریاں ، عمرے ویزے پر سعودی عرب میں موجود غیر ملکیوں کو واپس جانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
سعودی عرب(نیوز ڈیسک)سعودی عرب نے جج تیاریوں کے سلسلے میں عمرہ ویزے پر موجود غیر ملکیوں کو اپنے ملک واپس لوٹ جانے کی ہدایت کر دی۔سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ عمرہ ویزے پر سعودی عرب میں موجود غیرملکی 29 اپریل تک اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں ، واپس نہ جانا خلاف ورزی میں شمار کیا جائے گا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق 23 اپریل کے بعد سے سعودی عرب کے مختلف شہروں میں مقیم غیر ملکیوں کو مکہ جانے کے لیے پرمٹ لازمی ہو گا ، کام کی غرض سے مکہ یا مشاعر مقدسہ جانے والوں کو پورٹل سے پرمٹ لینا ہو گا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ پرمٹ کے بغیر جانے والوں کو شمیسی یا دیگر چیک پوسٹوں سے واپس بھیجا جائے گا۔
تاجکستان زور دار زلزلے سے لرز اٹھا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تربیلا ڈیم کے سونے کے ذخائر ملکی قرضہ اتار دیں گے، حنیف گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-7
کراچی(مانیٹر نگ ڈ یسک ) چیئرمین ائر کراچی و معروف بزنس مین حنیف گوہر نے انکشاف کیا ہے کہ تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636 ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر موجود ہیں، تربیلا کے یہ سونے کے ذخائر ملکی قرضہ اتار دیں گے، وزیراعظم اور آرمی چیف کو اس پر بریفنگ دی جاچکی ہے، آرمی چیف نے اس معاملے پر فوری طور پر مثبت جواب دیا ہے۔ کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ تربیلا ڈیم کی مٹی میں سونے کی موجودگی کی تصدیق کے لیے ہم نے غوطہ خوروں کے ذریعے ڈیم کے اندر مٹی کے نمونے حاصل کیے، سیمپلز کو ہم نے لیبارٹری میں اسٹڈی کیا اور اس میں سونے کی آمیزش کی شرح نکالی بعدازاں اس نتیجے کو سونے کی آمیزش والے ایریا کی کیوبک فٹ مٹی سے ملٹی پلائی کیا اس کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا کہ یہاں 636 ارب ڈالر مالیت کا سونا موجود ہوگا۔ حنیف گوہر نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم اور آرمی چیف کو آگاہ کیا کہ ڈیم کی مٹی نکالنے کی اشد ضرورت ہے، تربیلا ڈیم کو بنے 60 برس ہوگئے اور ایک بار بھی اس کی مٹی نہیں نکالی گئی۔ حنیف گوہر نے کہا کہ اس وقت کے چیئرمین واپڈا سجاد غنی سے اس حوالے سے بات ہوئی جس پر ہم نے انہیں کہا کہ وہ یہ پروجیکٹ خود کرلیں اگر نہیں کریں تو ہماری کمپنی موجود ہے ہم سرمایہ کاری بھی خود کریں گے اور سارا سونا نکال کر ملک کے حوالے کردیں گے اس پر ہم حکومت کے جواب کے منتظر ہیں۔